ڈونلڈ ٹرمپ اپنی بات سے مُکر گئے
31 جولائی 2020صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز مشورہ دیا تھا کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات موخر کردیے جائیں۔ انہوں نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ”ڈاک کے ذریعے ہونے والی رائے دہی سے سن 2020ء کے صدارتی انتخابات تاریخ کے سب سے زیادہ ناقص اور دھوکہ دہی کے شکار انتخابات ہوں گے اوریہ بات امریکا کے لیے شرمندگی کا باعث ہوگی۔"
انھوں نے کہا تھا کہ ”ڈیموکریٹس ووٹنگ میں غیر ملکی اثر و رسوخ کی بات کرتے ہیں، لیکن وہ جانتے ہیں کہ 'میل۔ان‘ ووٹنگ غیر ممالک کے لیے ریس میں داخلے کا آسان طریقہ ہے اور ڈاک کے ذریعے ووٹنگ ان علاقوں کے لیے پہلے ہی تباہ کن آفت ثابت ہو رہی ہے جہاں اس کا تجربہ کیا گیا ہے۔"
صدر ٹرمپ نے تین سوالیہ نشان لگا کر اپنے ٹویٹر پیغام میں پوچھا تھا کہ ”اُس وقت تک انتخابات کو موخر کر دیا جائے، جب تک لوگ مناسب، درست اور محفوظ انداز میں سلامتی کے ساتھ ووٹ نہ دے سکیں؟"
تاہم صدر ٹرمپ کے اس خیال پر ڈیموکریٹس کے علاوہ خود ان کی حکمراں جماعت ری پبلیکن کے اراکین کانگریس کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد ٹرمپ اپنے سابقہ ریمارکس سے پیچھے ہٹ گئے۔ انہوں نے جمعرات کو وائٹ ہاوس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا” کیا میں انتخابات کی تاریخ موخر کرانا چاہتا ہوں، نہیں۔ لیکن میں دھوکہ دہی کا شکار ہونے والے انتخابات نہیں چاہتا۔"
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت آیا جب امریکا میں اپریل اور جون مہینے کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں میں 32.9 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔ یہ 1947 کے بعد سے سب سے بدترین گراوٹ ہے۔ 2019 میں اسی مدت کے دوران اقتصادی گراوٹ کی شرح 9.5 فیصد تھی۔
دوسری طرف رائے شماری کے اندازے کے مطابق صدر ٹرمپ اپنے حریف ڈیموکریٹک پارٹی کے جوبائیڈن سے پیچھے چل رہے ہیں حتی کہ ری پبلیکن کا گڑھ سمجھے جانے والے ٹیکسس، اریزونا اور جارجیا جیسی ریاستوں میں بھی دونوں میں کانٹے کا مقابلہ دکھائی دے رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کافی عرصے سے ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کے خلاف بات کرتے رہے ہیں حالانکہ کورونا وائرس کے باعث ان کا پرائمری انتخابات میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوا تھا۔ ٹرمپ یہ الزام بھی عائد کرتے ہیں کہ اس سے دھاندلی ہو سکتی ہے، تاہم انہوں نے یہ کہنے سے انکار کیا کہ انتخاب میں شکست کی صورت میں کیا وہ نتائج تسلیم کریں گے یا نہیں۔
ڈیموکریٹک رہنما ڈین کِلڈی نے ٹوئٹر پر کہا کہ ”موجودہ صدر جھوٹ بول رہے ہیں اور اقتدار میں رہنے کے لیے انتخاب ملتوی کرنے کی تجویز دے رہے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہونے دیں گے، ہر امریکی شخص کو ڈونلڈ ٹرمپ کی لاقانونیت اور آئین کو مکمل نظر انداز کرنے کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔"
سینیٹر اور ڈیموکریٹک رہنما ٹام اُڈل کا کہنا تھا ”ٹرمپ کسی بھی طرح الیکشن میں تاخیر نہیں کرا سکتے، ہمیں ان کی کورونا سے نمٹنے میں نااہلی سے توجہ ہٹانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دینی چاہیے۔"
ٹرمپ خود انتخابات موخر نہیں کرسکتے
امریکی صدر کو صدارتی انتخابات کی تاریخ تبدیل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ امریکی آئینی کی رو سے یہ اختیار صرف امریکی کانگریس کو حاصل ہے اور ایسے کسی بھی اقدام کے لیے امریکی کانگریس سے منظوری لینا لازمی ہے۔ لیکن کانگریس سے اس تجویز کے حق میں ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ووٹ حاصل کرنا موجودہ صورت حال میں ممکن دکھائی نہیں دیتا ہے۔
واضح رہے کہ متعدد امریکی ریاستیں چاہتی ہیں کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث پائی جانے والی صحت کے متعلق تشویش کی وجہ سے ڈاک کے ذریعے ووٹنگ ہو۔ امریکا کی تقریباً نصف ریاستیں ووٹرز کو ڈاک کے ذریعے درخواست پر ووٹ ڈالنے کی اجازت دیتی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ انتخابات میں دھاندلی سے متعلق صدر ٹرمپ کے ٹوئٹس اور سابقہ بیانات سے یہ خدشہ لاحق ہوگیا ہے کہ اگر نتائج ان کے حق میں نہیں آئے تو شاید وہ ان نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیں۔
ڈیموکریٹس اور ان کے صدارتی حریف جو بائیڈن پہلے ہی اس ڈر کے باعث ووٹرز اور انتخاب کے تحفظ کی تیاری شروع کرچکے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ تین نومبر کو ہونے والے انتخاب میں مداخلت کی کوشش کریں گے۔
ج ا / ص ز (ایجنسیاں)