پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کی مخالفت مسترد
11 مارچ 2016امریکی سینیٹ میں پاکستان کے ساتھ ایف سولہ جنگی طیاروں کی فروخت کے معاہدے کے خلاف پیش کی جانے والی قراردار کے حق میں صرف چوبیس ووٹ پڑے جبکہ اکتہر ارکان نے اس کے خلاف یعنی اس معاہدے کو پایہ تکمیل پہنچانے کے حق میں ووٹ دیا۔ سینیٹر رینڈ پال چاہتے تھے کہ آرمز کنٹرول ایکٹ نامی قانونی سازی کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کو ان طیاروں کی فروخت کی مخالفت کر رہے تھے۔ پال نے اپنی قرارداد میں پاکستان کو ایک ’ناقابل بھروسہ‘ ساتھی قرار دیا ہے۔
پال نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ گو کہ امریکا انسداد دہشت گردی کی جنگ میں پاکستانی حکومت کو اپنا ایک ساتھی سمجھتی ہے لیکن پاکستان کا طرز عمل کچھ اور ہی طرح کا ہے۔‘‘
امریکی صدر باراک اوباما نے رواں برس بارہ فروی کو پاکستان کو ایف سولہ کے علاوہ ریڈار اور دیگر عسکری آلات فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے فوری بعد بھارت کی جانب سے اس پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا جبکہ امریکی کانگریس کے کچھ ارکان نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
چند امریکی ارکان کانگریس پاکستان کے جوہری پروگرام، انسداد دہشت گردی کے اقدامات اور افغان امن عمل میں تعاون کے بارے میں اسلام آباد حکام پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کر چکے ہیں۔
ریپبلکن سینیٹر بوب کورکر نے کہا کہ وہ اپنے ذاتی اثر و رسوخ کے ذریعے یہ کوشش کریں گے کہ سینیٹ کے چیئرمین کسی بھی قسم کے امریکی فنڈ کو اس معاہدے کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا، ’’ ٹیکس دہنندگان کی رقم سے دی جانے والی یہ رعایت روک دینے سے پاکستان کو یہ پیغام ملے گا کہ اسے پہلے اپنا رویہ بدلنے کی ضرورت ہے اور پاکستان کو اس پیغام کی اشد ضرورت بھی ہے۔‘‘
سات سو ملین ڈالر کی مالیت کے اس معاہدے کے تحت امریکا پاکستان کو آٹھ ایف سولہ طیارے فروخت کرے گا۔