چین نے اروناچل کے لوگوں کو بھارتی پاسپورٹ پر ویزا نہیں دیا
28 جولائی 2023بھارت نے بطور احتجاج چین کے شہر چینگڈو میں وشو (مارشل آرٹ) کے عالمی گیموں میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں جمعے سے ورلڈ یونیورسٹی سطح کے ٹورنامنٹ کا آغاز ہو رہا ہے۔
چین بھارتی وزیر داخلہ کے دورہ اروناچل پر ناراض
بھارتی مارشل آرٹ کی ٹیم چین کے شہر چینگڈو کے لیے جانے والی تھی، ٹیم میں شامل تین افراد کا تعلق بھارتی ریاست اروناچل پردیش سے ہے، جنہیں چین نے الگ سے کاغذ پر ویزا جاری کیا تھا اس لیے بھارت نے کھیلوں کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔
'مودی اور شی باہمی تعلقات بحال کرنے پر متفق'، چین کا دعویٰ
واضح رہے کہ چین اروناچل پردیش کو اپنا ہی ایک صوبہ مانتا ہے اور وہ اس پر بھارتی کنٹرول کی مخالفت کرتا رہا ہے۔
بھارت اور چین کے درمیان اب ایک اور نیا تنازع
بھارت نے کیا کہا؟
بھارتی وزارت خارجہ نے چین کی جانب سے ریاست اروناچل پردیش کے تین کھلاڑیوں کو بھارتی پاسپورٹ پر ویزا نہ جاری کرنے کے فیصلے پر سخت ناراضی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ چین کایہ عمل ناقابل قبول ہے اور بھارت بھی وقت آنے پر اس کا مناسب جواب دے سکتا ہے۔
چین نے بھارت میں جی 20 میٹنگ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟
جمعرات کے روز بریفنگ کے دوران بھارتی وزرات خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ '' ہمارے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ چین میں کھیلوں کے ایک بین الاقوامی ایونٹ میں ملک کی نمائندگی کرنے والے ہمارے کچھ شہریوں کو اسٹیپلڈ ویزے جاری کیے گئے تھے۔ یہ ناقابل قبول ہے اور ہم نے اس معاملے پر اپنے مستقل موقف کا اعادہ کرتے ہوئے چینی فریق کے ساتھ اپنا سخت احتجاج درج کرایا ہے۔''
چین اور پاکستان ساتھ ہیں، جنگ ہوئی تو بھارت کا بہت نقصان ہو گا، راہول گاندھی
ان کا مزید کہنا تھا، ''بھارت اس طرح کی کارروائیوں پر جواب دینے کا اپنا مناسب حق محفوظ رکھتا ہے۔ بھارتی شہری جن کے پاس ملک کا پاسپورٹ ہو، ان کے لیے ویزا کے مودی حکومت چین کے مسئلے پر بحث سے خوف زدہ کیوں ہے؟معاملے میں ڈومیسائل یا نسل کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک یا تفریق نہیں ہونی چاہیے۔''
اسٹیپلڈ ویزوں کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ چین اروناچل پردیش پر بھارتی خودمختاری کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔ بھارت نے اسی بنیاد پر اپنی مارشل آرٹ ٹیم کو چین نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
معاملہ کیا ہے؟
اطلاعات کے مطابق بھارتی ٹیم کے لیے ویزوں کی درخواست 16 جولائی کو دی گئی تھی۔ چینی حکام نے دیگر اراکین کو وقت پر ہی ویزا جاری کر دیا، تاہم اروناچل پردیش کے کھلاڑیوں کے لیے دستاویزات قبول نہیں کی گئیں۔
اروناچل پردیش سے تعلق رکھنے والے افراد سے بعض دیگر دستاویزات طلب کی گئیں اور اس کی بنیاد پر انہیں اسٹیپلڈ ویزا جاری کیا گیا تھا۔ گزشتہ رات جب یہ ٹیم چین کے لیے روانہ ہو رہی تھی تو ایئر پورٹ پر حکام نے انہیں روک دیا۔
یہ پیش رفت بھارتی وشو ٹیم کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جو ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں تمغے جیتنے کی توقع کر رہی تھی۔ اس ٹیم میں سن 2018 کے ایشیائی کھیلوں میں تمغہ جیتنے والی منی پور کی روشیبینا دیوی نورم بھی شامل تھیں۔
چین ماضی میں بھی اروناچل پردیش سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کو بھارتی پاسپورٹ پر ویزا دینے سے منع کر چکا ہے یا پھر انہیں اسٹیپلڈ ویزے جاری کیے ہیں۔
سن 2011 میں چینی سفارت خانے نے اروناچل پردیش سے تعلق رکھنے والے کراٹے کے پانچ کھلاڑیوں کو کوانگھو میں ہونے والی چیمپئن شپ کے لیے اسٹیپلڈ ویزے جاری کیے تھے۔ سن 2013 میں دو تیر اندازوں ماسیلو میہو اور سورانگ یومی کو اسی وجہ سے یوتھ ورلڈ آرچری چیمپئن شپ میں شرکت سے روک دیا گیا تھا۔
ماضی میں اس نے متعدد کشمیری رہنماؤں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا، اور انہیں بھی اسٹیپلڈ ویزے جاری کیے۔ چین کشمیر کو بھی تقسیم ہند کا ایک نا مکمل ایجنڈا تسلیم کرتا ہے۔