’ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دنیا بھر کی خواتین متحد‘
ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے پہلے روز اُن کے ناقدین نے دنیا بھر میں مظاہرے کیے ہیں، جن میں خواتین پیش پیش ہیں۔ ایک بہت بڑا مظاہرہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہو رہا ہے، جس میں لاکھوں افراد بالخصوص خواتین شریک ہیں۔
خواتین کی کال
سب سے بڑا مظاہرہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں منعقد کیا جا رہا ہے، جس کی کال ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نامی تحریک نے جاری کی۔ متعدد خواتین ٹرمپ پر اپنے خلاف جنسی حملوں کے الزامات لگا چکی ہیں جبکہ اسقاط حمل کے حوالے سے ٹرمپ کے کچھ بیانات بھی متنازعہ حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نامی تحریک کے منتظمین نے ملک بھر میں سوشل میڈیا پر عوام سے اس جلوس میں شرکت کے لیے اپیل جاری کی تھی۔ ان خواتین کے احتجاج کا مقصد اپنے اُن حقوق کا دفاع کرنا ہے، جنہیں وہ ٹرمپ کے ماضی کے بیانات اور مستقبل کی ممکنہ پالیسیوں کے تناظر میں خطرے میں دیکھ رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر رابطہ کاری
جمعے کے روز تک ہی سوا دو لاکھ افراد نے واشنگٹن میں ہونے والے اس مظاہرے میں اپنی شرکت کی تصدیق کر دی تھی۔ اس احتجاجی مظاہرے میں بڑی تعداد میں امریکی شو بزنس سے تعلق رکھنے والے ستارے بھی شریک ہو رہے ہیں۔
توقعات سے زیادہ تعداد
منتظمین کو توقع تھی کہ واشنگٹن میں اس مظاہرے میں دو لاکھ افراد شرکت کریں گے تاہم آخری خبریں آنے تک اس مظاہرے میں شریک افراد کی تعداد پانچ لاکھ سے بھی تجاوُز کر چکی تھی۔ خواتین خاص طور پر گلابی رنگ کی ٹوپیاں اور ملبوسات پہنے اس مظاہرے میں شرکت کر رہی ہیں۔
خواتین کے ساتھ یک جہتی
واشنگٹن میں مظاہرہ کرنے والی خواتین کے ساتھ یک جہتی کے طور پر امریکا بھر کے تین سو شہروں میں ’سسٹرز مارچ‘ منظم کیے جا رہے ہیں۔ ان شہروں میں نیویارک، بوسٹن، لاس اینجلس اور سیئیٹل بھی شامل ہیں۔ ان امریکی خواتین کے ساتھ یک جہتی کا اظہار دنیا بھر کے تین سو شہروں میں بھی کیا جا رہا ہے۔
سڈنی میں بھی مظاہرہ
دنیا بھر میں ہونے والے مظاہروں کا آغاز ہفتے کی صبح آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے ہوا تھا۔ بعد ازاں کئی یورپی شہروں بشمول برلن میں بھی مظاہرے منظم کیے گئے۔
ویلنگٹن میں اجتماع
نیوزی لینڈ کے شہر ویلنگٹن میں بھی اکیس جنوری کے دن خواتین نے ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نامی تحریک سے یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایک مظاہرے میں شرکت کی۔
فرانس میں ریلی
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقد ہوئے ایک مظاہرے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سردی کے باوجود یہ لوگ ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ایفل ٹاور کے قریب جمع ہوئے۔
جنیوا میں اظہار یک جہتی
سوئٹزرلینڈ میں بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا۔ جنیوا میں ٹرمپ کے خلاف منعقد ہونے والے ایک مظاہرے کی تصویر۔
لندن کی سڑکوں پر ریلی
دیگر یورپی ممالک کی طرح برطانوی دارالحکومت لندن میں بھی لوگوں کی ایک معقول تعداد سڑکوں پر نکلی اور ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا گیا۔
’نسل پرستی نامنظور‘
لندن میں منعقد ہونے والے مظاہرے میں خواتیں نے ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر درج تھا، ’ٹرمپ اور نسل پرستی نامنظور‘۔ جمعے کے روز ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر واشنگٹن ہی میں پُر تشدد مظاہرے بھی ہوئے، جن کے دوران پولیس نے دو سو سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
ہیلسنکی میں مظاہرہ
گزشتہ کئی عشروں میں کسی بھی امریکی صدر نے عوام کو اس حد تک تقسیم نہیں کیا، جتنا کہ جائیداد کی خرید و فروخت کا کاروبار کرنے والے ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ نے کر دیا ہے۔ فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی بھی ٹرمپ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
برلن کا اجتماع
جرمن دارالحکومت برلن میں بھی خواتین کی ایک بڑی تعداد نے مشہور زمانہ برانڈن برگ گیٹ پر ایک مظاہرے کا اہتمام کیا۔ ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے جرمن عوام نے ’برابری‘ کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
سپین کی بھی شرکت
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کی کال پر یورپی ملک اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں بھی ریلی نکالی گئی، جس کے دوران متعدد خواتین نے صنفی برابری اور مساوات کے حق میں نعرے بازی کی۔
بھارت میں بھی مظاہرہ
مغربی ممالک کی طرح بھارتی شہر کلکتہ میں بھی خواتین نے ایک مارچ کا اہتمام کیا۔ ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نے دنیا بھر میں بالخصوص خواتین سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے ٹرمپ کے خلاف مظٰاہرے کریں۔
ارجنٹائن تک گونج
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کی اپیل پر ارجنٹائن کے دارالحکومت میں بھی خواتین سڑکوں پر نکلیں۔ بیونس آئرس میں منعقدہ ہوئی ایک ریلی میں خواتین نے امریکی صدر ٹرمپ کو مسترد کر دیا۔