پولیس مہاجرین کے ساتھ برا سلوک نہ کرے، لبنانی وزیر داخلہ
15 جولائی 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لبنانی وزیر داخلہ نھاد المشنوق کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کے ملک میں پناہ لیے ہوئے شامی مہاجرین کا استحصال برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مشنوق کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب آن لائن شائع ہونے والے کچھ مواد میں میونسپلٹی پولیس اہلکار ان مہاجرین کے ساتھ بظاہر ’بدسلوکی‘ کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
اس پیشرفت کے بعد مشنوق نے میونسپلٹی افسران کو ارسال کردہ اپنے ایک خط میں خبردار کیا کہ اگر پولیس اہلکاروں نے شہریوں اور مہاجرین کو ڈیل کرتے وقت اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
لبنانی وزیر داخلہ کے اس خط میں درج ہے، ’’حال ہی میں متعدد میونسپلٹیوں میں پولیس اہلکاروں کی طرف سے طاقت کے ناجائز استعمال کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن پر شامی مہاجرین نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔‘‘
مشنوق نے اعلیٰ افسران کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ پولیس فورس کو یہ پیغام دیں کہ قواعد و ضوابط کا سختی سے احترام کیا جائے۔
انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنوں نے عمشیت نامی میونسپلٹی میں رات کے وقت چھاپے مارے ہیں اور متعدد شامی مہاجرین کو گرفتار کیا ہے۔
ان کارکنان نے سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر بھی شائع کی تھیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار مہاجرین کو دیواروں کے ساتھ لگا کر ان کے شناختی کارڈز چیک کر رہے ہیں جبکہ ان مہاجرین کے ہاتھ کمر کے ساتھ لگادیے گئے ہیں۔
ان تصاویر کے شائع کیے جانے کے بعد حکام نے پانچ پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا تھا تاہم تحقیقاتی عمل کے بعد انہیں رہا بھی کر دیا گیا تھا۔ لبنان میں ایک ملین سے زائد مہاجرین کو پناہ دی گئی ہے، جو اس ملک کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی بنتی ہے۔
ان مہاجرین کو لبنان کی اقتصادیات پر ایک بوجھ قرار دیا جاتا ہے جبکہ ساتھ ہی یہ بحران وجہ نزع بھی بنا ہوا ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ لبنان میں سکونت پذیر مہاجرین پر بہت سی پابندیاں عائد ہیں۔
جون کے اختتام پر ایک خود کش حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے شام سے متصل ایک مسیحی اکثریتی آبادی والے علاقے میں قائم ایک عارضی مہاجر کیمپ پر چھاپہ بھی مارا تھا۔
شام میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے شامیوں کی ایک بڑی تعداد مہاجرت پر مجبور ہوئی ہے، جن میں سے زیادہ تر تعداد ہمسایہ ممالک یعنی لبنان، اردن اور ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہے۔
سن 2011 میں شروع ہونے والے شامی بحران کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق دو لاکھ اسّی ہزار افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ اس خانہ جنگی کی وجہ سے مرنے والے شامیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔