چین نواز نیپالی لیڈر وزیراعظم کے منصب پر فائز
15 فروری 2018نیپال کے صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق کھڑگا پرشاد اولی کو ملک کا نیا وزیر اعظم مقرر کر دیا گیا ہے اور وہ جمعرات کی شب اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیں گے۔ پرشاد اولی نے حالیہ انتخابات میں سابق ماؤ نواز باغیوں کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے واضح کامیابی حاصل کی تھی۔ ستر اور اسی کی دہائی میں بادشاہت کی مخالف میں تحریک چلانے کی وجہ سے پرشاد اولی کو چودہ برس جیل میں بھی رہنا پڑا تھا۔ انتخابات میں شکست کی وجہ سے شیر بہادر دُؤبے مستعفی ہو گئے تھے اور ان کے بعد اب پرشاد اولی یہ عہدہ سنبھال رہے ہیں۔
آئندہ نیپالی حکومت کمیونسٹوں کی، بھارت کے لیے بُری خبر کیوں؟
قبل ازیں پرشاد اولی سن 2015 میں موجودہ ملکی آئین کی تشکیل کے فوری بعد وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے تھے لیکن ایک سال بعد ہی انہیں اس عہدے کو چھوڑنا پڑا تھا۔
پرشاد اولی کی جماعت کے بائیں بازو پر مشتمل سیاسی اتحاد کو چین کے قریب تر سمجھا جاتا ہے جبکہ شیر بہادر کی جماعت واضح طور پر بھارت کی حامی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اس پیش رفت کو علاقائی سطح پر چین کی کامیابی اور بھارت کی ناکامی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
نیپال میں قدیم ہندو روایت ’چوپاڈی‘ کے خلاف قانون سازی
ایشیا کی یہ دو بڑی طاقتیں نیپال میں ایک دوسرے سے بڑھ کر سرمایہ کاری کر رہی ہیں تاکہ اس جیوپولیٹیکل اہمیت کے اتحادی کو اپنے ساتھ رکھا جائے۔ اس حوالے سے ہفتہ وار میگزین نیپالی ٹائمز کے ایڈیٹر کُنڈا ڈکشٹ کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اولی ایک عملی وزیراعظم ثابت ہوں گے اور وہ بھارت اور چین میں توازن برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔‘‘
نیپال میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد گزشتہ برس نومبر اور دسمبر میں ہوا تھا لیکن حکومت سازی نہ ہونے کی وجہ نتائج کے اعلان میں تاخیر تھی۔ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نتائج کا اعلان اس وقت تک نہیں کیا جائے گا، جب تک ایوان بالا کے انتخابات مکمل نہیں ہو جاتے۔ نیپال میں ایوان بالا کا الیکشن گزشتہ ہفتے ہوا ہے۔