کارڈینلز فرعونوں کی طرح نہ رہیں، پوپ کی تنبیہ
7 نومبر 2015اطالوی دارالحکومت روم سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق کلیسائے روم کے سربراہ پوپ فرانسس نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ کلیسائی شخصیات میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں، جو دوسروں کا سوچنے اور ان کی خدمت کرنے کی بجائے کلیسا کو خود کو امیر بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور اپنی ’کیریئر پسندی‘ کے باعث سرمائے سے چمٹے رہتے ہیں۔
پاپائے روم نے ویٹیکن میں صبح کی ایک اجتماعی عبادت سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’میں نے ایسے بہت سے پادری اور بشپ دیکھے ہیں، جو اس طرح کی سوچ کے مالک تھے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ بات افسوسناک نہیں ہے؟‘‘
اے ایف پی کے مطابق اس سے قبل پوپ فرانسس نے، جو دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کے روحانی رہنما ہیں، ہالینڈ میں بے گھر افراد کے لیے شائع ہونے والے ایک جریدے ’سٹریٹ نیوز‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں بھی اس امر کی مذمت کی کہ کئی اعلیٰ کلیسائی شخصیات پرتعیش طرز زندگی کو پسند کرتی ہیں۔
پاپائے روم نے اس انٹرویو میں کہا، ’’ایک باعقیدہ انسان کے طور پر یہ ناممکن ہے کہ کوئی انسان غربت اور بے گھر افراد کی بات تو کرے لیکن ساتھ ہی ایسی زندگی بھی گزارے جیسی کہ ماضی میں فرعون گزارتے تھے۔ کلیسا کو تو سادگی، عاجزی اور غربت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق ابھی گزشتہ جمعرات پانچ نومبر کے روز ہی ویٹیکن کی کلیسائی ریاست اور مالیات کے حوالے سے نئے انکشافات سامنے آئے تھے۔ یہ انکشافات ان دو نئی کتابوں کے باعث ممکن ہوئے تھے، جن کے مصنفین نے ویٹیکن کی خفیہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ مثال کے طور پر کلیسائے روم میں پوپ کے بعد دوسرے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز کارڈینل کہلانے والی چند شخصیات بیمار بچوں کے لیے ملنے والے مالی عطیات اپنے پرتعیش طرز زندگی کے لیے استمعال کرتی رہی ہیں۔
انہی دو کتابوں میں ویٹیکن کے ایک سابقہ اسٹیٹ سیکرٹری، کارڈینل تارسیسیو بیرٹونے کا ذکر بھی ملتا ہے جو ویٹیکن میں ایک ایسے اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں، جس کا رقبہ قریب 300 مربع میٹر بنتا ہے۔
انہی دو کتابوں کی اشاعت کے بعد جمعہ چھ نومبر کے روز ایک اور اعلیٰ کلیسائی رہنما نے اعلان کیا کہ وہ اپنے موجودہ فلیٹ سے عنقریب ہی ایک چھوٹے فلیٹ میں منتقل ہو جائیں گے۔ ویٹیکن کے اس سرکردہ نمائندے کے موجودہ فلیٹ کا رقبہ 250 مربع میٹر ہے۔