'پاکستان کے زیر انتظام کشمیر خود بھارت میں ضم ہو جائے گا‘
12 ستمبر 2023سرحدی صوبے راجستھان کے دوسہ میں پیر کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران جب بھارت کے مرکزی وزیر اور سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ وی کے سنگھ سے پوچھا گیا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں رہنے والے شیعہ مسلمانوں نے بھارتی سرحد کو کھولنے کا مطالبہ کیا ہے، تو انہوں نے جواب دیا، ''پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر اپنے طور پر بھارت میں ضم ہو جائے گا۔ کچھ وقت انتظار کریں۔‘‘
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ بھی ملکی پارلیمان میں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر بھارت کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا تھا، ''کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔ لیکن میں جب جموں و کشمیر کی بات کرتا ہوں، تو اس میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور اکسائی چن بھی شامل ہوتے ہیں۔‘‘
پاکستانی کشمیر کو واپس لینے کے لیے زیادہ محنت کی ضرورت نہیں، بھارت
امیت شاہ نے مزید کہا تھا، ''بھارتی آئین میں واضح طور پر در ج ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور اکسائی چن جموں و کشمیر کی سرحدوں میں آتے ہیں۔ ہم اس خطے کے لیے اپنی جان دے دیں گے۔‘‘
اپوزیشن کا ردعمل
ریٹائرڈ جنرل وی کے سنگھ کے اس دعوے پر شیو سینا کے رہنما اور رکن پارلیمان سنجے راوت کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کی کوئی کوشش کی جاتی ہے، تو ان کی پارٹی اس کا خیر مقدم کرے گی۔ لیکن اس سے پہلے ریاست ''منی پور کو تو پرامن بنا لیجیے۔‘‘
ہندو قوم پرست جماعت شیو سینا کے اس رہنما نے کہا، ''ہم نے ہمیشہ اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھا ہے۔ ہم ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر ہمارا ہے۔ لیکن آرمی چیف جب اس عہدے پر فائز تھے، تب انہیں اسے ہمارا بنانے کی کوشش کرنا چاہیے تھی۔ اب آپ ایسا کیسے کریں گے؟‘‘
گلگت بلتستان کو شامل کرنا بھارت کا ہدف، بھارتی وزیر دفاع
سنجے راوت نے کہا، ''لیکن ہم اس طرح کی کسی بھی کوشش کا خیر مقدم کریں گے۔ تاہم اس سے قبل منی پور کو تو پرامن بنائیں۔‘‘
خیال رہے کہ شمال مشرقی بھارتی صوبے منی پور میں چار ماہ سے زائد عرصے سے نسلی تصادم جاری ہے، جس میں اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ 60 ہزار سے زائد افراد بے گھر بھی ہوئے ہیں جبکہ اربوں روپے کی املاک بھی تباہ ہو چکی ہیں۔
پاکستان کے زير انتظام کشمیر میں اليکشن: بھارت کی نکتہ چینی
سنجے راوت نے مزید کہا، ''چین لداخ میں داخل ہو چکا ہے۔ اس نے ہماری زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔ اس نے اروناچل پردیش کو اپنے نقشے میں شامل کر لیا ہے۔ پہلے یہ سب تو ختم کیجیے، اس کے بعد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر خود بخود بھارت میں ضم ہو جائے گا۔ تب آپ کو کچھ بھی کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔‘‘