پاکستان کے لیے امریکی سکیورٹی امداد پر نظر ثانی کا مطالبہ
19 مئی 2011دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے مرکزی لیڈر اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے، دو مئی کے خصوصی امریکی آپریشن کے بعد پیدا شدہ صورت حال کے تناظر میں چند امریکی سینیٹرز کی جانب سے وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو خصوصی خطوط میں مشورہ دیا گیا ہے کہ پاکستان کو دی جانے والی سکیورٹی امداد کو اس وقت تک کے لیے معطل کردیا جائے، جب تک پاکستان القاعدہ اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے خلاف مناسب اور بھرپورکوششیں نہیں کرتا۔
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو یہ خطوط سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کی چیئرمین ڈائین فائن سٹائن اور مالیاتی کمیٹی کے چیئرمین میکس باؤکس نے کچھ اور اراکین کے تعاون سے تحریر کیے ہیں۔ دیگر اراکین میں سینیٹر رابرٹ مینڈیز، سینیٹر بن نیلسن اور سینیٹر جان ٹیسٹر شامل ہیں۔ دہشت گردی کی عالمی جنگ میں امریکی حلیف پاکستان کو سکیورٹی کی مد میں امریکہ کی جانب سےاربوں ڈالر کی امداد دی جاتی ہے۔
اپنے خط میں ان اراکین نے تحریر کیا ہے کہ ایبٹ آباد میں القاعدہ کے مرکزی لیڈر اسامہ بن لادن کی موجودگی اس بات کا عندیہ ہے کہ موجودہ حالات میں پاکستان کی عسکری لیڈر شپ کی کمٹمنٹ میں کمی پائی جاتی ہے اور یہ امداد اس وقت تک روکی جائے جب تک القاعدہ کے علاوہ دوسرے فعال عسکریت پسند گروپوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کیا جاتا۔ اراکین سینیٹ کے مطابق اسامہ بن لادن کی تلاش میں ناکامی حقیقت میں پاکستان کی فوجی قیادت کی جانب سے امریکہ کے ساتھ جاری تعاون میں کمی کا واضح اشارہ ہے۔ دوسری جانب حال ہی میں، امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر ہیری ریڈ کا کہنا ہے کہ یہ وقت زور دکھانے کا نہیں بلکہ فیصلے کو روکے رکھنا اہم ہے۔
امریکی ماہرین کے خیال میں وسط اپریل میں پاکستان کے لیے دو ارب ڈالر کے خطیر پیکیج کی منظوری کے بعد اب اس کی تقسیم کے مرحلے میں سینیٹ کے اہم اراکین کے خطوط سے منفی اثرات کے ظاہر ہونے کے علاوہ یہ امداد فی الوقت معطل بھی ہو سکتی ہے۔ اگر یہ امداد معطل ہوتی ہے تو پاک امریکہ تعلقات میں مزید سرد مہری کا امکان بھی سامنے آ سکتا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران پاکستان کو امریکہ کی جانب سے بیس ارب ڈالر کی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔ امریکی کانگریس نے یہ امداد پاکستان کے لیے اقتصادی اور فوجی مد میں منظور کی تھی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل